اشاعتیں

فروری, 2014 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

یہ کس سے جنگ چھیڑی ہے۔۔۔؟!

‎ سنو للکارنے والو ! سنو للکارنے والو!! کسے للکارتے ہوتم ؟! یہ کس پہ وار کرتے ہو!! کہ ہاہاکار کرتے ہو مگر یہ بھول جاتے ہو یہ کس سے جنگ چھیڑی ہے۔۔۔ کسے تسخیر کرنے کی ادھوری کوششوں میں تم مگر مصروف رہتے ہو چمن پہ قہر ڈھاتے ہو ، گُلوں کو روند دیتے ہو ستم کی فصل بوتے ہو! امام الانبیاءﷺ   کے تم کبھی خاکے بناتے ہو کبھی افکار کو ان   ﷺ   کے ، نشانے پر سجاتے ہو مگر یہ جانتے ہو کیا!؟ سگ ِآ وارگاں کی جب بری آوازگونجے تو مسلماں جاگ جاتے ہیں! فصیلیں ٹوٹ جاتی ہیں! قلعے تسخیر ہوتے ہیں! ستم کی فصل بوتے وقت ہمیشہ سوچ لینا تم مری تاریخ کہتی ہے کہ جب یہ فصل اگتی ہے نہایت تلخ ہوتی ہے یہ اپنے ہاریوں کے خون سے سیراب ہوتی ہے! سنو للکارنے والو! نہایت غور سے سن لو ! میرے آقاﷺ   کے بارے میں زبانیں زہر جب اگلیں تو ان   ﷺ   کے چاہنے والے سروں کو کاٹ دیتے ہیں شاعر: عدیل احمد عدیل (کراچی)

انسانی شخصیت (پرسنلٹی)کیا ہے؟

تصویر
بہت اہم   سوال ہے کیونکہ جب تک ہم اپنی پرسنلٹی کو نہیں جانتے تب تک ہم اس کو نکھار نہیں سکتے۔پرسنلٹی کے بارے میں مختلف رائے پائی جاتی ہیں۔سائیکالوجسٹ اور پرسنلٹی پہ کام کرنے والوں نے پرسنلٹی کے حوالے سے بہت کام کیا ہے۔ ۔ پرسنلٹی کو ہم کیسے متعارف کروائیں گے؟اگرکوئی اچھا بولتا ہے یا کو ئی اچھا  دکھتا ہے اس کا ظاہری حلیہ خوبصورت ہے یتو کیا ہم اسے اچھی پرسنلٹی کا حامل فرد تصور کریں گے یا پھر جس کا تعلق انسان کے اندرونی رویوں سے بھی ہے؟ ایک جامع تصور یہ بھی ہے  سوچنے کا نداز اور رویے یہ دونوں مل کر پرسنلٹی بناتے ہیں۔اس کے سوچنے کا انداز،محسوسات اور دوسروں کے بارے  پرسنلٹی میں اس کی رائے یہ سب پرسنلٹی بنانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ہم کہہ سکتے ہیں کہ شخصیت انسان کے اندر سے جنم لیتی ہے اور اس میں تغیروتبدل کا عمل ساری عمر جاری رہتا ہے۔ پرسنلٹی میں چار عناصر پر مشتمل ہوتی ہے۔مئرس برگس نے اس  کو پیش کیا۔اس کو ایم بی ٹی آئی بھی کہتے ہیں 1.     [E]xtroversion –[I]ntroversion Introward سے مراد ایسے لوگ جو اپنے آپ میں گم سم رہتے ہیں،محفل کی تنہائی کو زیادہ پسند کرتے ہیں ،خا

ذاکر نائک .... مغرب کی ایک مقدس گائے کی توہین کے مرتکب!

تصویر
پہلے خبر آئی کہ ڈاکٹر ذاکر نائیک کے برطانیہ میں داخلے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔ پھر خبر آئی ڈاکٹر موصرف کے کینڈا میں داخلے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔ پھر خبر آئی کہ شیخ ابو امینہ بلال فلپ کو برطانیہ کے ایر پورٹ سے واپس بھیج دیا گیا ہے۔ اس سے پہلے 2008 ڈاکٹر یوسف قرضاوی کو بھی برطانیہ کا ویزا دینے سے انکار کردیا گیا تھا۔ ادھر کچھ عرصے سے یورپ اور شمالی امریکہ کے ممالک میں برقعے پر پابندی کی ایک ہوا چل نکلی ہے۔ ساتھ ہی ساتھ بنی اکرم ﷺ کے توہین آمیز خاکے بنانے کا بھی ایک سلسلہ چل نکلا ہے۔ زیر نظر مضمون انہی واقعات کے تناظر میں مغرب کے اسلام کے ساتھ رویہ کو ایک مخصوص انداز میں تجزیہ کرتا ہے (1) .... مسلمان دہشت گرد ہے۔ .... مسلمان حقوق انسانی کی خلاف ورزی کرتا ہے .... مسلمان تنگ نظر ہے۔ نظریات کا مقابلہ تشدد سے کرتاہے۔ .... مسلمان آزادی کے خلاف ہے .... اسلام انسانوں کی سوچوں تک پر پابندی ڈالتا ہے .... مسلمان لکیر کا فقیر ہے .... مسلمان مساوات کے خلاف ہے یہ اور اس طرح کے الزامات مسلمان کئی دہائیوں سے تحمل اور ثابت قدمی سے جھیل رہا ہے۔ بے چ

