پھر ایک کارواں لٹا۔۔۔
کالم نگار:روبینہ شاہین
مصر کی تاریخ اپنے اندرجہاں فرعونوں
کا غرور اور طنطنہ رکھتی ہے تو وہی موسیٰ ؑ بھی عصا لیے امن و آتشی کا پیامبر بنے حق پرستوں کے لئے داعی امن بنے باطل قوتوں کو للکارتے نظر آتے ہیں۔اللہ نے ہر
دور میں فرعون کے لیے ایک موسیٰ ضرور بھیجا ہے۔زمانے کے ناخدا ہمیشہ سے حق کا راستہ روکنے کے لئے بڑے بے چین و بے قرار
رہے ہیں۔یہی وجہ ہے اسی مصر کے ایوانوں میں جب ڈاکٹر محمد مرسی پہلے صدر منتخب
ہوئے تو یہ بات حق مخالف قوتوں کو بڑی ناگوار گزری۔۔۔۔دینی
جماعت اخوان المسلمین کا رکن صدر منتخب ہو گیا؟؟؟۔وہ اخوان المسلمین جس نے مصری
راہنماؤں کو ناکوں چنے چبوائے۔۔جس کے کارکنوں کو ہر دور میں پابند سلاسل کیا
گیا۔۔۔مگر ان کی جرات اور ہمت کے آگے کوئی بند نا باندھ سکا۔۔۔اسی اخوان المسلمین
کے رکن تھے ڈاکٹر محمد مرسی جن کو سلو پوائزن دے کر مرنے پہ مجبور کر دیا گیا۔۔
ڈاکٹر محمد مرسی کا جرم کیا تھا؟کیا وہ ڈکٹیٹراوردہشت گرد تھے؟نہیں بلکہ وہ عوام کے پہلے منتخب صدر تھے۔۔کیا وہ
جاہل مولوی تھے ؟نہیں وہ حافظ قرآن اور پی ایچ ڈی ڈاکٹر تھے۔پھر آخر کوئی تو جرم
ہوگا جس کی پاداش میں انہیں راستے سے ہٹا دیا گیا۔۔۔جی ہاں وہ اسلامی نظام حکومت کے قیام کے حامی اور داعی
تھے۔اسلامی نظام حکومت جس کی کوئی مثال اکسیٹھ
سے زائد اسلامی ممالک پیش کرنے سے قاصر
ہیں۔آج اگر کسی نے اسلامی نظام حکومت کی کوئی مثال پیش کرنی ہو تو چودہس و سال
پیچھے جانا پڑتا ہے۔اور حق مخالف قوتیں کبھی نہیں چاہتیں کہ کوئی مکمل اسلامک اسٹیٹ بنے اور اس کے ثمرات سے دنیا فیض یاب ہو۔ایسا پہلی بار نہیں ہوا۔۔۔دنیا کے
کسی بھی خطے میں جہاں کوئی مرسی کھڑا ہوا ہے اس کی آواز کو دبا دیا گیا
ہے۔افغانستان کو لے لیجئے کیا تھا ان مفلوق الحال
قوم کے پاس جو امریکہ ان پر چڑھ دوڑا۔۔۔۔ان سے بھی یہی جرم ہوا تھا جس کے
داعی ڈاکٹر محمد مرسی تھے۔۔۔۔
سوال یہ ہے کہ کیا ملا عمر اور محمد مرسی ناکام ہو گئے؟نہیں
رب کعبہ کی قسم یہی کامیاب و کامران ہیں۔حدیث مبارکہ کا مفہوم ہے کہ دجال کے دور
میں کلمہ ء حق کی صدا لگانے والا "سید الشہدا"میں شمارہوگا۔ڈاکٹر محمد
مرسی نے وقت کے سب سے بڑے فرعونوں کو اور ان کے نظام کو للکارا تھا۔۔۔یہی جرم تھا
اور یہ جرم چھوٹا نہیں ہے۔جبھی ان کو قبر میں اتار دیا گیا۔۔۔۔ڈاکٹر محمد مرسی اس
قحط الرجال میں سید الشہدا ہیں۔گھٹن زدہ
فضاؤں میں نغمہ بہار ہیں۔امید و یاسیت کی
ان گھڑیوں رشنی کا مینار ہیں ۔کہ اللہ ہر دور کے فرعونوں کے لئے موسیٰ بھیجتا رہا
ہے اور بھیجتا رہے گا۔نعیم صدیقی کی نظم
جو جدید دور کی عکاسی کرتی نظر آتی ہے۔
میرے حضورؐ دیکھئے پھر آگیا مقام غم
بہ سایہ صلیب پھر بھرے ہیں ہم نے جام غم
کنارِ نیل چھا گئی پھر ایک بار شام غم
پھر ایک حادثہ ہوا پھر ایک کارواں لْٹا
ہر ایک صدی کے دشت میں ہمیشہ کارواں لٹا
بدستِ دشمناں نہیں بدستِ دوستاں لٹا
بہ سایہ صلیب پھر بھرے ہیں ہم نے جام غم
کنارِ نیل چھا گئی پھر ایک بار شام غم
پھر ایک حادثہ ہوا پھر ایک کارواں لْٹا
ہر ایک صدی کے دشت میں ہمیشہ کارواں لٹا
بدستِ دشمناں نہیں بدستِ دوستاں لٹا
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں