اشاعتیں

جون, 2014 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

الطاف حسین کی رہائی وہ بھی اتنی جلدی ور ہمارے سیستدانون کا ردعمل

http://www.dadapota.pk/urdu-columns/altaf-hussain-release-bail-itni-jaldi.html/attachment/altaf-2-2 الطاف حسین کی رہائی وہ بھی اتنی جلدی ور ہمارے سیستدانون کا ردعمل

امید زندگی ہے!

تصویر

پیغمبر اسلام ﷺ کی نو تلواریں٬ عضب ان میں سے ایک

تصویر
پیغمبر اسلام صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کے پاس نو تلواریں تھیں جن میں سے دو انھیں وراثت میں ملیں اور تین مال غنیمت میں حاصل ہوئیں۔ عضب انھیں تحفے میں ملی تھی۔ ان نو میں سے آٹھ تلواریں ترکی کے شہر استنبول میں واقع توپ کاپی عجائب گھر میں محفوظ ہیں جبکہ ایک مصر کی ایک جامع مسجد میں موجود ہے۔ پاکستانی فوج نے شمالی وزیرستان میں عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشن کا نام ضرب عضب پیغمبر اسلام صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کی ایک تلوار کے نام پر رکھا گیا ہے۔ العضب کے معنی، تیز چلنے والی اور تیز دھار تلوار ہیں۔ پیغمبر اسلام صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کو یہ تلوار صحابی سعد بن عبادہ الانصاری رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے غزوہ اُحد سے قبل تحفے میں دی تھی۔ پیغمبر اسلام کے زیر استعمال رہنے والی تلواروں کے نام اور تفصیل:   الم اثور:   اس تلوار کو ماثور الفجر بھی کہتے ہیں اور یہ پیغمبر اسلام صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کو اپنے والد سے وراثت میں ملی تھی۔ اس تلوار کا دستہ سونے کا اور اطراف سے مڑا ہوا ہے جس پر زمرد اور فیروزے جڑے ہیں۔ اس تلوار کی لمبائی 99 سینٹی میٹر ہے۔ یہ تلوا

اچھے اور برے لوگ

تصویر

تکوین کائنات اور کن فیکون......ایک بحث

تصویر
کن فیکوں ---مقام تکوین کائنات "بے مقام" کائناتوں کا کچھ بھی مطلق نہیں اضافی ہے ......مگر مطلق ہی مطلق ہے کائنات کا آغاز کب ہوا، اس بارے میں قیاس آرئیاں ہوتی رہی ہیں ،مگر اب ریاضی کی مدد سے اس بات پر اتفاق را ے ہے کہ ہماری کائنات آج سے تیرہ ارب ستر کروڑ (٣،٧ ارب)  یا پندرہ ارب سال پہلے ایک بہت بڑے د ھما کے سے وجود میں آی .- وہ مقام جہاں پر یہ دھماکہ ہوا پلانک لینگتھ کے نام سے جانا جاتا ہے. بیسویں صدی کےآغاز میں مشہور سائنس دان Scientist  پلانک نے پلانک سپیس اور ٹایم space and time کے مقام کو متعین کیا تھا کہ  یہ مقام زمان اور مکان کی وہ  آخری حد ہے جس کے  پیچھےعدم محض ہے. پلانک نے Space یعنی مکان اور Time  یعنی زمان کی آخری حدیں بھی بتائیں. ۱۹۷۰ء کے بعد سا ئنسی حلقوں میں چہ مگوییاں ہونے لگیں کہ ٹائم  اور سپیس Time and space کی اس آخری حد کے پیچھے بھی"کچھ" موجود ہے......جاننا چاہے کے وہ کیا ہ؟ اس تجسس میں TOE یعنی Theory of Every thing کی تلاش کا عمل بھی شامل تھا جو کائنات کی چاروں قوتوں یعنی Electromagnetic Force----Weak Force----Strong Force----Gravity کو اکائی کے

