اشاعتیں

جولائی, 2017 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

لاشوں پہ حکومت کرنے والے۔۔۔

سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ   اپنی معرکتہ الاراء کتاب   "الجہاد فی الاسلام"میں لکھتے ہیں کہ "انسانی تمدن کی بنیاد جس قانون پر قائم ہے اس کی سب سے پہلی دفعہ یہ ہے کہ انسان کی جان اور اس کا خون   محترم ہے۔انسان کے تمدنی حقوق میں سب سے سے پہلا حق زندہ رہنے کا حق ہے   اور اس کے تمدنی فرائض میں اولین فرض زندہ رہنے دینے کا فرض ہے۔دنیا کی جتنی شریعتیں   اور مہذب   قوانین ہیں ان سب   میں احترام نفس کا یہ اخلاقی اصول موجود ہے۔" سانحہ ارفعہ کریم ٹاور  جس میں 100 کے قریب ہلاکتیں ہوئیں اور 20 کی حالت تشویش ناک ہے۔خون کے آنسو رلا رہا ہے بلاشبہ اس طرح کے حادثات   اب معمول بن  چکے ہیں مگر کچھ باتیں عجیب اور تشویش ناک ہیں۔جب بھی کوئی سیاسی ایشو زیربحث ہوتاہے۔ادھر دھماکے شروع۔۔کیا یہ اتفاق ہے یا  پلاننگ۔۔؟اس  کا جواب دانش مند ہی دے سکتے ہیں۔لیکن چودھری نثار  کاجواب کے ادھر میں پریس کانفرنس  کے لیے گھر سے نکلا ہوں ادھر  بم بلاسٹ؟؟؟؟بہت کچھ کہتا دکھائی دیتا ہے۔ زمانہ ترقی کی طرف رواں دواں  ہے  مگر آج بھی چنگیز خاں اور ہلاکو خاں کے جانشین باقی ہیں جو لاشیں گرا کر حکومت کرنے کے عادی ہی

کامیاب تعلقات کامیاب زندگی

تصویر
کامیاب زندگی کا دارومدار کامیاب تعلقات میں پوشیدہ ہے۔کہتے ہیں کہ اگر آپ بالکل کنگال ہو جائیں آپ کا بینک بیلنس زیرو ہو جائے مگر آپ کے ساتھ مخلص  لوگوں کا ساتھ موجود ہے ہیں تو آپ   ناکام نہیں ہو سکتے۔ایک سروے کے مطابق کامیابی کے پیچھے 85٪  ہاتھ کامیاب تعلقات کا ہاتھ ہوتا ہے۔چند ٹپس ہیں جن پر عمل کر کے ہم اپنی زندگی کو مخلص دوستوں سے بھر سکتے ہیں جو کہ کامیاب زندگی کے لیے بہت ضروری ہے۔ کامیاب تعلقات   کے پیچھے 70٪     کمیونکیشن سکل کام کر رہی ہوتی ہے۔کامیاب تعلقات ایک فن ہے جسسے تھوڑی سی ذہانت اور محنت سے سیکھا جا سکتا ہے۔ذیل میں کچھ ٹپس ہیں جن کو اپنانے سے کامیاب تعلقات  میں خاطر خواہ اضافہ ہو سکتا ہے۔ دوسروں کی بات غور سے سنی جائے۔ آداب گفتگو کا پہلا اصول ہے کہ دوسروں کی بات کو غور سے سنا جائے۔فی زمانہ ہر کوئی اپنی سنانا چاہتا ہے۔کوئی دوسرے کی بات سننا پسند نہیں کرتا۔سائیکالوجی کے ماہرین کہے ہیں کہ بات سنتے وقت سنانے والے کے چہرے کی طرف دیکھیں۔بات سننے کے دوران تھوڑی تھوڑی دیر بعد گردن کو اوپر نیچے ہلائیں۔اپنے چہرے پر نرم بھری مسکراہٹ رکھیں۔اگر سنانے والا خاموش ہو جائے تو اس

اصلاح معاشرہ آج کی ناگزیر ضرورت

تصویر
اصلاح معاشرہ سے مراد معاشرے میں پائی جانے والی برائیوں کا سد باب ہے تاکہ ہر انسان امن و اطمینان کی زندگی گزار سکے۔چاہے اس کا تعلق کسی بھی مذہب سے ہو۔اصلاح   انفرادی سطح پر بھی ہو سکتی ہے۔اور اجتماعی سطح پر بھی۔۔یہ ایک مسلسل عمل ہے۔انسان چونکہ سماجی حیوان ہے وہ تنہا زندگی نہیں گزار سکتا لہذا اسے انسانوں کے ساتھ میل جول رکھنا پڑتا ہے یہ اس کی فطری ضرورت بھی ہے اور سماجی بھی۔ اصلاح معاشرہ کن اصولوں کی روشنی میں ہونی چاہیئے؟یہ ایک ایسا سوال ہے جس کا جواب ہر دور میں ہر مذہب اور طبقے کے انسان نے اپنے طور پر تلاش کرنے ھکی کوشش کی ہے۔یہ کوشش جاری ہے۔اصول دو طرح کے ہوتے ہیں۔انسانوں کے بنائے اصول یا پھر اللہ کے بنائے اصول؟عقل کی کسوٹی اور حقائق کی روشنی میں دیکھا جائے تو جواب یہی ہوگا کہ اللہ چونکہ رب ہے۔وہ اپنی تخلیق اپنی پروڈکٹ کے لیے کبھی ایسے اصول اور قوانین نہیں دے سکتا جو اس کے لیئے نقصان دہ ہوں۔سو اللہ کے بنائے ہوئے اصول ہر دور میں  سود مند رہے ہیں اگر چہ اکثریت آج بھی ان کو ماننے سے انکاری ہے۔اکثریت سے ایک سوال ہے اگر کائنات اور اس کے اندر پائی جانے والی اشیاء انسان کے لیے نقصان د