اشاعتیں

اپریل, 2017 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

سبق ملا ہے معراج مصطفیٰﷺ سے مجھے

تصویر
واقعۂ معراج کو ہر دور میں علماء اور خطباء اپنے اپنے انداز سے بیان کرتے اور مختلف زاویوں سے اِس کی تعبیر و تشریح فرماتے آئے ہیں۔ لیکن علامہ اقبال نے ایک نئے انداز میں اِس واقعے کو تعبیر فرمایا، اُن کے نزدیک یہ سفر انسانی زندگی کے ارتقاء کی پہلی منزل بنا، اسی لیے تو علامہ اقبال نے کہا تھا۔۔۔۔ سبق ملا ہے یہ، معراجِ مصطفی سے مجھے کہ عالَم بشریت کی زَد میں ہے گردوں واقعہ شب معراج بلاشبہ انسانیت کی تکمیل ہے۔ارشاد باری تعالیٰ ہے ترجمہ: ''اے جنات اور انسان کے گروہو! اگر تم یہ طاقت رکھتے ہوکہ آسمانوں اور زمینوں کے کناروں سے نکل جاؤ، تو نکل جاؤ! تم جہاں بھی جاؤ گے، وہاں اُسی کی سلطنت ہے (رحمن:33)''۔ بلاشبہ یہ خالق کائنات کا انعام ہے۔اور انسانوں کے لیئے پیغام بھی۔۔۔کہ اس کے لیئے اللہ نے زمین ہی نہیں آسمان کی وسعتوں کو چھونے کے قابل بنایا۔اسے بتایا کہ تم محدود نہیں ہو،تمہاری حد بہت اوپر ہے۔ جدید سائنسی علوم کائنات کی جن سچائیوں سے پردہ اٹھا رہے ہیں، قدم قدم پر انکشافات کی نئی، نئی دنیاؤں کے ظہور کی تصدیق کررہے ہیں، اس سے اسلام اور پیغمبرِ اسلام ﷺ کی آفاقی

نصرانیت/عیسائیت/christanity

وجہ تسمیہ:؎ سامی  مذاہب کی دوسری کڑی" مذہب عیسائیت"ہے۔جسے نصرانیت بھی کہا جاتا ہے۔لغوی مفہوم کے اعتبار سے  نصاریٰ کی وضاحت  فیروز الغات میں اس طرح سے کی گئی ہے۔ نصر ونصرتہ۔۔مدد فتح،نصران و نصرانی (ج) نصاریٰ عیسائی نصیر یعنی مددگار [1] ااردو دائرہ معارف اسلامی میں  ہے: نصاریٰ۔۔واحد نصرانی ،حضرت عیسیٰؑ کے بالخصوص مشرقی کلیسا کے پیروکار ،مادہ ،ن ص ر(نصرا:مددکرنا)سے اسم فعل بمعنی "مددگار "وغیرہ۔"نصرانی" کا مونث "نصرانیہ" ہے۔ [2] حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے۔ "سمیت النصاریٰ،نصاریٰ لان قریتہ عیسیٰ ابن مریم کانت تسمیٰ ناصرتہ وکان اصحابہ یسمون الناصرین " [3] اور یہی قول قتادہ و ابن جریج تابعین کا ہے۔نیز بعد کے محققین  اور مفسرین کا بھی ہے۔ "و ھو قول ابن عباس و قتادہ و ابن جریج" [4] "سمو بذیل لقریتہ تسمی ناصرتہ کان نیند لھا عیسیٰ فلما ینسب  اصحابہ  اللہ قیل النصاریٰ " [5] اور غور طلب نکتہ یہ ہے کہ قرآن یہاں مسیحیوں کا نہیں بلکہ نصاریٰ کا ذکر کر رہا ہے۔اور قرآن کریم کا ہر لفظ حکمت پر مبنی ہے۔ مس