اشاعتیں

ایک بہتر دنیا کی امید لیبل والی پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

ایک بہتر دنیا کی امید

تصویر
1818 میں واٹرلو کی لڑائی لڑی جا چکی تھی انقلاب مرچکا تھا اورفرزند انقلاب نپولین سینٹ ہیلینا کے دور افتادہ جزیرے کی ایک چٹان  پر اپنی زندگی کے دن  پورے کر رہا تھا۔ گوئٹے نے کہا تھا ’’میں خدا کا شکرادا کرتا ہوں کہ میرے شباب کا زمانہ اس دنیا میں نہیں گذرا جو ہر طرح ختم ہوچکی ہے ۔‘‘ تمام یورپ ویران ہو چکا تھا ،لاکھوں جوان موت کے گھاٹ اتر چکے تھے، لاکھوں ایکڑ زمین غیر مزروعہ پڑی تھی یا غارت ہوچکی تھی۔ دیہاتوں میں غلا ظت اور ابتر ی پھیلی ہوئی  تھی زمین دار قلاش ہوچکے تھے شہروں میں بھی لوگ مضطرب اور پریشان حال تھے جن ملکوں سے نپولین اور اس کے دشمنوں کی فوجیں گزری تھیں وہاں ہر طرف غارت گری کے آثار نمایاں تھے، ماسکو راکھ کا ڈھیر بن چکا تھا ۔انگلستان کو فتح حاصل ہوئی تھی لیکن گند م کی قیمت اتنی گری کہ زمین دار تباہ ہوگئے۔ ادھر کارخانہ داری کا نظام جو روز افزوں ترقی کر رہا تھا وہ بھی قابو سے باہر ہو گیا۔ سپاہیوں کو برطرف کیا گیا تو بے روزگاری بڑھ گئی۔ کارلائل لکھتا ہے’’ میں نے اپنے والد کو یہ کہتے سنا ہے کہ جن دنوں جئی کا آٹا دس شلنگ فی سٹون بکتا تھا مزدور بیچارے کسی چشمے کے کنارے