اشاعتیں

مارچ, 2017 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

نجومیوں کے اندازے اور مومن کی فراست

ہاتھ کی لکیریں دیکھنا ، حساب لگانا، اعداوشمار وغیرہ یہ تمام علوم ہیں اور ان کا دنیا میں وجود ہے یہ اور بات ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو ان پر یقین کرنے سے منع کیا ہے۔ یہ جتنے بھی علوم ہیں ان سب میں اعداد و شمار کا عمل دخل ہے اور ان اعداد وشمار میں انسانی دماغ کا عمل دخل ہے ۔ انسان کے اندر خود بھی خامیاں ہیں اس کی عقل میں بھی خامیاں ہیں اور اس کے علم میں بھی خامیاں ہیں ۔ جہاں انسانی دماغ کا اعدادوشمار میں عمل دخل ہوگا وہاں غلطی کا احتمال بڑھ جائے گا ۔ فرض کریں کسی شخص نے حساب لگایا اور کہہ دیا کہ یہ کام ایسے نہیں ایسے ہے اور پوچھنے والے نے اس پر یقین کر لیا اور وہ اس کام سے دور ہو گیا غورطلب بات یہ ہے کہ کسی کام کا نتیجہ دینا تو اللہ تعالیٰ کا کام ہے ہو سکتا ہے وہ کام صحیح ہو ۔ پامسٹ لوگ صدیوں سے ہاتھ کی لکیریں دیکھ رہے ہیں اس دوران انہوں نے کروڑوں لوگوں کے ہاتھوں کی لکیروں کو دیکھا اور انہوں نے اندازہ لگایا کہ اگر ہاتھ کی فلاں لکیر اس انداز کی ہوتو اس کا یہ مطلب ہے یہ لکیر اس انداز کی ہوتو یہ مطلب ہے یوں انہوں نے ایک تھیوری بنا لی ۔ لیکن دنیا میں ایسے بھی لوگ گزرے ہیں جن کو

تئیس مارچ۔۔۔۔۔آئیے قوم بنیں۔

قوم کیا ہے؟ لفظ قوم عربی زبان کا لفظ ہے۔قام یقوم سے قیام اور پھر قوم بنتا ہے۔اس کا مادہ ق و م ہے۔مطلب کھڑی ہوئی۔۔اصطلاحی معنوں میں قوم سے مراد " ایسی مخلوق جو اپنے پیروں پر کھڑی ہوئی ہو"۔  دنیا میں جن قوموں نے ترقی کی اور بحثیت قوم اپنا آپ منوایا۔۔۔مسلمان قوم ان میں سے ایک منفرد مقام رکھتی ہے تاریخ کے ورق الٹا کر دیکھیں تو پتہ چلتا ہے کہ مسلمان قوم نے بحثیت مجموعی اپنا آپ منوایا اور دنیا پر اپنے اچھے اخلاق کی بدولت رائج کیا۔جیسے جیسے مسلمان علم و عمل سے دور ہوتے گئے جہالت و پستی ان کا مقدر بنتی چلی گئی ۔ وہ کون سے عوامل ہیں  جو قوم بننے کے لیئے ضروری ہے۔آئیے مختصر ان کا جائزہ لیں۔ ترقی یافتہ اقوام پہ نظر ڈالیں  ان پہ غور کریں تو ان میں درج ذیل خوبیاں نمایاں نظر آتی ہیں۔ خودداری و خودمختاری جداگانہ تشخص اپنے قوت بازو  پہ بھرسہ کرنے والی یہ تین خوبیاں کسی بھی قوم کو حقیقی معنوں میں قوم بنا دیتی ہیں۔درج بالا تینوں نکات کا مختصرا جائزہ لیں گے کہ یہ ہیں کیا؟؎ خوداری و خود مختاری خودداری و خودمختاری جسے اگر مختصر کہیں تو اقبال ؒ کی نظر میں خودی کہہ لیں۔اپنے