اشاعتیں

اکتوبر, 2015 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

”برمودا“کی تہہ میں دو اہرام دریافت،ماہرین حیرت زدہ

تصویر
یہ دنیا عجائبات سے سے بھرپور ہے۔ اس میں ہزاروں بلکہ لاکھوں راز ایسے بھی ہیں جن پر سے  پردہ اُٹھنا ابھی باقی ہے۔بس دیکھتے جائیں،دیکھتے جائیں ،دیکھتے جائیں ۔برمودا ٹرائی اینگل بھی ایسا ہی ایک متنازعہ راز ہے جس پر مباحثے اور غور و فکر تو بہت ہوئی مگر آج تک کوئی واضح اور مدلل جواب نہیں مل سکا۔کوئی اسے مذہب سے جوڑتا ہے تو کوئی سائنس کا شاخصانہ بتلاتا ہے،کوئی جنات کی سرزمین کہتا ہے توکسی کے نزدیک یہ بس اک افسانوی جگہ ہے۔حقیقت خواہ کچھ بھی ہوپر ہے انسانی سوچ سے بالا تر۔گو کہ قانونی طور اسکے نقشے کا کوئی وجود نہیں مگربرمودا ٹرائی اینگل بحراوقیانوس کے کل300 جزیروں پر مشتمل علاقہ ہے جن میں سے اکثر جزیرے غیر آباد ہیں اور صرف 20 جزیروں پر انسانی آبادیاں ہیں ۔اس کا جوعلاقہ خطرناک اور پراسرار سمجھا جاتا ہے اس کا شمالی سرا جزائر برمودا،جنوب مشرقی سرا پورٹوریکو اور جنوب مغربی سرامیامی ( فلوریڈا) میں ہے۔یہاں یہ بات بھی قابلِ ذکر ہے کہ کہ ماہرین کے مطابق فلوریڈا کے معنی اس شہر کے ہیں جس کا انتظار کیا جا رہا ہے۔فلوریڈا کے اس معنی سے اس نظریے کو بھی تقویت ملتی ہے کہ برمودا میں ہی کہیں دجال قید

اصل سکندر اعظم

تصویر
سکندر اعظم کون تھا مقدونیہ کا الیگزینڈر یا تاریخ اسلام کے حضرت عمر فاروقؓ ‘ ‘یہ وہ سوال ہے جس کا جواب دینا دنیا بھر  کے مو ¿رخین پرفرض ہے‘ آج ” ایس ایم ایس“ کا دور ہے‘ موبائل کا میسجنگ سسٹم چند سیکنڈ میں خیالات کو دنیا کے دوسرے کونے میں پہنچا دیتا ہے‘ جدید دور کی اس سہولت سے اب قارئین اور ناظرین بھی بھرپور فائدہ اٹھاتے ہیں‘ گزشتہ روز کسی صاحب نے پیغام بھجوایا ” کاش آپ نے آج حضرت عمر فاروق ؓ پر کالم لکھا ہوتا“ یہ پیغام پڑھتے ہی یاد آیا آج تو حضرت عمر فاوقؓ کا یومِ شہادت تھا اور میں اس وقت سے سوچ رہا ہوں مقدونیہ کا الیگزینڈر سکندر اعظم تھا یا حضرت عمر فاروق ؓ۔ ہم نے بچپن میں پڑھا تھا مقدونیہ کا الیگزینڈر بیس سال کی عمر میں بادشاہ بنا‘ 23 سال کی عمر میں مقدونیہ سے نکلا‘ اس نے سب سے پہلے پورا یونان فتح کیا‘ اس کے بعد وہ ترکی میں داخل ہوا‘ پھر ایران کے دارا کو شکست دی‘ پھر وہ شام پہنچا‘ پھر اس نے یروشلم اور بابل کا رخ کیا‘ پھر وہ مصر پہنچا‘ پھر وہ ہندوستان آیا‘ ہندوستان میں اس نے پورس سے جنگ لڑی‘ اپنے عزیز از جان گھوڑے کی یاد میں پھالیہ شہر آباد کیا‘ مکران سے ہوتا ہوا واپسی کا سفر شروع ک

