اشاعتیں

جون, 2015 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

تاریخ کے اسباق.

خلافت کے خاتمے کے بعد مسلمانوں کی پوری کوشش تھی کہ آخری خلیفہ کو ارضِ حرمین میں پناہ مل جائے یا پھر وہ ہندوستان آجائیں۔ ارضِ حرمین مرکز اسلام ہے۔ یہاںان کے آجانے سے شمع توحید وخلافت کے پروانے پھر ان کے گرد جمع ہو جاتے اور کسی نہ کسی شکل میں مسلمانوں کی اجتماعی نمایندگی کی واحد ریاستی شکل یعنی ’’خلافت‘‘ کسی نہ کسی شکل میں قائم رہتی۔ اگر ہندوستان آجاتے تو یہاں علمائے دیوبند کی شکل میں حریت وجہاد کے بے لوث علمبردار موجود تھے۔ ایسی زور دار تحریک چلتی کہ انگریز کو مقبوضہ ممالک پر قبضہ برقرار رکھنا مشکل ہو جاتا۔ اسرار عالم اپنی معرکۃ الآراء کتاب ’’دجال‘‘ جلد سوم میں لکھتے ہیں: ’’سقوطِ خلافت 1923ء سے لے کر 1990ء تک اس امت مرحومہ پر پانچ عظیم قیامتیں ٹوٹیں:1923ء میں (Dntertainment) کے تحت ترکی میں جمہوریت قائم کرنے، خلافت عثمانیہ کے بقیہ تمام علاقوں پر قبضہ کرلینے اور ان پر لیگ آف نیشنز (League of Nations) انتداب کا اعلان کر دینے اور پھر ترکی میں قائم کی جانے والی اس جمہوریت کے ذریعے خلافت عثمانیہ کا خاتمہ کروانے اور خلیفہ کو ملک بدر کردینے کے بعد پوری دنیا میںخلیفہ کے لیے زمین تنگ کر