اشاعتیں

اسلام کا نظریہ زر اور کاغذی کرنسی کی حقیقت لیبل والی پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

اسلام کا نظریہ زر اور کاغذی کرنسی کی حقیقت

تصویر
چونکہ لوگوں کے ما بین لین دین کے تمام معاملات میں مرکز و محور زَر ہی ہوتاہے، اس لئے ہر معاشی نظام   میں زر اور اس کے متعلقات کو خاص اہمیت دی جاتی ہے۔ زَر کی اس اہمیت کے پیش نظر علماے اسلام نے بھی اپنی تحریری کاوشوں میں اس موضوع کے تمام پہلوؤں پر سیر حاصل بحث کی ہے۔ اسلام کے قرونِ اُولیٰ میں قانونی زر سونے،چاندی کے سکوں (دنانیر و دراہم) کی شکل میں ہوتاتھا مگر دورِ حاضر میں تمام ممالک کے مالیاتی نظام کی اساس کاغذی کرنسی ہے، سونے چاندی کے سکے پوری دنیا میں   کہیں استعمال نہیں ہو تے۔ اسلامی نقطہ نظر سے زر کی حقیقت اور مروّجہ کرنسی نوٹوں کی شرعی حیثیت کیاہے؟ ذیل میں اس کی تفصیل ملاحظہ فرمائیں : زرکی حقیقت زر کوعربی میں نَقْدکہتے ہیں اور مشہور لغت  المعجم الوسیط  میں نقد کا معنی یوں لکھا ہے: النقد: (في البیع) خلاف النسیئة ویقال: درہم نقد: جید لا زیف فیہ (ج) نقود۔والعملة من الذھب أو الفضة وغیر ھما مما یتعامل بہ وفن تمییز جید الکلام من ردیئہ،وصحیحہ من فاسدہ  1 ''خرید و فروخت میں نقد کا معنی ہوتا ہے: وہ شے جو اُدھار نہ ہو ، نیز عمدہ قسم کا درہم جس میں کھوٹ نہ ہو، اس کو&