حضرت عمر فاروق ۔۔۔۔ایک عظیم مدبر

تصویر
عمر وہ جن کو مانگا گیا،طلب کیا گیا بڑی چاہت سے ،بڑی دل لگی سے۔۔۔دربار بھی وہ جہاں سب بھکاری ہیں صرف ایک شہنشاہ۔اور مانگنے والی ہستی اگر کائنات کی سب   سے محبوب ہستی ہو تو پھر دعا مستجاب ہونے میں کیا امر مانع ہو سکتا ہے۔۔۔ دعا مقبول ٹھہری اور عمر بن خطاب عمر فاروق بن گئے۔۔حق کے علمبردار،حق کی خاطر مٹ جانے والے۔۔عظیم الجثۃ،بلند قامت  ۔۔جن کے دونوں ہاتھوں میں یکساں قوت تھی۔دانائی اور تدبر سے مرقع پیشانی  جب غصے میں آتی تو بڑے بڑے دہل جاتے ،بڑے بڑے طوفان ان کی جلالی طبیعت سے سہم کر دم توڑ جاتے،یقین اور اعتماد کی دولت سے مالا مال دوسری طرف اتنے عاجز اور مسکین انسان کہ اینٹ کا تکیہ بنا کر ننگی زمیں پر سو جاتے۔۔۔انصاف اور عدل پر کبھی مداہنت نہ کرنے والے۔۔۔ایک عظیم لیڈر اور ایک عظیم خلیفہ اور ایک عظیم مدبر ۔۔جس دن مشرف بہ اسلام ہوئے  اس دن مکہ کی وادیاں اللہ اکبر کے نعروں سے گونج اٹھیں۔مسلمانوں نے اعلانیہ  خانہ کعبہ میں نماز ادا کی۔۔جن کے زریعے اسلام کو قوت ملی۔۔سن ہجری کا آغاز کرنے والے محرم الحرام کے اسی مہینے میں اس  دنیا سے اُس دنیا میں تشریف لے گئے جو ہمیشہ رہنے والی ہے۔اس عمر ف

آیت نحل کی جدید تفسیر۔۔۔

تصویر
(شہد کی مکھی کی مثال میں چھپی ایک   جدید تحقیق ۔۔جو بہت سے لڑکیوں کے لیے مقام عبرت) میں کافی دیر شہد ڈھونڈتا رہا۔خالص شہد،پھر مجھے اندازا ہوا  کہ خالص شہد ناپید ہوتا جا رہا ہے۔تو میں شہد کی مکھی کی طرف آیا۔اس آیت میں ٹھوس شے وہی تھی۔مجھے اس دوران ایک دلچسپ ریسرچ ملی۔گو کہ کچھ لوگ اس تحقیق کو نہیں مانتے۔اور وہ کہتے ہیں کہ شہد کی کمی کی وجہ  biopestides کا بے دریغ استعمال ہے۔لیکن میں اس تحقیق کو مان سکتا ہوں۔کیونکہ مجھے اس آیت میں اور اس میں لنک نظر آتا ہے۔کہنے کے ساتھ اس نےاپنا موبائل  اٹھایا اور اس کی تاریک اسکرین کمرے میں دکھائی دی۔شہد کیوں ناپید ہوتا جا رہا ہے،اس کی وجہ ہے یہ چیز۔نہیں،بلکہ اس کے گرد چکراتا ،ان دیکھا موبائل سگنل۔"یہ موبائل سگنل بہت عجیب چیز ہے۔آپ دنیا کے کسی کی کونے میں ہوں۔کوئی آپ کو فون کرےتو یہ آپ کو ڈھونڈ لیتا ہے۔عین آپ کے کان کے قریب آبجتا ہے۔آپ سب کو معلوم ہے کہ جگہ جگہ اونچے ٹاورز لگے ہوتے ہیں۔جن سے جڑا نادیدہ  لہروں کا جال پوری دنیا میں بچھا ہے،یہاں تک کہ دنیا ان ہی کے جال میں پھنسی ہوتی ہے،مگر یہ بری بات نہیں ہے۔سیل فون ایک ضرورت ہے۔  ٹیکنالوجی ہے۔۔۔