اشاعتیں

کچھ ہاتھ نہیں آتا بے آہ سحرگاہی لیبل والی پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

کچھ ہاتھ نہیں آتا بے آہ سحرگاہی

تصویر
کیا زمانے تھے جب   سرشام سونے کی تیاریں شروع ہو جاتیں تھیں اور علی الصبح بھر پور نیند کے ساتھ بیدار ہوا جاتا تھا۔پھر وقت نے کروٹ بدلی۔۔انسانوں کی جگہ مشینیں حکومت کرنے لگیں۔رشتے ناطے سب وقت کی ضرورت بن گئے۔ احساسات اور جذبات سے   بھر پور انسان میں منتقل ہوگیا۔ ۔۔۔۔وہ تھوڑی پہ ہاتھ جمائے بڑی دلچسپی سے مجھے سن رہی تھی۔آج میری   13 سالہ پوتی نور علی اصبح اٹھ بیٹھی۔جب مجھے لان میں پودوں سے باتیں کرتے دیکھا تو حیرت اور استعجاب سے پاس آ بیٹھی اور پوچھنے لگی دادا آپ کو بھی آج میری طرح نیند نہیں آئی؟؟اسے   جب بتایاکہ یہ نیند کا نہیں بیداری کا وقت ہے۔تو وہ سن کر حیران ہوئی اور ہنسنے لگی کی دادا   !دادی ٹھیک کہتی ہیں کہ آپ کی نظر کے ساتھ ساتھ دماغ بھی ویک ہو گیا ہے۔نور مجھے سوچوں کے سپرد کر کے جا چکی ہے۔اور میں اس سوچ میں گم کہ اس نسل کو کیسے سمجھایاجائے کہ کچھ ہاتھ نہیں آتا بے آہ سحر گاہی۔۔۔اور ان کے ہاتھ میں آیا ہی کیا ہے موبائل اور کتابوں کا رٹا،تعلیم کے نام     پر کاغذکی ڈگریاں،تحقیق اور ریسرچ کے نام پر کاپی پیسٹ میٹریل۔۔۔استاد کے نام پر علم بیچنے والی مخلوق۔کالجز اور یونیوسٹیوں کے نام پ