اشاعتیں

Featured post

دعا کی طاقت

خوبصورت کہانی جو آپ کے ایمان کو پختہ کرے گی زندگی کی نہایت اہم رات ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اس کا نام ڈاکٹر احمد تھا اور وہ سعودی عرب کا معروف طبیب تھا۔ لوگ اس سے مشورہ لینے کے لیے کئی کئی دن تک انتظار کرتے۔ اس کی شہرت بڑھتی چلی گئی۔دارالحکومت میں ایک انٹر نیشنل میڈیکل کانفرنس کا انعقاد ہوا جس میں اسے بھی دعوت دی گئی۔ اس کی خدمات کے پیش نظر فیصلہ ہوا کہ وہ اس کانفرنس میں نہ صرف کلیدی مقالہ پڑھے گا بلکہ اس موقع پر اسے اعزازی شیلڈ اور سرٹیفکیٹ بھی دی جائے۔ڈاکٹر احمداپنے گھر سے ائیرپورٹ کی طرف روانہ ہوا۔ وہ بڑا خوش اور پُرسکون تھا۔ آج شام اس کی تکریم اور عزت کی جانے والی تھی۔ اس کا سوچ کر وہ اور بھی زیادہ آسودہ ہوگیا۔ ائیر پورٹ پر وہ معمول کی چیکنگ کے بعد فوراً ہی ہوائی جہاز میں سوار ہوگیا۔ اس کی فلائٹ وقت کے مطابق پرواز کر گئی۔ کوئی آدھ پون گھنٹے کے بعد ائیر ہوسٹس نے اعلان کیا ہم معذرت خواہ ہیں کہ طیارے میں فنی خرابی کے باعث ہم قریبی ائیر پورٹ پر اتر رہے ہیں۔ ہمارے پاس اس کے سوا کوئی چارہ کار نہیں ہے۔ فلائٹ بغیر کسی رکاوٹ اور حادثے کے قریبی ائیر پورٹ پر اتر گئی۔ مسافر جہاز سے اتر کر لاؤنج میں چل

حیا نظم

تصویر
  🌹حیاکبھی پامال نہ ہوتی🌹         کاش!!!!! ماں ہی پارساہوتی ہردینی حکم میں آئیڈیل  ذاتِ رسول اللہﷺکوسمجھتی ہوتی نبیﷺکی ازواج کےآپﷺکی بنات کے قدم پرقدم رکھنےوالی ہوتی غیرت کی ردامیں لپٹی ہوتی غیروں کی نگاہوں سےبچنےوالی ہوتی اپنی نظروں کی محافظ ہوتی لباسِ حیامیں یوں ملبوس ہوتی ایسی ماں سےتربیت یافتہ بیٹی اوصافِ حیاسےمتصف ہوتی توبنتِ حواکی عزت یوں نہ لُٹتی حیاکبھی پامال نہ ہوتی                     حمادیہ صفدر

کرونا بقرہ عید اور ہم

شمع ارشد الحمدلله کھانے کے بعد کی دعا پڑھتے ہوئے کامران صاحب نے کہا عبداللہ آج ہم بکرہ خریدنے چلیں گئیں. عید میں چند دن ہی باقی ہیں. عبداللہ نے کہا ابو جان منڈی میں بہت ہجوم ہوگا ہر قسم کے لوگ ہوں گے اور اب تو کرونا جانوروں پر بھی اثرانداز ہو رہا ہے تو ایسے میں ہم بکرہ گھر لانا خطرناک ہو سکتا ہے. برتن سمیٹے ہوئے امی بولیں آپ لوگ احتیاطی تدابیر کو مدنظر رکھتے ہوئے ماسک اور گلوز  پہن کر جائیں. ویسے بھی آج کل منڈیوں میں وقتاً فوقتاً  جراثیم کش اسپرے ہو رہےہیں. ںسارہ سوشل میڈیا کی دیوانی اور اپ ٹو ڈیٹ رہنے والی لڑکی موبائل استعمال کرتے ہوئے بولی ابو جان کیوں نہ ہم بھی قربانی کی رقم  کو  صدقہ کردیں٫ ویسے بھی آج کل کرونا کی وجہ سے بہت سارے لوگوں کے کام بند ہیں ہم ان لوگوں کے گھروں میں راشن بھجوا دیتے ہیں یا کسی ویلفیئر سینٹر میں رقم  بھجوا دیتے ہیں . عبداللہ نے بھی سارہ کی بات سے اتفاق کرتے ہوئے کہا اس طرح ہمیں قربانی کا اجر بھی ملے گا اور دوسروں کی مدد بھی ہو جائے گی. اتنے میں فائزہ بیگم چائے کی ٹرے لیئے لاؤنج میں داخل ہوئیں اور بتانے لگیں کہ شکورن بی کل صفائی کرتے ہوئے بتا رہیں تھیں کہ اس

