اشاعتیں

تدریس قرآن اور جدید تقاضے لیبل والی پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

تدریس قرآن اور جدید تقاضے

تصویر
قرآن مجید کی تدریس بے شک تمام علوم کی تدریس سے افضل ہے۔اللہ رب العزت نے قرآن پڑھنے اور پڑھانے والوں  کو بہترین قرار دیا ہے۔مگر ستم ظریفی یہ ہے کہ فی زمانہ ہر علم نے ترقی کی ہے ۔اور کر رہا ہے  مگرقرآن مجید کی تدریس   صدیوں پرانےطریقوں کے مطابق چلی آ رہی  ہے۔اس میں کو ئی جدت اور نیا پن دکھائی نہیں دیتا۔ ۔ ناظرہ قرآن میں مولوی حضرات  آدھے گھنٹے کے لیے آتے اور سبق رٹا کر چلے جاتے۔قرآن کیا کہہ رہا اس سے ان کو کوئی مطلب نہیں ،نہ شاگرد کو اور نہ ہی استاد کو،زیادہ سے زیادہ  تیر مار لیا تو دعائیں اور نماز  یاد کروا  دی جاتی ہے۔۔۔۔بچوں کی گھٹی میں ڈال دیا  گیا کہ قرآن ایسے ہی پڑھنا ہے ۔اب ہوتا  کیا ہے۔یہی طالب علم جب بڑے ہو کر قرآن مجید  سمجھ پڑھ بھی  لیں تو ابتدائی تعلیم کے نقوش اتنے گہرے ہوتے ہیں کہ ان کو مطالب کی بجائے  وہی رٹا  جو بچپن میں لگایا تھا سب سے پہلے دماغ میں آتا۔۔اس سلسلے  میں پاکستان کے نامور عالم دین سید مودودیؒ ایک واقعہ لکھتے ہیں "کہ میں  جب تیس سال کی عمر کو پہنچا تو میرے اوپر ایک عجیب انکشاف ہوا کہ ابھی تک جب کہ میں مولوی کا امتحان پاس کر چکا ہوں،عربی می