اللہ ہماری پہلی ترجیح کیوں نہیں؟
اللہ سے ہمارا تعلق کیا ہے اور کتنا پرانا ہے ؟جب سوچا تو بڑا
دلچسپ اور منفرد جواب آیا۔۔اللہ سے ہمارا تعلق اتنا پرانا ہے کہ اس نے بنانے کے بعد بھی بڑی دیر تک انسان نامی تخلیق کو
اپنے پاس رکھا (عالم ارواح)۔بقول قاسم علی شاہ اس کے ساتھ توہمارے بڑے پرانے حوالے
ہیں۔رہی بات تعلق کی تو یہ واحد تعلق ہے
جو پیدا ہونے سے پہلے سے لے کر قیامت کے مرحلوں اور پھر ابدی دنیا میں بھی قائم
رہے گا۔غور فرمائیں دنیا کا ہر تعلق عارضی
ہے۔دائمی اور لافانی محبت صرف اللہ کی
ہے۔دنیا کی ساری لذتیں ایک حد پہ آ کے بے لذت ہو جاتیں ہیں۔اچھے سے اچھا
کھانا جب بھوک مر جائے تو اچھا نہیں
لگتا،یہی معاملہ باقی لذتوں کا بھی ہے۔
اللہ کو اپنا سمجھیں،اسے محسوس کریں۔اس
کے نام کا رٹا نہ لگائیں۔اللہ کوئی سلیبس کی کتاب نہیں ہے۔احکم الحاکمین ہے۔تمہاری
رگ رگ کو جاننے والا اور بنانے والا۔اس کے در پہ اس یقین کے ساتھ جاؤ کہ وہ کبھی تمہیں خالی ہاتھ نہیں لوٹائے گا۔اس
کے در پہ اس مان کے ساتھ جاؤ کہ اس کے سوا کوئی اور ہے ہی نہیں،جب کوئی اور ہے ہی
نہیں تو پھر یہی ایک در رہ جاتا۔اسی پہ ثابت قدم رہو۔
فی زمانہ ہر چیز مشینی ہو چکی ہے حتی کہ
انسان بھی اور مسلمان بھی۔ہر چیز میں سلیبریشن ہے۔اس کی لذت اور روح ختم ہو چکی
ہے۔یہی معاملہ اللہ کا بھی ہے۔جب مشکل پڑی تو یاد کر لیا۔جب کہ وہ خود کہتا ہے تو
مجھے آسانی میں یاد کر میں تجھے مشکل میں یاد کروں گا۔ڈیل تو یہ ہوئی تھی،پر انسان
تو انسان ہے سدا کا بھلکڑ اور اپنے دل کی شریعت پہ ایمان رکھنے والا۔جب معاملہ دل
کی شریعت کا ہو جب ترجیح اول دل بن جائے تو اللہ کیسے پہلی ترجیح رہے گا؟
اللہ کی محبت میں بقا ہے اور بقول عمیرہ احمد یہ وہ آب حیات ہے جو پی
لے امر ہو جاتا ہے۔بقول واصف علی واصف فانی سے محبت فنا کی طرف لے جاتی ہے اور
دائمی سے محبت دوام بخشتی ہے۔مزید فرماتے ہیں کہ، دل
کے دروازے پردربان ہو کر بیٹھ رہو۔ یہ دیکھو کہ تمہارے دل میں کونسی خواہش داخل ہو
رہی ہے،کونسا جذبہ ابھر رہا ہے،جو خواہشات فانی
دنیا سے متعلق ہیں انھیں دل میں نہ آنے دو،جو جذبہ غیر اللہ کے لیے ہو
اسے دل میں بند رہنے دو۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں