اشاعتیں

موشے دایان کی بیوہ سے چشم کشا گفتگو

 میں تل ابیب میں واقع ۹۵ ؍سالہ روتھ دایان کے اپارٹمنٹ پہنچی، تو اس نے میرا پُرتپاک استقبال کیا۔ متحرک، ذہین اور پُرکشش شخصیت کی مالک روتھ اسرائیل کے بانیوں میں سے ایک اور وزیرِدفاع، موشے دایان کی بیوہ ہے۔ یہ موشے دایان ہی ہے جس کی زیرِقیادت اسرائیلی افواج نے ۱۹۶۷ ء کی چھ روزہ جنگ میں مشرقی یروشلم، مغربی کنارے، غزہ اور گولان کی پہاڑیوں پر قبضہ کیا تھا۔ اس کی چالوں کے باعث اسرائیلی خود کو ناقابل تسخیر تصور کرنے لگے تھے۔ میدانِ جنگ میں ایک آنکھ ضائع ہونے کے باعث دایان اس پر سیاہ کپڑا باندھے رکھتا تھا۔ یہ اس کا ’’ٹریڈ مارک‘‘ بن گیا۔ دایان کئی سال ہوئے مرچکا لیکن اس کی بیوہ، روتھ آج بھی اپنی صاف گوئی اور بے باکی کے باعث اسرائیل بھر میں مشہور ہے۔ روتھ کا کہنا ہے کہ ۶۳ ؍سال قبل سرائیل کے بانیوں نے یہ سوچ کر اس مملکت کی داغ بیل ڈالی تھی کہ یہاں اسرائیلی امن و سکون سے رہ سکیں گے۔ لیکن ان کا خواب شرمندۂ تعبیر نہ ہوسکا۔ اسرائیل آج بھی گوناگوں مسائل کا شکار ہے۔ فلسطینیوں سے دوستانہ معاہدہ نہیں ہوسکا اور عرب و اسرائیل کے مابین تعلقات مزید بگڑ رہے ہیں۔ خاص طور پر وزیرِاعظم نیتن یاہو اور اس...

سٹیفن ہاکنگ

تصویر
Success Story سٹیفن ہاکنگ 21 سال کی عمر میں بیماری کا شکار ہوا سب سے پہلے اس کے ہاتھ کی انگلیاں مفلوج ہوئیں،پھر اس کے ہاتھ، پھر اس کے بازو، پھر اس کا بالائی دھڑ، پھر اس کے پاؤں، پھر اس کی ٹانگیں اور آخر میں اس کی زبان بھی اس کا ساتھ چھوڑ گئی، پھر اس کی گردن دائیں جانب ڈھلکی اور دوبارہ سیدھی نہیں ہو سکی ۔1974ء میں وہ خوراک اور واش روم کے لیے دوسروں کا محتاج ہو گیا ۔ اس کے پورے جسم میں صرف اس کی پلکوں میں زندگی موجود ہے ۔ڈاکٹروں نے اسے گڈبائی کہہ دیا مگر اس نے م عذوری کے باوجود بڑا سائنسدان بننے کا فیصلہ کیا ۔ اس کے لیے ایک ٹاکنگ کمپیوٹر بنایا گیا جو اس کی ویل چیئر پر لگا دیا گیا ۔ یہ کمپیوٹر اس کی پلکوں کی زبان سمجھتا ہے، وہ اپنی سوچ پلکوں پر منتقل کرتا ہے پلکے ایک خاص زاویے اور ردھم کے ساتھ ہلتی ہیں یہ ردھم لفظوں کی شکل اختیار کرتا ہے یہ الفاظ کمپیوٹر کی سکرین پر ٹائپ ہوتے ہیں اور بعد ازاں سپیکر کے ذریعے نشر ہوتے ہیں ۔ یہ اس دنیا کا واحد شخص ہے جو پلکوں کے ذریعے بولتا ہے ۔ اس نے پلکوں کے ذریعے بےشمار کتابیں لکھیں ہیں جن میں ۔ اس کی کتاب "اے بریف ہسٹری آف ٹائم...