"لاک ڈاون میں عید"

تصویر
۔۔۔۔۔  مدثرہ جبیں ٹوبہ ٹیک سنگھ ہر قوم کا تہوار ہوتا ہے ہمارا تہوا ر عیدین ہیں۔  عید الفطر اور عید الضحی ۔ان تہواروں سے قبل تمام مسلمان چاہے وہ استطاعت رکھتے ہوں یا نہیں اس خوشی کے موقع پہ اپنی اور اپنے بچوں کی خواہشات کیمطابق بھرپور  اہتمام کرتے ہیں ۔سال 2020میں عیدالفطر سے قبل کرونا جیسی وباء نے پوری دنیا کو آگھیرا ۔ایسے میں پاکستان کے حالات بھی پریشان کن تھے ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ ہم ان عارضی تیاریوں اور دنیا کی خواہشات کی تکمیل کو بھول کر  آخرت کی تیاری میں مصروف عمل ہو جاتے 'گناہوں پر ندامت کے آنسو بہا تے'اور رجوع الی اللہ کرتے'لیکن چند نفوس قدسیہ کے سوا باقی لوگوں کو تو جیسے اللہ کی یاد ہی ناں آئی ،ایسے حالات میں بھی ہمارا کردار کیا رہا؟ خریداروں نے ایسے نازک ترین حالات میں بھی اپنی خواہشات کی تکمیل کی خاطر خریداری ناں چھوڑی ۔اور دکانداروں نے بھی ہر چیز کی قیمتیں بڑھانے کی انتہاء کر دی۔ناں صرف چیزوں کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگیں بلکہ شرمناک واقعات بھی منظر عام پر آئے باہر سے تو دکانوں کے شٹر ڈاون تھے لیکن دکان کے اندر حوا کی بیٹی کی عصمت لوٹی جارہی تھی۔کہیں ہر ق

کشمیری مسلمان اور لاک ڈاون

کرونا وائرس کا عذاب اور پوری دنیا کا لاک ڈاون کہیں کشمیری مسلمانوں کی آہ تو نہیں۔زرا نہیں پورا سوچیے۔   ۔۔۔۔۔۔۔ تحریر:حافظ سویرا خاں ۔۔۔۔ ہر مذہب کا کوئی نا کوئی  تہور  ہوتا ہے اور مسلمانوں کے  دوخاص  تہوار ہیں عید لفطر اور عید الضحی۔ دنیا بھر میں مسلمان  اپنے تہوار بہت جوش خروش سے مناتے ہیں کیونکہ یہ اللہ کی طرف سے دیئے گئے انعام ہیں۔عید بڑی جوش و خروش اور ولولے سے منائی جاتی رہی مگر  اس دفعہ عید اس وقت آئی جب ہر مسلمان خوف و ہراس میں مبتلا ہےاس وائرس  نے ہر کسی کو اپنے خوف میں مبتلا کیا ہوا ہے لوگ اپنے گھروں میں بند ہیں ایک دوسرے سے ملنا تو دور کی بات ہاتھ ملانے تک سےڈرتے ہیں۔میں نے بہت سوچا  کہ ایسا کیوں ہو رہا ہے؟  ہمیں سزا مل رہی ہے کہ جب ہماری کشمیری بہن بھائیوں پر ظلم ہوتا تھا تو وہ چپ چاپ بیٹھے دیکھتے رہتے تھے اور ہاتھ اٹھانے تک ہماری ہمت نہیں ہوتی تھی ہاتھ تو دور کی بات ہم ان کے حق میں بول بھی  نہیں سکتے تھےکشمیریوں کے وہاں پر بچے کاٹے جا رہے تھے نوجوان مر رہے  تھے اور ہم لوگ یہاں پہ ہاتھ پہ ہاتھ دھرے تماشائی بنے بیٹھے تھےان کے دکھ میں کوئی بھی شریک ہونے والا نہیں تھا۔ اسلام ک

جزبہ قربانی۔۔قوموں کی بقا کا ضامن

کائنات اور اسکی وسعتیں اگر کسی شے کے تابع ہیں تو وہ قدرت الہی ہے۔ہر شے اسکی حکم سے رواں دواں ہے۔اگر گہرائی میں جا کر انواع اشیاء پر غور کریں تو پتہ چلتا ہے کہ ہر چیز دوسرے کے لیے بنائی گئ ہے۔مثلا درخت اپنا پھل خود نہیں کھاتا وہ خود گرمی میں جل کر دوسروں کو سایہ فراہم کرتا ہے۔جانور اپنا گوشت اور دودھ خود نہیں پیتے۔سورج ،چاند اور ستارے تک دوسروں کے لیے مسخر ہیں۔ ۔۔۔۔۔ اب آتے ہیں انسان کی جانب،اس واحد مخلوق کو اختیار دیا گیا چاہو تو مانو چاہو تو انکار کر دو۔۔۔یہ اختیار بڑی ظالم شے ہے۔بندے کو مار دیتا ہے۔حضرت انسان کو سمجھانے کے لیے ہر دور میں پیغمبر آے۔تب جا کر کہیں انسانوں کی کچھ جماعت کائنات کا مدعا سمجھنے میں کامیاب ہو سکی۔ ۔۔۔۔۔ انسانوں میں سے ایک عظیم انسان حضرت ابراہیم علیہ السلام بھی ہیں۔جو اللہ کے بہت پہنچے ہوۓ پیغمبر ہیں۔اللہ نے ان کو ہر امتحان میں ڈالا جو توڑ دینے کے لیے کافی پر وہ نا ٹوٹے نا ہمت ہاری بس چلتے رہے۔۔۔جو حکم یار کا۔۔ ۔۔۔۔ پھر ایک امتحان بہت کڑا تھا۔اپنے بیٹے کی قربانی۔پر وہ اس میں بھی سرخرو ٹھرے۔نا صرف بیٹا لوٹادیا گیا بلکہ قیامت تک سنت ابراہیمی کا اجراء کر دیا گیا

بغیر مٹی کے سبزیاں اگانا ممکن هوگیا

تصویر
بغیر مٹی کے سبزیاں اگانا اب ممکن هوگا۔۔۔یه کام جدید ٹیکنالوجی هائیڈرپونک ٹیکنالوجی کی مدد سے اب پاکستان میں ممکن هوگا۔پاکستان میں اس ٹیکنالوجی کو استعمال میں لاتے هوے ٹماٹر اگانے کا کامیاب تجربه کر لیا گیا هے۔الحمدلله پاکستان اس ٹیکنالوجی سے بهت فائدہ اٹھا سکتا ہے شروع میں یه پراجیکٹ لگانا کافی مهنگا هے مگر تین گناه زیاده پیداوار حاصل کر کے کی گنا زیاده کمایا جاسکتا۔

قطر میں بچے رمضان کیسے مناتے هیں؟دلچسپ وعجیب

تصویر
رمضان کی آمد کے حولے سے دنیا بھر کے مسلمان هر  سال نهایت جوش و خروش سے حصه لیتے هیں۔  اس حولے سے بڑی دلچسپ روایات هیں۔ قطر اور اس کے گردو نواح میں بچوں کے حوالے سے چو دھویں رمضان کو ایک دلچسپ تقریب کا انعقادکیا جاتا هے۔ اس تقریب میں تمام روزه دار بچے شریک هوتے هیں۔جن کی حوصله افزائی کے لیے ان کو بطور انعام تحفے تحائف دیے جاتے ہیں۔اس تقریب کو مقامی زبان میں گرنگاو کا نام دیا جاتا ہے۔بچے گھر گھر جا کر رنگ برنگے تحائف  اورمٹھائیاں وصول کرتے اور خوش هوتے هیں۔