کشمیری مسلمان اور لاک ڈاون

کرونا وائرس کا عذاب اور پوری دنیا کا لاک ڈاون کہیں کشمیری مسلمانوں کی آہ تو نہیں۔زرا نہیں پورا سوچیے۔  
۔۔۔۔۔۔۔
تحریر:حافظ سویرا خاں
۔۔۔۔
ہر مذہب کا کوئی نا کوئی  تہور  ہوتا ہے اور مسلمانوں کے  دوخاص  تہوار ہیں عید لفطر اور عید الضحی۔ دنیا بھر میں مسلمان  اپنے تہوار بہت جوش خروش سے مناتے ہیں کیونکہ یہ اللہ کی طرف سے دیئے گئے انعام ہیں۔عید بڑی جوش و خروش اور ولولے سے منائی جاتی رہی مگر  اس دفعہ عید اس وقت آئی جب ہر مسلمان خوف و ہراس میں مبتلا ہےاس وائرس  نے ہر کسی کو اپنے خوف میں مبتلا کیا ہوا ہے لوگ اپنے گھروں میں بند ہیں ایک دوسرے سے ملنا تو دور کی بات ہاتھ ملانے تک سےڈرتے ہیں۔میں نے بہت سوچا  کہ ایسا کیوں ہو رہا ہے؟
 ہمیں سزا مل رہی ہے کہ جب ہماری کشمیری بہن بھائیوں پر ظلم ہوتا تھا تو وہ چپ چاپ بیٹھے دیکھتے رہتے تھے اور ہاتھ اٹھانے تک ہماری ہمت نہیں ہوتی تھی ہاتھ تو دور کی بات ہم ان کے حق میں بول بھی  نہیں سکتے تھےکشمیریوں کے وہاں پر بچے کاٹے جا رہے تھے نوجوان مر رہے  تھے اور ہم لوگ یہاں پہ ہاتھ پہ ہاتھ دھرے تماشائی بنے بیٹھے تھےان کے دکھ میں کوئی بھی شریک ہونے والا نہیں تھا۔
اسلام کہتا ہے مسلمان مسلمان کا بھائی ہے ایک کے کسی عضو میں درد ہوتا ہے تو پورا جسم بخار سے جلنے لگتا ہے۔مگر کشمیر میں لاک ڈاون ہوا، تو سب کو سانپ سونگھ گیا۔سواۓ چند جماعتوں کےباقی سب  خاموش،قدرت نے وهی لاک ڈاون همارے اوپر بھی مسلط کر دیا۔بلاشبہ وہ ہر چیز پہ قادر ہے۔
 دوسری بات یہ ہے کہ ہمارے معاشرے میں بے حیائی  بہت عام ہو گئی ہے ہم مسلامن اپنی اقدار سے منہ موڑ بیٹھے ہیں۔ ہمارے معاشرے کی عورت ننگی سرعام ناچتی ہیں اور ہمارے کانوں پہ جوں تک نہیں رینگتی۔ہمارے پیارے نبی ﷺ نے فرمایا اور کتنا سچ فرمایا جب فحاشی اور عریانی بڑھ جاتی ہے تو اس قوم پر طاعون جیسی بیماریاں مسلط کردی جاتیں ہیں۔جن کے نام بھی کسی نے نہیں سنے ہوتے۔
۔۔۔۔۔۔

اللہ ہم سے ناراض ہے اس نے اپنے گھر تک جانے کے سارے دروازے بند کر دیے۔بلاشبہ مظلوم کی آہ عرش تک جاتی ہے۔اور جب تک عرش والا نہیں چاہے گا ہم اس وبا سے نہیں نکل سکتے۔وہ ستر ماؤں سے زیادہ پیار کرنے والا ہے۔اسے منانے کے علاوہ کوئی اور چارہ کار نہیں۔جب مصائب حد سے بڑھ جائیں تو اسی در کا دروازہ کھٹکٹائیں۔بار بار کھٹکھٹائیں یقینا وہ کھلے گا ،اسے کھلنا ہے۔اللہ  ہماری خطاؤں سے درگزر فرما۔وہ بہت بڑی ہیں تو تیری رحمت تو اس سے بھی بڑی ہے۔ہمیں اس بیماری سے اور گناہ سے بچا لے۔تیرے علاوہ کوئی اور در نہیں۔صرف تیرا ہی سہارا ہے۔تھام لے مالک،تھام لیں۔نہیں تو ہم کہیں کے نا رہیں گے۔

 ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

فقہہ کے ادوار

نصرانیت/عیسائیت/christanity

سورہ عصر امام شافعیؒ کے قول کی نظر میں تعارف۔۔سورہ عصر