مزدور کی اہمیت،فضیلت اور کرنے کے کام

مزدور کی اہمیت،فضیلت اور کرنے کے کام





مزدور کی فضیلت
اسلام واحد مذہب ہے۔جس نے مزدور کو بہت قدر کی نگاہ سے دیکھا ہے۔مزدور ہونا باعث ععظمت ہے۔یہ شرم  و عار کا باعث ہرگز نہیں۔حدیث مبارکہ ہے کہ "
الکاسب حبیب اللہ
(ہاتھ سے روزی کمانے والا اللہ کا دوست ہے)
"اس سے بہتر کوئی کھانا نہیں جو بندہ اپنے ہاتھ سے کما کر کھائے۔اللہ کئ نبی داودؑ اپنے ہاتھ سے کما کر کھاتے تھے۔"
تمام انبیاء ؑ میں ایک قدر مشترک رہی ہے وہ یہ کہ سب نے بکریاں چرائیں۔آپ ﷺ کا ارشاد گرامی ہے کہ "کہ میں چند قراطوں کے عوض  بکریاں چرایا  کرتا تھا۔"
مزدور کو عزت دیں۔
ہمارے مذہب نے مزدور کو جتنی اہمیت دی ہے معاشرے نے اسے اتنی ہی زلت دی ہے۔یہ بڑے افسوس کا مقام ہے کہ ہم جس نبی کے پیروکار ہیں جس کی نعتوں پہ سر جھومتے نہیں ےتھکتے۔اسی نبی ﷺ کے  فرمان جو کہ مزدور کی عظمت کو ظاہر کرتے ہیں ان کا عملاََ  انکار کرتے ہیں۔آپ اگر میری بات سے متفق  نہیں تو اپنے اپنے گھروں میں کام کرنے والی ماسیوں کے ساتھ رویہ دیکھ لیں۔لوگ ان کو اپنے برابر بیٹھانا پسند نہیں کرتے۔ان کو کمتر اور حقیر سمجھا جاتا ہے۔حالانکہ وہ ورکر ہیں آپ کو آپ کے کاموں میں مدد کرتے ہیں۔بالکل ایسے جیسا کہ آپ ورکر ہیں۔اگر آپ ایک لاکھ کما رہے ہیں لیکن ہیں تو ملازم نا۔۔یورپ کی مجھے ایک ہی بات پسند ہے کہ انھوں نے انسانی مساوات  کی ہر ممکن کوشش کی اور یہ چیز ان کے معاشرے میں نظر بھی آتی ہے۔یاد رکھیں!انسانی تحفوں میں سب سے معتبر چیز جو انسان دوسرے کو دیتا ہے وہ عزت ہے۔مزدور کو عزت دیں۔اسے انسان سمجھیں۔یقین کرے اس سے آپ کی عزت بڑھے گی کم،نہیں ہوگی،
مزدور کا استحصال مت کریں۔
اپنے معاشرے میں  الٹی گنگا بہتی ہے۔کام تو پورا کروایا جاتا ہے لیکن معاوضہ کم دیا جاتا ہے۔اس کا سب سے زیادہ شکار فیکٹری ورکرز ہیں۔سارا دن گدھے کی طرح کام لیا جاتا ہے اور تنخواہ آٹھ سے دس ہزار تک دی جا رہی ہے۔اوور ٹائم لگانے کے آج بھی فی گھنٹہ دس روپے دیئے جاتے ہیں۔یہ کہاں کا انصاف ہے۔اس معاشی ناہمواری سے    غریب اور امیر کے درمیان معاشی ناہمواری کی خلیج دن بدن بڑھتی جا رہی ہے۔میری حکومتی نمائندوں،معاشرے کے لیئے کام کرنے والی این جی اوز اور تمام دانش وروں سے درخواست ہے کہ مزدور کی تنخواہ بڑھائیں۔ان کو مراعات دیں تاکہ وہ سر اٹھا کے جینے کے قابل ہو سکے۔
مزدورکی تعلیم و تربیت معاشرے پہ فرض ہے۔
مزدور ہمارے معاشرے کا سب سے پسا ہوا طبقہ ہے۔سارا دن کام کرتا تب جا کے روٹی نصیب ہوتی۔ایسے میں اس کی تعلیم اور تربیت کے لیئے وقت کہاں سے آئے؟یہ بہت اہم سوال ہے۔معاشرے کی اصلاح جبھی ہو سکتی جب افراد کے پاس تعلیم وتربیت کے مناسب مواقع میسر ہوں۔انسان ایک کمزور مخلوق ہے۔بھولنا اس کی فطرت ہے لہذا ہے وقتا فوتا ایسے لیکچرز کا انتظام ہو جو اسے بتائے کہ وہ دنیا میں صرف روزی کمانے نہیں آیا۔اس  کا کوئی اور بھی مقصد ہے۔دنیا  ایک سفر ہے،منزل نہیں ہے۔یہاں سے ایک دن جانا ہے۔لہذا اگلے سفر پہ جانے سے پہلے ا س کی تیاری پکڑ یں۔یہ مقاصد زندگی ہیں جن کی تجدید وتی رہنی چاہیئے۔
مزدور  کے کرنے کے کام
مزدور کو کبھی بھی خود کو کمتر نہیں سمجھنا چاہیئے۔کام کی عظمت کو سمجھیں۔اور اس پہ یقین رکھیں۔
اپنی عزت بڑھائیں۔اپنے کام سے اچھے اخلاق سے۔
ہر لمحہ آگے سے آگے بڑھنے کے لیئے کوشاں رہیں۔کوئی ایک کام ایسا ہونا چاہیئے۔جس میں آپ مہارت رکھتے ہوں۔آپ سے بڑھ کر اس کام میں کوئی ماہر نہ ہو۔
کام میں شرم اورعار نہ سمجھیں۔
کام کو محبت سمجھ کر یں۔کام آپ کی اوقات ہے۔اسی سے آپ پہچانے جاتے ہیں۔آپ کی پرفارمنس اتنی اچھی ہونی چاہیئے کہ لوگ آپ کو کام دینے پہ مجبور ہو جائیں۔اور آپ لوگوں کی ضرورت بن جایئیں۔ہمارے ہاں اچھا ملازم  کی بہت کمی ہے جو ایماندار بھی ہوں اور کام میں ماہر بھی۔۔۔
زندگی اللہ کی امانت ہے۔اس مین مقصدیت کے رنگ بھرنا آپ کا کام ہے۔کام کا اگر دنیا میں اجر نہیں بھی ملتا تو  اللہ ہے نا قدردان۔۔۔قیامت کا دن اسی مقصد کے لیئے رکھا ہے۔وہاں  سب کو ان کے اعمال کے مطابق اجر دیا جائے گا۔مثلا  ایک بندہ یخ بستہ راتوں میں جب پانی لگاتا ہے۔پھر کپاس اگتی ہے۔اس سے کپڑا بنتا ہے۔اس ایک رات کی قیمت کیا  ہم دے سکتے ہیں کیا؟نہیں دے سکتے،یقنا وہ قیمت قیامت کے دن اللہ دے گا۔
تقدیر پہ ایمان رکھیں۔رزق لکھ دیا گیا ہے۔وہ آپ کو مل کے رہے گا۔گھبرائیں مت۔
نیچر کے لیئے کام کریں۔پیسے کے لیئے نہں۔پیسے کو مقصد نہ بنائیں۔اللہ آپ کو چن لے گا۔
شکر گزار بنیں۔ہرگھڑی ،ہر حال میں شکر کریں زبان سے بھی اور عمل سے بھی۔اللہ آپ کو ایسی جگہ سے رزق دے گا جہاں سے آپ کو گمان بھی نہ ہو۔


تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

فقہہ کے ادوار

نصرانیت/عیسائیت/christanity

سورہ عصر امام شافعیؒ کے قول کی نظر میں تعارف۔۔سورہ عصر