کچھ تصویریں اپنے اندر اک جهاں سمیٹے هوۓ ہوتیں هیں درد بھری ..جاندار اور متحرک۔۔۔بولتی ہوئ کچھ کہتی ہوئیں ،آج ایسی هی تصویر په نظر پڑیں'تو بے ساخته آنکھیں پتھرا اٹھیں،ماں کی ممتا کی ان کهی داستاں .انڈونیشیا میں ڈوبے جهاز سے تین دن بعد جیکٹ سے بچه زنده سلامت نکال لیا گیا،سوچ کا سفر شروع هوا،کئ سوال دماغ میں هلچل مچانے لگے،دل کی اپنی توجیحات تھیں اور دماغ کی اپنی،آخر ایسا کیا هوا هوگا?دل نے ایک ہارٹ بیٹ مس کی۔۔۔ماں کی ممتا نے اپنے لخت جگر په خود کو قربان کر لیا هوگا،کیا عالم هو گا جب لمحه به لمحه مو ت کی طرف گامزن ماں ے اپنے بچے کو آخری بار جی بھر کر دیکھا هو گا،ان نظروں میں کتنی تڑپ هوگی،،،،اور جب بے رحم لهروں کے حوالے کیا هو گا تو آسمان والے سے کتنی التجائیں کیں هوں گیں،اور ستر ماوں سے زیاده شفیق هستی نے فورا سے کن کهھ دیا هوگا،،،آخر ایسے تو نهیں اپنی محبت کی مثال دینے کے لئے ماں کی ممتا کو پیمانه بنایا٠٠٠٠٠واه مولا تو نے خوب لاج رکھی اس ممتا کی٠٠٠٠دریا کی بے رحم موجوں نے تین دن اس نرم و نازک وجود کو بحفاظت انسانی هاتھوں تک پهنچا دیا٠٠٠٠یهاں تک که هر آنکھ اشک بار هوگی ْخدا کی قدرت اور ممتا کی قربانی پر٠٠٠٠٠٠بلاشبه ماں قربانی کا دوسرا نام هے٠بهتے پانیوں کی بپھرتی لهروں نے ساحل په لکھا اور جھومتے هوۓ خود کو سمندر میں گم کر لیاـ
فقہہ کے ادوار
عہدِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم (۱)قرآن وحدیث کی بنیاد براہِ راست فرمانِ باری پر ہے، فرق یہ ہے کہ قرآن مجید میں الفاظ ومعانی دونوں اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہیں اور حدیث میں الفاظ اور تعبیر رسول اللہ ﷺ کی طرف سے ہے؛ پس قرآن وحدیث کا سرچشمہ ذاتِ خداوندی ہے اور واسطہ رسول اللہ ﷺ کا ہے، اس لیے اس کے ذریعہ جوعلم حاصل ہوگا وہ معصوم ہوگا، یعنی غلطیوں اور خطاؤں سے محفوظ اور اجتہاد کے ذریعہ جواحکام اخذ کیے جاتے ہیں، ان میں خطاء کا احتمال موجود ہوتا ہے اور جب محفوظ طریقہ علم موجود ہوتوغیر محفوظ اور غلطی کا احتمال رکھنے والے ذریعہ علم کی ضرورت نہیں رہتی؛ اسی لیے عہدِ نبوی میں احکامِ فقہیہ کا مدار کتاب وسنت پرتھا۔ (۲)پھرچونکہ مکی زندگی میں آپ کے مخاطب زیادہ ترکفار ومشرکین تھے اور ابھی سب سے اہم مسئلہ ان کے دلوں میں ایمان کا پودا لگانے کا تھا؛ اس لیے زیادہ توجہ اعتقادی اور اخلاقی اصلاح کی طرف تھی، مکہ میں نبوت کے بعد آپ کا قیام بارہ سال پانچ مہینہ، تیرہ دن رہا ہے، قرآنِ مجید کی ایک سوچودہ سورتوں میں سے زیادہ ترسورتیں مکہ ہی میں نازل ہوئیں؛ کیونکہ بیس سورتوں کے مدنی ہونے ...
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں