اشاعتیں

ملک شام عصر حاضر کے تناظر میں لیبل والی پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

ملک شام عصر حاضر کے تناظر میں

تصویر
جمہوریہ شام جو ماضی میں ایک شاندار اسلامی تاریخ رکھتا ہے۔اس کی سرحدیں شمال مغرب میں اسرائیل یمن،ترکی،عراق اور  اردن سے ملتی ہیں۔اس کی معیشت کا انحصار تیل اور گیس پر ہے۔یہاں نوے فیصد سے زیادہ مسلمان آباد ہیں جن میں اکثریت   سنیوں کی ہے۔سنیوں کے بعد دوسری بڑی آبادی شیعہ ہے۔یہاں کی آمرانہ حکومت   جو پہلے حافظ الاسد اور پھر بشارالاسد   کے زریعے عوام   پر مسلط تھی۔جنہوں   عوام کی پرامن تحریکات   پر فوجی کاروائیاں   اور تشدد کر کے انہیں بغاوت میں تبدیل کر دیا۔اور یہاں پر بہت سے مسلح گروپ اس    صورتحال   کا فائدہ اٹھا کر شام میں ہوئے اور یہاں پر اسلامک اسٹیٹ آف عراق و شام قائم کردی۔اور ایک ایسی صورت حال پیدا ہو گی۔جس نے ملک شام کو تہہ و بالا کر دیا۔بلکہ پورے عالم اسلام کو اس سے متاثر کر دیا۔آج تک قریبا لاکھوں کی تعداد میں شام آئے مظلوم مسلمان پڑوسی ممالک ،یمن،اردن،ترکی،عراق اور ایران میں ہجرت پر مجبور ہیں۔ شام دنیا کی قدیم تہذیبوں کا مرکز: ابن  خلدون لکھتے ہیں کہ :شام دنیا کی قدیم تہذیبوں کا مرکز رہا ہے۔دنیا کی قدیم ترین سامی اقوام اور زبانوں کے آثار شام سے دستیاب ہوئے ہیں۔مشرقی شام