اہل شام کی تباہی،پوری امت مسلمہ کی تباہی ہے۔
ملک شام جسے دنیا کی قدیم تہذیب ہونے کا شرف حاصل ہے۔یہ انبیاء کی سرزمین ہے۔شام کا اسلامی تاریخ میں ایک اہم
مقام ہے۔
ہزاروں
آئمہ،علماء،محدثین فقہاء و ادباء و مفکرین کا گڑھ رہا اور جس کے جاہ جلال سے قیصروکسریٰ
لرزہ براندام ہو جایا کرتے تھے۔آج اسلام وہاں اجنبی بنا دیا گیا ہے۔مغربی
طاقتیں اس پر ایک ایسے گدھ کی طرح ٹوٹ پڑی ہیں۔جو مردار کھانے کو ہمہ وقت تیار رہتا ہے۔جی ہاں ۔۔۔۔۔اہل
شام مردار ہی تو بن چکے ہیں۔کون سا ظلم ے
جو اس قوم پر نہیں برتا گیا۔ظلم وبربریت کی ہر قسم اس پر آزمائی جا چکی۔۔۔جمہوریہ
شام جس کی نوے فیصد آبادی سنی ہے اور دوسری بڑی آبادی
شیعہ ہے۔دشمن چونکہ مکار ہے۔وہ بخوبی جانتا ہے کہ ان کو آپس میں لڑا کر کیسے مفاد
حاصل کرنا ہے۔اس لیئے اس نے اپنے اسی مہرے کو استعمال کیا۔بشارالاسد جس کا تعلق
ایک گمراہ فرقے سے ہے۔جو صحابہ اکرام اور اسلام سے خصوصی بیر رکھتا ہے۔یہ
فتنہ جسے دنیا بشارالاسد کے نام سے
جانتی ہے گذشتہ دہائی سے اہل شام پر مسلط ہے۔اسے امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی پشت
پناہی حاصل ہے۔بشارالاسد کی لبرل حکومت نے ظلم
کی ایک نئی تاریخ رقم ہے۔لیکن شاید اس سے بھی تشفی نہ ہوئی تو اب
امریکہ بھی براہ راست اس جنگ میں کود پڑا ہے۔اس کا کہنا ہے کہ
وہ شامی عوام کی مدد کرنا چاہتا ہے۔۔(آپ
ہنسیں نہیں۔۔)وہ واقعتا مدد کرنا چاہ رہا ہے۔یہ میں نہیں کہہ رہی بلکہ
امریکہ اور اس کے اتحادی کہہ رہے ہیں۔تاریخ الٹ کر دیکھ لیجئے امریکہ نے ہمیشہ ظلم
و بربریت کی چکی میں پستی ہوئی قوم کی مدد
کی ہے۔افغانستان ہو یا عراق کشمیر ہو یا بوسنیا۔۔۔کبھی کیمیائی ہتھیاروں کے بہانے
تو کبھی اسامہ بن لادن جیسے کرداروں کے بہانے۔۔۔مگر شاید امریکی اسکرپٹ
لکھنے والوں کو اب اپنا سٹائل بدلنا ہوگا۔دنیا اتنی بے وقوف نہیں جتنے یہ سمجھ
بیٹھے ہیں۔شامی عوام کی مدد ہو رہی ہو اور مر بھی شامی عوام ہی رہی ہو۔یہ کیسا
مذاق ہے۔
انسانی حقوق کے اعداو شمار کے مطابق بشارالاسد،ایران،حزب
اللہ،داعش اور دیگر مسلح ملیشیا کے ہاتھوں 2011 ء سے اب تک دو لاکھ پندرہ ہزار
شہری ہلاک ہو چکے،جن میں اکثریت عام شہریوں،عورتوں اور بچوں کی ہے۔جبکہ بیرون ملک
ہجرت کرنے والوں کی تعداد چالیس لاکھ اور ستر لاکھ بے گھر افراد ہیں۔دنیا کی تمام
ر طاغوتی طاقتیں دہشت گردی ختم کرنے کے
نام پر شام کی شہری آبادیوں پر آگ برسا رہی ہے۔سر زمین شام پر ماضی میں سنگین حالات آتے رہے مگر ایسی خوفناک تباہی شاید ہی کبھی آئی ہو۔اپنوں اور بے گانوں
کی بے حسی نے اہل شام کو برباد کر دیا ہے۔وہ بچے
جن کی کلکاریوں سے آنگن میں
چہچہاریں تھیں۔وہ قبر تلے جا سوئے
ہیں۔اس سے برا ظلم کیا ہوگا۔کہ باپ اپنے
بچوں کو دفن کر رہے ہیں۔
رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اگر اہل شام میں
فساد برپا ہوجائے تو پھر تم میں کوئی خیر نہیں ہے۔ میری امت میں ہمیشہ ایک ایسی
جماعت رہے گی جس کو اللہ تعالیٰ کی مدد حاصل ہوگی اور اس کو نیچا دکھانے والے کل
قیامت تک اس جماعت کو نقصان نہیں پہنچا سکتے ہیں۔[1]
نبی کریمﷺ کی پشین
گوئیاں جو احادیث کی شکل میں موجود ہیں واضح اعلان کرتی دکھائی دیتی ہیں کہ اہل حق
کون ہیں اور اہل باطل کون؟
رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا
"کہ مسیح دجال مشرق سے آئے گا اور مدینہ کی جانب پیش قدمی
کرے گا۔یہاں تک کہ وہ احد پہاڑ کے پیچھے تک پہنچ جائے گا۔پھر فرشتے اسے سرزمین شام
کی طرف بھگا دیں گے۔اور وہ شام میں ہی ہلاک ہو گا۔"[2]
حضرت ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ
"اللہ کی زمینوں
میں سے بہترین زمین شام کی سرزمین ہے۔اور اس میں رہنے والے اللہ کے بندوں
میں سے بہترین لوگ ہیں۔میری امت کا ایک
گروہ بغیر حساب کتاب اور عذاب و عتاب کے
جنت میں داخل ہوگا۔"[3]
ضرورت اس امر کی ہے کہ اقوام عالم جس خواب خرگوش کا
مزہ لیئے سو رہی ہے۔اس سے بیدار ہو۔۔۔ہر
ایک کو اپنا فرض ادا کرنا ہوگا۔امت مسلمہ جسے لوگوں کی رہنمائی کا فریضہء سر انجام
دینا تھا۔خود اغیار کی نقل پرستی میں مبتلا ہو چکی ہے۔
اٹھو وگرنہ حشر نہیں ہوگا پھر کبھی
دوڑو زمانہ چال قیامت کی چل گیا
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں