اشاعتیں

بغیر مٹی کے سبزیاں اگانا ممکن هوگیا

تصویر
بغیر مٹی کے سبزیاں اگانا اب ممکن هوگا۔۔۔یه کام جدید ٹیکنالوجی هائیڈرپونک ٹیکنالوجی کی مدد سے اب پاکستان میں ممکن هوگا۔پاکستان میں اس ٹیکنالوجی کو استعمال میں لاتے هوے ٹماٹر اگانے کا کامیاب تجربه کر لیا گیا هے۔الحمدلله پاکستان اس ٹیکنالوجی سے بهت فائدہ اٹھا سکتا ہے شروع میں یه پراجیکٹ لگانا کافی مهنگا هے مگر تین گناه زیاده پیداوار حاصل کر کے کی گنا زیاده کمایا جاسکتا۔

قطر میں بچے رمضان کیسے مناتے هیں؟دلچسپ وعجیب

تصویر
رمضان کی آمد کے حولے سے دنیا بھر کے مسلمان هر  سال نهایت جوش و خروش سے حصه لیتے هیں۔  اس حولے سے بڑی دلچسپ روایات هیں۔ قطر اور اس کے گردو نواح میں بچوں کے حوالے سے چو دھویں رمضان کو ایک دلچسپ تقریب کا انعقادکیا جاتا هے۔ اس تقریب میں تمام روزه دار بچے شریک هوتے هیں۔جن کی حوصله افزائی کے لیے ان کو بطور انعام تحفے تحائف دیے جاتے ہیں۔اس تقریب کو مقامی زبان میں گرنگاو کا نام دیا جاتا ہے۔بچے گھر گھر جا کر رنگ برنگے تحائف  اورمٹھائیاں وصول کرتے اور خوش هوتے هیں۔

نیو آن لائن جاب ۔۔۔100 ڈالر

ریحان الله والا جو کراچی کے مشهور بزنس مین هیں ۔سوشل میڈیا په کافی نمایاں هیں۔موجودہ  حالات کے تناظر میں جب که لاک ڈاون کی وجه سے لوگ بے روزگار هوچکے هیں ۔ایسے میں ریحان الله والا نے اپنے بیرون ملک دوستوں کی مدد سے ایک  آن لائن جاب دینے کا اعلان کیا ہے جو کہ خاصا خوش آئند ہے۔یہ جاب ان لوگووں کے لیے هے چو انٹرنیٹ سے واقف هے۔تھوڑا بهت آن لائن کقم سے واقف ہیں۔ان کے لیے بطور وورچوئل اسسٹنٹ جابز هیں۔جس کی پے ستره هزار ماهانه هے۔اور جن لوگوں کے پاس لیپ ٹاپ نهیں هے انهیں ماهانه ایک هزار په لیپ ٹاپ بھی دیا جاےگا۔اس ویب سایٹ په کام جاری هے۔آپ نے لوگ ان هوکر پروفائل فل کرنا ہوگی۔واٹس ایپ کے زریعے انٹرویو هوگا اور تین دن فری کام کرنا هوگا اگر کام پسند آیا تو هائر کر لیا جاے گا۔
تصویر
کچھ تصویریں اپنے اندر اک جهاں سمیٹے هوۓ ہوتیں هیں درد بھری ..جاندار اور متحرک۔۔۔بولتی ہوئ کچھ کہتی ہوئیں ،آج ایسی هی تصویر  په نظر پڑیں'تو بے ساخته آنکھیں پتھرا اٹھیں،ماں کی ممتا کی ان کهی داستاں .انڈونیشیا میں ڈوبے جهاز سے تین دن بعد جیکٹ سے بچه زنده سلامت نکال لیا گیا،سوچ کا سفر شروع هوا،کئ سوال دماغ میں هلچل مچانے لگے،دل کی اپنی توجیحات تھیں اور دماغ کی اپنی،آخر ایسا کیا هوا هوگا?دل نے ایک ہارٹ بیٹ مس کی۔۔۔ماں کی ممتا نے اپنے لخت جگر په خود کو قربان کر لیا هوگا،کیا عالم هو گا جب لمحه به لمحه مو ت کی طرف گامزن ماں ے اپنے بچے کو آخری بار جی بھر کر دیکھا هو گا،ان نظروں میں کتنی تڑپ هوگی،،،،اور جب بے رحم لهروں کے حوالے کیا هو گا تو آسمان والے سے کتنی التجائیں کیں هوں گیں،اور ستر ماوں سے زیاده شفیق هستی نے فورا سے کن کهھ دیا هوگا،،،آخر ایسے تو نهیں اپنی محبت کی مثال دینے کے لئے ماں کی ممتا کو پیمانه بنایا٠٠٠٠٠واه مولا تو نے خوب لاج رکھی اس ممتا کی٠٠٠٠دریا کی بے رحم موجوں نے تین دن اس نرم و نازک وجود کو بحفاظت انسانی هاتھوں تک پهنچا دیا٠٠٠٠یهاں تک که هر آنکھ اشک بار هوگی ْخدا کی قد...