ایک بہتر دنیا کی امید

تصویر
1818 میں واٹرلو کی لڑائی لڑی جا چکی تھی انقلاب مرچکا تھا اورفرزند انقلاب نپولین سینٹ ہیلینا کے دور افتادہ جزیرے کی ایک چٹان  پر اپنی زندگی کے دن  پورے کر رہا تھا۔ گوئٹے نے کہا تھا ’’میں خدا کا شکرادا کرتا ہوں کہ میرے شباب کا زمانہ اس دنیا میں نہیں گذرا جو ہر طرح ختم ہوچکی ہے ۔‘‘ تمام یورپ ویران ہو چکا تھا ،لاکھوں جوان موت کے گھاٹ اتر چکے تھے، لاکھوں ایکڑ زمین غیر مزروعہ پڑی تھی یا غارت ہوچکی تھی۔ دیہاتوں میں غلا ظت اور ابتر ی پھیلی ہوئی  تھی زمین دار قلاش ہوچکے تھے شہروں میں بھی لوگ مضطرب اور پریشان حال تھے جن ملکوں سے نپولین اور اس کے دشمنوں کی فوجیں گزری تھیں وہاں ہر طرف غارت گری کے آثار نمایاں تھے، ماسکو راکھ کا ڈھیر بن چکا تھا ۔انگلستان کو فتح حاصل ہوئی تھی لیکن گند م کی قیمت اتنی گری کہ زمین دار تباہ ہوگئے۔ ادھر کارخانہ داری کا نظام جو روز افزوں ترقی کر رہا تھا وہ بھی قابو سے باہر ہو گیا۔ سپاہیوں کو برطرف کیا گیا تو بے روزگاری بڑھ گئی۔ کارلائل لکھتا ہے’’ میں نے اپنے والد کو یہ کہتے سنا ہے کہ جن دنوں جئی کا آٹا دس شلنگ فی سٹون بکتا تھا مزدور بیچارے کسی چشمے کے کنارے

برطانیہ اور امریکہ میں جنسی جرائم ۔۔۔۔۔۔۔۔ عمران شاہد بھنڈر

تصویر
مشرقی تہذیب ہو یا مغربی، اگر ان میں جنسی جرائم کی نوعیت دیکھی جائے تو وہ تقریباً ایک ہی جیسی گھناونی  رہی ہے۔ مختلف سماجوں کی ہیئت ِ ترکیبی ہی ایسی ہے کہ ان میں ہولناک جرائم کے لئے بھی جگہ بن جاتی ہے۔ اہم فرق محض یہ ہے کہ تیسری دنیا بالخصوص پاکستان میں اگر جنسی جرائم کا ارتکاب ہو تو انھیں ذرائع ابلاغ میں بہت زیادہ اچھالا جاتا ہے۔ مضمون نگار کا تعارف: عمران شاہد بھنڈر دو ضخیم کتابوں کے مصنف ہیں۔ "فلسفہ مابعد جدیدیت: تنقیدی مطالعہ" 2009 میں شائع ہوئی اور "فلسفہ اور سامراجی دہشت" 2010 میں منظر عام پر آئی۔ ان کی ایک اور ضخیم کتاب "مابعد جدیدیت اور امتزاجی تنقید" اشاعت کے تکمیلی مراحل میں ہے اور جلد ہی منصہ شہود پر آ جا ئے گی ۔ اس کتاب کے تقریبا دو سو صفحات پر مشتمل مضامین پاکستان اور ہندوستان کے مختلف رسائل میں شائع ہوکر علمی و فکری تنازعات کو جنم دے چکے ہیں۔ ادب سے متعلقہ لوگ ان تنازعات سے بخوبی واقف ہیں۔ اس کے رد عمل میں ان کے خلاف ایک کتاب بھی شائع ہوچکی ہے۔  انہوں نے 2005 میں برمنگھم یونیورسٹی سے "بین القوامی صحافت" میں ایم اے کی ڈگری حا

ڈاکٹرمحمدحمیداللہ - روحانی شخصیت اور نظریات

ڈاکٹرمحمدحمیداللہ    اسلامی تاریخ کی ایک ناقابل فراموش شخصیت کا نام ہے، شہرت وعظمت کی انتہاؤں تک پہنچنے کے باوجود اعلیٰ اسلامی اقدار کے حامل، علم وفن کی گہرائیوں کے ساتھ بلندی ذات سے متصف، تعمیر عہد کے ساتھ تعمیر شخصیت کا شاندار نمونہ، جدید ترین دنیا میں بودوباش رکھنے کے باوجود اپنی جڑوں سے پوری طرح وابستہ، غفلت وسرمستی کے تمام تر امکانات کے باوجود عرفان ذات سے بے خبر نہیں، وہ بجا طور پر اس دور میں بیاباں کی شب تاریک میں قندیل رہبانی کی تمثیل تھے، فرحمہم اللہ۔           انھوں نے جس ماحول میں آنکھیں کھولیں، تعلیم وتربیت کے جو مواقع ان کو ہاتھ آئے، خدمت وسرگرمی کا جو میدان ان کو ملا، ساری دنیا میں انھیں جانے کا جس طرح موقعہ ملا اور روئے زمین کی طنابیں ان کے لیے سمیٹ دی گئیں، جدیدیت کی دنیا میں صحرانوردی کی اور عمر کا بڑا حصہ مادیت کے سمندروں کی سیاحی میں گذرا، ان سب کے باوجود اپنی ذات کے لیے انھوں نے جو روش اختیار کی، اور رنگ ونور سے آباد دنیا میں جس طرح انھوں نے تنہازندگی گذاری، وہ متقدمین صوفیاء اور اہل اللہ کی یاد تازہ کرتی ہے۔ حصولیابیاں:             *   ڈاکٹر صاحب مرحوم ا