اشاعتیں

جولائی, 2015 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

صدقتہ الفطر اور عید فطر کے احکام و مسائل

رویت ہلال:   ہلال عید کی شہادت کے لئے دو مسلمانوں کا ہونا ضروری ہے۔ ایک کی شہادت منظور نہیں ہو سکتی۔  (مشکوٰۃ) رویت ہلال کی دعا:  نبی ﷺ نیا چاند دیکھ کر یہ دعا پڑھتے۔ «اَللّٰھُمَّ اؑھلَّه عَلَیْنَا بِالْأمْنِ وَالْإیْمَانِ وَالسَّلا مة وَالْإسْلَامِ رَبِّي وَرَبُّك اللّه»  (ترمذی) صدقۃ الفطر:  انسان سے بتقاضائے بشریت حالت روزہ میں بعض خطائیں اور غلطیاں ہو جاتی ہیںَ اس لئے رسول اللہﷺ نے صدقۃ الفطر فرض کیا، تاکہ روزے پاک صاف ہو کر مقبول ہو جائیں، جس طرح رمضان مبارک کے روزے فرض ہیں اسی طرح صدقۃ الفطر فرض ہے۔ صدقۃ الفطر کس پر فرض ہے؟ ہر مسلمان پر چھوٹا ہو یا بڑا، غلام ہو یا آزاد، روزہ رکھتا ہو یا نہ، جو لوگ کسی عذر کی وجہ سے روزہ نہ رکھتے ہیں ان پر بھی فرض ہے۔ نماز عید سے پہلے جو بچہ پیدا ہو اس کی طرف سے بھی صدقہ فطر ادا کرنا ضروری ہے کیونکہ اس سے مقصد یہ ہے کہ مساکین کو اس روز سوال سے بے نیاز کر دیا جائے۔ صدقہ فطر کس کا حق ہے؟  حدیث میں ہے:  لا یأكل طعامك إلا تقي4 ۔  پس صدقہ فطر اور سالانہ زکوٰۃ، مسلمان نمازی، دین دار، محتاجوں کا حق ہے۔ بے نمازوں اور بے دینوں کا اس میں کوئی حق

اقبال کو خراج تحسین پیش کرنے والی ہستیاں

تصویر

علامہ اقبال کون تھے؟

تصویر

مسجد اقصیٰ

تصویر
٭ میں وہ مسجد ہوں جس کی سرزمین کو خالق ارض وسماءنے بابرکت قرار دیا ہے (سورة الاسراء 1) ٭ میں وہ مسجد ہوں جس کو دنیا کی افضل ترین قوم نے اپنا قبلہ اول بنایاہے ۔ (بخاری ومسلم) ٭ میں وہ مسجد ہوں جہاں سے حضور پاک ﷺکو معراج کرايا گيا تھا ۔ (مسلم) ٭ میں وہ مسجد ہوں جہاں پر خاتم النبیین محمد ﷺکی اقتداء میں جملہ انبیائے کرام نے نماز ادا فرمائی ۔ (مسنداحمدصحیح) ٭ میں وہ مسجد ہوں جس ميں ايک نمازادا کرنے سے دو سو پچاس نمازوں کا ثواب ملتا ہے ۔ (حاکم، بیہقی صحیح) ٭ میں وہ مسجد ہوں جس ميں دجال کا داخلہ ممنوع ہے۔ (احمد صحیح) ٭ میں وہ مسجد ہوں جسے دنیا کی دوسری مسجدہونے کا شرف حاصل ہے ۔(بخاری ،مسلم) ٭ میں وہ مسجد ہوں جس کا شمار ان تین مساجد میں ہوتا ہے جس کی طرف بغرض عبادت کوچ کرنا جائز ہے ۔ (بخاری ومسلم) ٭ میں وہ مسجد ہوں کہ جو کوئی بھی اس میں نماز پڑھنے کے ارادہ سے آئے وہ (گناہوں سے دھلاہوا) ایسے لوٹتاہے گویاکہ آج  ہی اس کی ماں نے اسے جنم دیا ہے ۔ (ابن ماجہ صحیح) ٭ میں وہ مسجد ہوں جس کی سرزمین پر حضرت عیسیٰ علیہ السلام اُتریں گے اور وہیں پر دجال کوبھی قتل

شب قدر اور مغفرت

تصویر

کشمیرڈے۔۔۔تاریخی حثیت

تصویر
کشمیر ڈے ہر سال تیرہ جولائی کو منایا جاتا ہے جو 1931ء میں رونما ہوا جب 22 نوجوانوں نے ایک ہی اذان کو مکمل لرتے ہوئے اپنی جانیں راہ حق کے سپرد کیں۔     جو ہمیشہ ایمان والوں کے دلوں کو گرماتا رہے گا۔اور راہ حق کے طلب گاروں کو 19ولولہ اور شوق پر اکساتا رہے گا۔ اپریل 1931ء کو امام منشی کو میونسپل پارک جموں میں عید کا خطبہ دینے سے منع کیا گیا جس سے شہر میں ہنگامے شروع ہوگئے۔ڈوگرہ راج نے نہ صرف عید پر پابندی لگا دی بلکہ قرآن مجید کی بے حرمتی بھی کی۔جس پر نوجوان طبقے میں غم وغصے کی لہر دوڑ گئی اور انہی نوجوانوں میں سے ایک نوجوان عبدالقدیر سامنے آتا ہے اور احتجاج کی صدا بلند کرتا ہے۔اس نوجوان کو گرفتار کر لیا جاتا ہے۔ تیرہ جولائی کو ہزاروں لوگ اس نوجوان کے مقدمے کی سماعت کے لیئے جمع  تھے۔اسی دوران نماز ظہر کا وقت ہوتا ہے تو ایک نوجوان اذان دینے کے لیئے اٹھتا ہے۔تو اسے شہید کر دیا جاتا ہے۔اذان کو مکمل کرنے کے لیئے دوسرا نوجوان اٹھتا ہے تو اسے بھی شہید کر دیا جاتا ہے۔۔۔۔ یوں اذان ختم ہونے تک 22 نوجوان شہید کر دیئے جاتے ہیں۔ سبحان اللہ،حق کی راہ میں قربانی دینے والوں کی

شب قدر کی دعا

تصویر
ام المومنين سيدة عائشہ صدیقہ رضي اللہ عنھا نے رسول اللہ حضرت محمد مصطفی صلى اللہ عليہ وسلم سے دريافت كيا كہ ميں شب قدر ميں كون سى  دعا  مانگوں؟  رسول اللہ حضرت محمد صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا: كہو : ( سنن الترمذي، كتاب الدعوات ، باب في فضل سؤال العافية والمعافاة اردو ترجمہ : مولانا داؤد راز دہلوى رحمہ اللہ) ​

شب قدر کی علامات:

تصویر
حضرت عبادہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے شب قدر کے  بارے میں دریافت کیا تو آپ صلی   اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ رمضان کے اخیر عشرے کی طاق راتوں میں     ہے۔ 21,23,25,27,29------- یا  رمضان کی آخری رات میں, جو شخص ایمان کے ساتھ ثواب کی نیت سے اس  رات میں عبادت کرے اسکے پچھلے  سارے گناہ معاف ہو جاتے ہیں۔  اس رات کی علامتیں  یہ ہیں۔ کہ یہ رات صاف شفاف نہ زیادہ گرم نہ زیادہ ٹھنڈی, بلکہ معتدل ہوتی ہے۔   اس رات میں صبح تک آسمان کے ستارے  شیاطین کو نہیں مارے جاتے نیز اسکی علامتوں میں سے یہ بھی ہے کہ اس کے  بعد کی صبح کو آفتاب بغیر شعاع کے طلوع ہوتا ہے ایسا بالکل ہموار ٹکیہ کی  طرح ہوتا ہے جیسا کہ چودھویں رات کا چاند۔ الله جل شانہ نے اس دن کے آفتاب  کے طلوع کے وقت شیطان کو اس کے ساتھ نکلنے سے روک دیا(بخلاف اور  دنوں  کے کہ  طلوع آفتاب کے وقت شیطان کا اس جگہ ظہور ہوتا ہے۔ اس رات کی صحبح سورج کی شعاعیں نہیں ہوتیں اس رات کتے نہیں بھونکتے۔ اس رات اتنے فرشتے آسمان سے اترتے ہیں کہ اگر انسان دیکھنے پہ قادر ہو تو زمین کا کوئی حصہ