ٹیپو سلطان

تصویر
ٹیپو سلطان 20 نومبر 1750ء کو جمہ کے دن بنگلور سے 20 میل شمال میں دیون ہلی کے مقام پر پیدا ہوئے۔بچپن میں ہی اسلامی علوم کے علاوہ عربی، فارسی،انگریزی،فرانسیسی، اردو، تامل اور کنڑ زبانوں پر بہت جلد اعبور حاصل کر لیا۔اس کے علاوہ اس زمانے کے فنون سپہ گری،شمشیر زنی،تیرافگنی،نیزابازی،تفنگ اندازی اور تیراکی میں مہارت حاصل کرلی۔ٹیپو سلطان ایک سچے اور پکے مسلمان تھے فجر کی نماز کے بعد تلاوت قرآن پاک کرے اور سارا دن باوضو رہتے خود عالم تھے اور اہل علم کی قدر ک رتے تھے۔ان کا کتب خانہ ہندوستان کے بڑے کتب خانوں میں شمار ہوتا تھا۔ شیر ان کا پسندیدہ جانور تھا۔ شائد اسی وجہ سے انہیں انگریزوں نے شیر میسور کا لقب دیا تھا۔فوجی قواعد کے لے کتاب "فتح المجاہدین"لکھوائی۔مقناطیسی پہاڑوں سے جہازوں کو بچانے کے لیے لوہے کی جگہ تانبے کےپیندے کا استعمال ٹیپو سلطان ہی کی ایجاد ہے۔ انہوں نے اپنی ریاست میں کچھ اصلاحات کیں۔ 1۔شراب، بھنگ اور دوسری منشیات کےاستعما کو ممنوع قراردیا۔ 2۔قحبہ گری اور گھریلو کاموں کے لیے لونڈیاں رکھنے کی ممانعت کی۔ 3۔کثیر الشوہری کے رواج کو ختم کرنے کی کوشش کی۔ 4۔م...

لیو ٹالسٹائی۔۔۔۔ایک اسلام دوست انسان

تصویر
اس کا مذہب عیسائی تھا، لیکن اس نے اپنے کتابچے میں لکھا کہ دنیا میں اگر کوئی پیغمبر یا صالح شخص نہ بھی بھیجا جاتا اور صرف مسلمانوں کی کتاب "القرآن" موجود ہوتی تو یہ کتا ب انسانی ہدایت کے لیے کافی تھی وہ مذہبی طور پر کٹر تھا مگر زندگی کے آخری دنوں میں اس نے قرآن مجید کی تعلیمات کو اپنی زندگی میں شامل کیا 1910ء میں یہ اس قدر ہر دلعیزیز تھا کہ اس کی وفات پر اس کے سینکڑوں پرستار صر ف اس بات سے اپنی جان کھو بیٹھے کہ ٹالسٹائی نہیں رہا۔ اس کی وفات سے 20 بر س پہلے اس کے دروازے پر اس کے مداحوں کا ہجوم لگا رہتا تھا اس کی ایک جھلک دیکھنے کو لوگ مہینوں ڈیرہ ڈالتے رہتے تھے۔اس کے دوست اس کی زبان سے نکلنے والا ہر حرف شارٹ ہینڈ میں قلمبند کر لیتے اس شخص کی زندگی اور نظریات کے بارے میں کم وبیش 23 ہزار کتابچے 3 لاکھ 37 ہزار کتابیں اور 5لاکھ 6 ہزار مضامین لکھے جاچکے تھے۔ اس کی اپنی نگارشات کی 110 جلدیں ہیں ۔ وہ 4209 کمروں کی ایک شاندار حویلی میں پیدا ہوا۔ اس نے قدیم روسیوں کی طرح شاندار انداز میں پرورش پائی لیکن اپنی زندگی کے آخری دور میں قرآن مجید کی تعلیم سے متاثر ہو کروہ اپنی تمام جائ...

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سب سے زیادہ محبت کیوں؟

تصویر
اسلام کا مطالبہ ہے کہ ہرمؤمن کے نزدیک تمام مخلوقات میں سب سے زیادہ محبوب ترین ذات ،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہونی چاہے ، حتی کہ اسے اپنی جان سے بھی زیادہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت ہونی چاہے اگرایسانہیں ہے تواس کاایمان خطرہ میں ہے۔ عَنْ أَنَسٍ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يُؤْمِنُ أَحَدُكُمْ حَتَّى أَكُونَ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْ وَالِدِهِ وَوَلَدِهِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ [ بخاری: کتاب الایمان:باب حب الرسول من الایمان،رقم15]۔ صحابی رسول انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:تم میں سے کوئی بھی شخص اس وقت تک مؤمن نہیں ہوسکتاجب تک کہ میں اس کے نزدیک اس کے باپ ،اس کے بیٹے اورتمام لوگوں سے زیادہ محبوب نہ بن جاؤں۔ سوال یہ ہے کہ ہر مؤمن کواللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سب سے زیادہ محبت ہونی چاہئے اس کی کیاوجہ ،مرکزی وجہ یہی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات پرعمل کرنے پر آمادہ کرے ،لیکن ساتھ ہی ساتھ آپ صلی اللہ کی ذات میں بھی ایسی خوبیاں موجود ہیں جوآپ صلی اللہ علیہ ...