مشت زنی سے نجات کا طریقہ

سوال السلام علیکم سر! میرے ایک دوست نے مجھے آپ کی طرف ریفر کیا ہے۔ میرا مسئلہ یہ ہے کہ مجھے ایک گندی عادت ہے۔ جب میں دسویں کلاس میں تھا تو میں ہینڈ پریکٹس کیا کرتا تھا جس سے میری مردانہ طاقت پر کافی اثر پڑا۔ میں یہ گندا کام ترک کرنا چاہتا ہوں۔ سر آپ کی بہت مہربانی ہو گی کہ اس معاملے میں مشورہ دیجیے۔ ایک بھائی مئی 2011 جواب محترم بھائی وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ آپ کی ای میل سے بہت خوشی ہوئی کہ آپ اپنی زندگی میں اللہ تعالی کی قائم کردہ حدود کو اہمیت دیتے ہیں۔ اگر یہی جذبہ انسان میں زندہ رہے تو وہ گناہوں سے بچتا رہتا ہے۔ میرا مشورہ یہ ہے کہ آپ اسی جذبے کو ہمیشہ زندہ رکھیے اور اپنی زندگی کا مشن یہ بنا لیجیے کہ اللہ تعالی کی حدود پر قائم رہنے کی ہر ممکن کوشش کرنا ہے۔ آپ کے مسئلے کے چند اہم پہلو ہیں: 1۔ سب سے پہلے تو یہ سمجھ لیجیے کہ اللہ تعالی نے ہمیں گناہوں سے بچنے کی کوشش کا حکم دیا ہے۔ اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہم ہمیشہ گناہوں سے محفوظ رہ بھی جائیں۔ اگر ہم نے اپنی طرف سے ہر ممکن کوشش کر لی، گناہ پر اصرار نہیں کیا اور گناہ ہو جانے کے بعد اللہ تعالی کی طرف رجوع کر کے

مشت زنی(Masturbation )

تعارف مشت زنی جسے جلق بازی یا استمناءبالید کے نام سے بھی جانا جاتا ہے ایک عام عادت ہے۔ ایک ریسرچ کے مطابق مردوں کی ایک کثیر تعداد اس فعل میں مبتلا ہوتی ہے جبکہ خواتین بھی اس میں ملوث ہوتی ہیں لیکن انکی تعداد مردوں کے مقابلے میں نسبتاً کم ہے جس کی کچھ طبی اور سماجی وجوہات ہیں۔مشت زنی پر کئی پہلوؤں سے سوالا ت اٹھائے جاتے اور کئی لحاظ سے اسے موضوع بحث بنایا جاتا ہے۔ اس پر اخلاقی ، مذہبی ، نفساہتی اور طبی نقطہ نظر سے روشنی ڈالی جاتی ہے۔ ہم مشت زنی کو ان تمام پہلوؤں سے زیر بحث لائیں گے۔ مشت زنی اور طبی نقطہ نظر مشت زنی پر طبی نقطہ نظر دو حصوں میں منقسم ہے۔ ایک گروہ یونانی حکیموں کا ہے جو اس فعل کو انسانی صحت کے لئے   انتہائی نقصان دہ قرار دیتا ہے۔ اس گروپ کے مطابق مشت زنی سے مردانہ کمزوری پیدا ہوتی ، عضو کی ساخت تبدیل ہوجاتی اور جسم کمزوری کی جانب مائل ہوجاتا ہے۔ چنانچہ اس گروپ کے نزدیک اس فعل کی طبی نقطہ نگاہ سے قطعاً کوئی گنجائش نہیں اور یہ انسان کی صحت کے لئے نقصان دہ ہے۔ دوسرا گروہ ہومیوپیتھک کا ہے۔ یہ گروپ بھی اس فعل کے بارے میں ملے جلے خیالات رکھتا ہے(1) البتہ ایک حد سے زیادہ