اشاعتیں

اسماءالحسنیٰ لیبل والی پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

اسماءالحسنیٰ

البارِیُ: مطلب:"اپنے منصوبے کو نافذکرنے ولا" خالق کے لیے "باری"کا لفظ اسی معنی میں استعمال کیا گیا ہے کہ وہ اپنے سوچے ہوئے نقشہ کو نافذ کرتا اور اس چیز کو جس کا اس نے نقشہ سوچا ہے۔عدم سے نکال کر وجود میں لانا ہے۔اس کی مچال ایسی ہے جیسے انجینئر نے نے عمارت کا جو نقشہ ذہن میں بنایا تھا  اس کے مطابق وہ ٹھین ناپ تول کر کے  زمین پر خط کشی کرتا ہے۔پھر بنیادیں کھودتاہے۔دیواریں اٹھاتا ہےاور تعمیر کے سارے مراحل طے کرتا ہے۔(اسماءالحسنیٰ:ص،۶۱) الخالِقُ: مطلب:"تخلیق کا منصوبہ بنانے والا" پوری دنیا اور دنیا کی ہر چیز تخلیق کے ابتدائی منصوبے سے لیکر ان مخصوص صور موجود پذیر ہونے تک اسی خالق کی محتاج ہے کوئی چیز نہ خود وجود میں آئی ہے نہ اتفاقاََ پیدا ہوئی ہے۔مولانا مودودی لکھتے ہیں "اللہ تعالیٰ کے فعل تخلیق الگ مراتب ہیں،جو یکے بعد دیگرے واقع ہوتے ہیں،پہلا مرتبہ   خلق ہے۔جس کے معنی تقدیر یا منصوبہ سازی کے ہیں۔اس کی مثال ایسی ہےجیسے کوئی انجینئیر ایک عمارت بنانے سے پہلے ارادہ کرتا ہےکہ ایسی اور ایسی عمارت خاص مقصد کے لیے بنانی ہے۔اور اپنے ذہن میں اس کا