"لاک ڈاون میں عید"

۔۔۔۔۔
 مدثرہ جبیں ٹوبہ ٹیک سنگھ
ہر قوم کا تہوار ہوتا ہے ہمارا تہوا ر عیدین ہیں۔
 عید الفطر اور عید الضحی ۔ان تہواروں سے قبل تمام مسلمان چاہے وہ استطاعت رکھتے ہوں یا نہیں اس خوشی کے موقع پہ اپنی اور اپنے بچوں کی خواہشات کیمطابق بھرپور  اہتمام کرتے ہیں ۔سال 2020میں عیدالفطر سے قبل کرونا جیسی وباء نے پوری دنیا کو آگھیرا ۔ایسے میں پاکستان کے حالات بھی پریشان کن تھے ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ ہم ان عارضی تیاریوں اور دنیا کی خواہشات کی تکمیل کو بھول کر  آخرت کی تیاری میں مصروف عمل ہو جاتے 'گناہوں پر ندامت کے آنسو بہا تے'اور رجوع الی اللہ کرتے'لیکن چند نفوس قدسیہ کے سوا باقی لوگوں کو تو جیسے اللہ کی یاد ہی ناں آئی ،ایسے حالات میں بھی ہمارا کردار کیا رہا؟ خریداروں نے ایسے نازک ترین حالات میں بھی اپنی خواہشات کی تکمیل کی خاطر خریداری ناں چھوڑی ۔اور دکانداروں نے بھی ہر چیز کی قیمتیں بڑھانے کی انتہاء کر دی۔ناں صرف چیزوں کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگیں بلکہ شرمناک واقعات بھی منظر عام پر آئے باہر سے تو دکانوں کے شٹر ڈاون تھے لیکن دکان کے اندر حوا کی بیٹی کی عصمت لوٹی جارہی تھی۔کہیں ہر قسم کی اشیاء میں ملاوٹ نظر آرہی تھی۔ایسے حالات و واقعات سن کر دل مضطرب و پریشان ہوگیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بتائی ہوئی علامات قیامت دماغ میں گھومنے لگیں کہ لوگ صبح مسلمان ہوں گے تو شام میں کافر۔دجالی فتنے اسقدر عام ہو جائیں گے کہ قیامت کے قریب لوگ آٹے میں نمک کے برابر رہ جائیں گے۔ایسے میں دل خدا کے خوف سے لرز اٹھا اور شدت سے دعائیں نکلنے لگیں  کہ یا الہی اگر ہم  آزمائشوں کو دیکھ کر بھی ناں سدھرے(کہ اپنوں کو ناں اپنے ہاتھوں سے غسل دیا جا سکتا ہے ناں آخری دیدار اور ناں ہی عید ین پر اپنے پیاروں سے گلے ملا جا سکتا ہے وغیرہ)تو کب سدھریں گے؟یا الہی ہمارے ایمانوں کو تو ہی محافظ بن جا۔اللہ ہمیں اپنی خواہشات کی تکمیل کا عادی تو اس حد تک بنا کہ ہم تجھے خوشی میں بھی 'آزمائش کی گھڑیوں میں بھی اور غمی میں بھی یاد رکھیں۔  
 

تبصرے

ایک تبصرہ شائع کریں

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

فقہہ کے ادوار

نصرانیت/عیسائیت/christanity

سورہ عصر امام شافعیؒ کے قول کی نظر میں تعارف۔۔سورہ عصر