ٹیپو سلطان


ٹیپو سلطان 20 نومبر 1750ء کو جمہ کے دن بنگلور سے 20 میل شمال میں دیون ہلی کے مقام پر پیدا ہوئے۔بچپن میں ہی اسلامی علوم کے علاوہ عربی، فارسی،انگریزی،فرانسیسی، اردو، تامل اور کنڑ زبانوں پر بہت جلد اعبور حاصل کر لیا۔اس کے علاوہ اس زمانے کے فنون سپہ گری،شمشیر زنی،تیرافگنی،نیزابازی،تفنگ اندازی اور تیراکی میں مہارت حاصل کرلی۔ٹیپو سلطان ایک سچے اور پکے مسلمان تھے فجر کی نماز کے بعد تلاوت قرآن پاک کرے اور سارا دن باوضو رہتے خود عالم تھے اور اہل علم کی قدر کرتے تھے۔ان کا کتب خانہ ہندوستان کے بڑے کتب خانوں میں شمار ہوتا تھا۔ شیر ان کا پسندیدہ جانور تھا۔ شائد اسی وجہ سے انہیں انگریزوں نے شیر میسور کا لقب دیا تھا۔فوجی قواعد کے لے کتاب "فتح المجاہدین"لکھوائی۔مقناطیسی پہاڑوں سے جہازوں کو بچانے کے لیے لوہے کی جگہ تانبے کےپیندے کا استعمال ٹیپو سلطان ہی کی ایجاد ہے۔ انہوں نے اپنی ریاست میں کچھ اصلاحات کیں۔
1۔شراب، بھنگ اور دوسری منشیات کےاستعما کو ممنوع قراردیا۔
2۔قحبہ گری اور گھریلو کاموں کے لیے لونڈیاں رکھنے کی ممانعت کی۔
3۔کثیر الشوہری کے رواج کو ختم کرنے کی کوشش کی۔
4۔مالا ہار کے بعض علاقوں کی عورتیں کمر سے اوپر کے حصوں کو ڈھکتی نہیں تھیں۔ سلطان نے حکم جاری کیا کہ کوئی عورت نیم برہنہ گھر سے نہ نکلے۔
5۔ میسور شہر کے قریب کالی دیوی مندر پر انسانی بھینٹ چڑھائی جاتی تھی، سلطان نے اس کو غیر قانونی قرار دیا۔
6۔شادی بیاہ اور تہواروں پر اخراجات کی حد مقرر کی۔
7۔نئے کیلنڈر کا اجراء کیا جس کا نام "مولودی"رکھا۔ جو حضوراکرمﷺ کی بعثت سے شروع ہوتا تھا۔
4 مئی 1799ء میں انگریزوں سے لڑتے ہوئے جام شہادت نوش کیا۔ وہ ہندوستان کی جنگ آزادی کے پہلے ہیرو اور شہید تھے۔ان کا دشمن ہر اتنا زیادہ رعب تھا کہ ایک عرصہ تک انگریز مائیں اپنے بچوں کو ٹیپو سلطان کا نام لے کر ڈراتی تھیں۔
(پروفیسر عبدالرحمن شاہین)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

فقہہ کے ادوار

نصرانیت/عیسائیت/christanity

سورہ عصر امام شافعیؒ کے قول کی نظر میں تعارف۔۔سورہ عصر