کلونجی ایک خزانہ

تصویر
کلونجی کلونجی ایک قسم کی گھاس کا بیج ہے۔ اس کا پودا سونف سے مشابہ، خود رو اور تقریباََ سَوا فٹ بلند ہوتا ہے۔کلونجی کی فصل حاصل کرنے کے لیے اس کی باقاعدہ کاشت کی جاتی ہے۔ اس کے پھول زردی مائل، بیجوں کا رنگ سیاہ اور شکل پیاز کے بیجوں سے ملتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بعض لوگ انھیں پیاز کا بیج سمجھتے ہیں۔ اصلی کلونجی کی پہچان یہ ہے کہ اگر اسے سفید کاغذ میں لپیٹ کر رکھیں تو اس پر چکنائی کے داغ لگ جاتے ہیں۔ہر شاخ کے اوپر سیاہ دانے داربیج ہوتے ہیں۔ اسی بیج کے حصول کے لیے بھارت، بنگلہ دیش، ترکی، وغیرہ میں اس کی کاشت کی جاتی ہے۔ کلونجی کے ان بیجوں کی خصوصی مہک ہوتی ہے۔ اسے ادویات کے علاوہ کھانے اور اچار وغیرہ میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔غرض یہ کہ کلونجی کھانے میں ذائقہ بھی پیدا کرتی ہے اورسینکڑوں بیماریوں میں شفا بھی ہے۔ اس کے کچھ فوائد حسب ذیل ہیں۔ * کلونجی کا تیل، جوش دے کر نیم گرم سر پر لگانے سے نزلہ، زکام اور سردرد دور ہوجاتا ہے۔ * کلونجی کھانے سے بدن کی خشکی دُور ہوجاتی ہے۔ * کلونجی کا تیل بدن پر لگانے سے تل ختم ہوجاتے ہیں۔ * پانی میں پسی ہوئی کلونجی کے غرارے کرنے سے دانت کا درد ...

سستی اور کاہلی ۔۔اسباب و علاج

تصویر
تساہل ایک غیر محسوس بیماری اور خوش بودار نشہ ہے۔ اس سے انسان لذت لیتا ہے۔ یہ انفرادی مرض بھی ہے، معاشرتی بھی اور قومی بھی۔ اس کے اثرات بھی سخت ہیں۔ ذیل میں اس موضوع کے دو ماہرین جین بی برکا اور لینورا ایم یو آن کی کتاب ’’ procrastination ‘‘ سے ان اثرات کی فہرست دی جارہی ہے۔ ممکنہ خارجی اثرات ٭ اعتماد اور عزت میں کمی ٭ دوستوں اور اہل خاندان کے ساتھ تنازعات ٭ ساتھیوں اور ہم عصر افراد سے اختلاف و ناراضی ٭ افسر بالا سے اختلاف و ناراضی ٭ ملازمت کا نقصان یا بے دخلی ٭ سرکاری جرمانے ٭ مالیاتی نقصان ٭ حادثات یا جسمانی تکلیف ممکنہ داخلی اثرات ٭ احساس کمتری ٭ شرمندگی اور پشیمانی ٭ پریشانی ٭ یکسوئی کا نہ ہونا ٭ سرگرمیوں میں شریک نہ ہونا ٭ خود ملامتی ٭ اضطراب ٭ گھٹن ٭ جسمانی تکلیف یا بیماری ٭ تنہائی پسندی جاگتے کو جگانا ہے ہم تساہل کی اس بیماری کے باعث اپنے مقاصد حاصل نہیں کرسکتے۔ نہ آخرت کی تیاری کرتے ہیں اور نہ د نیا بناتے ہیں۔ زندگی میں ناکامی زنجیرں کی طرح پیروں کو جکڑ لیتی ہے اور حسرت اور ملامتیں مستقبل کا سامان بن جاتی ہیں۔ ہم جانتے ہیں کہ سوتے کو جگانا آسان اور جاگتے کو جگان...