کرونا بقرہ عید اور ہم

شمع ارشد
الحمدلله کھانے کے بعد کی دعا پڑھتے ہوئے کامران صاحب نے کہا عبداللہ آج ہم بکرہ خریدنے چلیں گئیں. عید میں چند دن ہی باقی ہیں. عبداللہ نے کہا ابو جان منڈی میں بہت ہجوم ہوگا ہر قسم کے لوگ ہوں گے اور اب تو کرونا جانوروں پر بھی اثرانداز ہو رہا ہے تو ایسے میں ہم بکرہ گھر لانا خطرناک ہو سکتا ہے. برتن سمیٹے ہوئے امی بولیں آپ لوگ احتیاطی تدابیر کو مدنظر رکھتے ہوئے ماسک اور گلوز  پہن کر جائیں. ویسے بھی آج کل منڈیوں میں وقتاً فوقتاً  جراثیم کش اسپرے ہو رہےہیں. ںسارہ سوشل میڈیا کی دیوانی اور اپ ٹو ڈیٹ رہنے والی لڑکی موبائل استعمال کرتے ہوئے بولی ابو جان کیوں نہ ہم بھی قربانی کی رقم  کو  صدقہ کردیں٫ ویسے بھی آج کل کرونا کی وجہ سے بہت سارے لوگوں کے کام بند ہیں ہم ان لوگوں کے گھروں میں راشن بھجوا دیتے ہیں یا کسی ویلفیئر سینٹر میں رقم  بھجوا دیتے ہیں . عبداللہ نے بھی سارہ کی بات سے اتفاق کرتے ہوئے کہا اس طرح ہمیں قربانی کا اجر بھی ملے گا اور دوسروں کی مدد بھی ہو جائے گی. اتنے میں فائزہ بیگم چائے کی ٹرے لیئے لاؤنج میں داخل ہوئیں اور بتانے لگیں کہ شکورن بی کل صفائی کرتے ہوئے بتا رہیں تھیں کہ اس کی پڑوسن بلقیس کی بیٹی کی شادی ہے باجی آپ  بھی ہوسکے تو یتیم بچی کے سر پر ہاتھ رکھ دیں.  کامران صاحب بولے بیٹا عید کے دن ہم گوشت تقسیم کر کے بھی لوگوں کی مدد کر سکتے ہیں وہ بھی اس طرح عید کی خوشیوں میں شامل ہو سکیں گے.لیکن ابو  گوشت تقسیم کر کے ہم لوگوں کو ایک وقت کا اچھا اچھا کھانا دے پائیں گے اور اگر راشن تقسیم کیا جائے تو وہ ہفتہ  دس دن  سکون سے کھا سکیں گے یا پھر کسی بیٹی کا گھر بسا سکتے ہیں سارہ اپنے پوائنٹ کو مزید واضح کرتے ہوئے بولی.ساتھ ہی عبداللہ نے چائے کا سپ لیتے ہوئے کہا ابو جان وبائی امراض میں احتیاط کرنا بھی تو ہمارے پیارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے تو پھر  ہم ان روپوں سے لوگوں میں راشن تقسیم کردیتے ہیں اور کچھ پیسے بلقیس کی بیٹی کی شادی کے لئے بھجوا دیتے ہیں.دادی جو بظاہر چائے پینے میں مصروف تھیں لیکن پوری توجہ سے سب کی  گفتگو سن رہی تھیں بولیں اس دو مونہے کرونے اورموبائل نے تو بچوں کے ذہنوں میں یہ نیا فطور بھر دیا ہے ،میرے جگر کے ٹکڑو آپ بالکل ٹھیک کہہ رہے ہیں٫ ہمیں اس مشکل وقت میں غریبوں کی ضروریات کا خیال رکھنا چاہیےاور صدقہ خیرات بھی استطاعت کے مطابق  دینا چاہیے, لیکن ہم یہ عید حضرت ابراہیم علیہ السلام کی دی گئی  عظیم قربانی کی یاد میں مناتے ہیں اس  یاد کو تازہ کرنے کا طریقہ  ہمیں ہمارے پیارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جانور کو ذبح کرکے بتایا ہے اور ہمیں اپنے نبی کے بتائے طریقے کی ہی پیروی کرنی ہوگی‏.کامران صاحب نے بچوں کو سمجھاتے ہوئے کہا کہ عید الاضحیٰ کے موقع پر سب سے افضل عمل قربانی ہی ہے,جانور کا خون ز مین پر گر نے سے پہلے عمل قبول ہو جا تا ہےاور جا نور کے ہر بال کے بد لے نیکیا ں بھی ملتی ہیں. ہمیں عبادات کو سنت کے مطابق ہی ادا کرنا چاہیے یہ احکام الٰہی ہیں جن کو  ہم حالات کے پیش نظر بدل نہیں سکتے ہم تو عید کی نماز سے پہلے جانور ذبح نہیں کر سکتے اور نہ ہی ثواب کی نیت سے  نفلی روزے کے ساتھ  تراویح ادا کر سکتے ہیں دادی نے بچوں کو سمجھاتے ہوئے کہا پھر غمگین اور افسردہ لہجے میں بولیں یہ تو ہمارے ایمان کی آزمائش اور  دین و سنت کو مخلوط کرنے کے لیے دجالی چالیں ہیں.   اللہ ہمیں دجالی فتنوں سے بچائے فائزہ بیگم نے توبہ استغفار کرتے ہوئے کہا. سب کو کرونا کی بقر عید  کلیئر ہو چکی تھی عبداللہ اور کامران صاحب ماسک  پہنتے ہوئے منڈی کو  روانہ ہوئے اور سارا کی آنکھیں بکرا دیکھنے کے لیے بے تاب ہونے لگیں....

تبصرے

  1. شمع ارشد کی گو پہلی تحریر ہے مگر اچھے آثار ہیں ۔۔ماشاءاللہ

    جواب دیںحذف کریں
  2. شمع باقاعدگی سے لکھتی رہی تو بہت جلد مقام بنالے گی ان شاءاللہ ۔قانتہ رابعہ۔qanitarabia@31 gmail.co.

    جواب دیںحذف کریں
  3. Shama Arshad ny waqia hi
    boht acha likha likha hy isy jari rekhain

    جواب دیںحذف کریں
  4. Mashallah mashallah shama arshad we are so proud of you

    جواب دیںحذف کریں

ایک تبصرہ شائع کریں

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

فقہہ کے ادوار

نصرانیت/عیسائیت/christanity

سورہ عصر امام شافعیؒ کے قول کی نظر میں تعارف۔۔سورہ عصر