پھر ایک کارواں لٹا۔۔۔

تصویر
کالم نگار:روبینہ شاہین مصر کی تاریخ اپنے اندرجہاں   فرعونوں    کا غرور اور طنطنہ رکھتی ہے تو وہی موسیٰ ؑ بھی عصا لیے   امن و آتشی کا پیامبر بنے   حق پرستوں کے لئے داعی   امن بنے   باطل قوتوں کو للکارتے نظر آتے ہیں۔اللہ نے ہر دور میں فرعون کے لیے ایک موسیٰ ضرور بھیجا ہے۔زمانے کے ناخدا ہمیشہ سے   حق کا راستہ روکنے کے لئے بڑے بے چین و بے قرار رہے ہیں۔یہی وجہ ہے اسی مصر کے ایوانوں میں جب ڈاکٹر محمد مرسی پہلے صدر منتخب ہوئے تو   یہ بات    حق مخالف قوتوں کو بڑی ناگوار گزری۔۔۔۔دینی جماعت اخوان المسلمین کا رکن صدر منتخب ہو گیا؟؟؟۔وہ اخوان المسلمین جس نے مصری راہنماؤں کو ناکوں چنے چبوائے۔۔جس کے کارکنوں کو ہر دور میں پابند سلاسل کیا گیا۔۔۔مگر ان کی جرات اور ہمت کے آگے کوئی بند نا باندھ سکا۔۔۔اسی اخوان المسلمین کے رکن تھے ڈاکٹر محمد مرسی جن کو سلو پوائزن دے کر مرنے پہ مجبور کر دیا گیا۔۔ ڈاکٹر محمد مرسی کا جرم کیا تھا؟کیا وہ   ڈکٹیٹراوردہشت گرد تھے؟نہیں   بلکہ وہ عوام کے پہلے منتخب صدر تھے۔۔کیا وہ جاہل مولوی تھے ؟نہیں وہ حافظ...

چائے کا کپ۔

تصویر
سو لفظوں کی کہانی۔۔۔ چائے کا کپ۔۔۔۔تحریر :روبینہ شاہین میں اور امی بازار گئیں۔۔۔واپس لوٹیں تو نانی اماں چائے پی رہیں تھیں۔۔۔ہمیں دیکھا تو کپ امی کو تھما دیا کہ پی لو امی نے کپ اٹھایا اور بے ساختہ مجھے دیکھا تو کپ میری طرف بڑھا دیا۔۔۔عجیب صورت حال تھی۔۔۔چائے کا کپ ایک اور مائیں دو۔۔۔۔امی مجھے دیتیں اور نانی اماں کا اصرار تھا کہ چائے امی پئیں۔۔۔دو مائیں اپنی اپنی مامتا نچھاور کرنے کو تلیں بیٹھیں تھیں۔۔۔۔میں پریشان کم اور حیران زیادہ تھیں۔۔۔۔بالآخر میری امی جیت گئیں اور چائے میرا مقدر بنیں میرے ہونٹوں سے قطرہ قطرہ رس کر رگوں میں   رس گھولنے لگیں۔۔۔ میری ڈائری سے انتخاب

دونان

تصویر
دونان تحریر:روبینہ شاہین سردیوں کے دن تھے۔۔۔۔میں نماز کے لیے اٹھی تو اماں پہلے سے اٹھ چکیں تھیں۔مجھے نماز سے فارغ ہوتے دیکھا تو پوچھا کہ ناشتہ کروں گی ؟میں نے اثبات میں سر ہلایا تو وہ کچن میں چل دیں۔۔۔۔جہاں گیس ندارد دیکھ کر وہ بازار سے ناشتہ لینے چلیں گئیں۔۔واپسی پہ دونان اور چنوں کا شاپر انکے ہاتھ میں تھا۔۔ایک نان انھوں نے مجھے دیا ۔۔۔اور دوسرا اپنے لئے ۔۔ابھی کھانے ہی لگیں تھی کہ بھائی بھی اٹھ بیٹھا۔۔۔اماں نے اپنا نان بھائی کو دے دیا۔۔۔میں ناشتے میں مگن تھی اچانک مجھے خیال آیا کہ نان تو دو ہی تھے پھر اماں کیا کھا رہیں ہیں ۔۔۔دیکھا تو رات کی روٹی انکی پلیٹ میں موجود انکے ماں ہونے کی گواہی دے رہی تھی۔۔۔میری آنکھوں سے بھل بھل آنسو بہنے لگے۔۔۔۔۔