لیو ٹالسٹائی۔۔۔۔ایک اسلام دوست انسان




اس کا مذہب عیسائی تھا، لیکن اس نے اپنے کتابچے میں لکھا کہ دنیا میں اگر کوئی پیغمبر یا صالح شخص نہ بھی بھیجا جاتا اور صرف مسلمانوں کی کتاب "القرآن" موجود ہوتی تو یہ کتا ب انسانی ہدایت کے لیے کافی تھی وہ مذہبی طور پر کٹر تھا مگر زندگی کے آخری دنوں میں اس نے قرآن مجید کی تعلیمات کو اپنی زندگی میں شامل کیا 1910ء میں یہ اس قدر ہر دلعیزیز تھا کہ اس کی وفات پر اس کے سینکڑوں پرستار صر ف اس بات سے اپنی جان کھو بیٹھے کہ ٹالسٹائی نہیں رہا۔ اس کی وفات سے 20 بر س پہلے اس کے دروازے پر اس کے مداحوں کا ہجوم لگا رہتا تھا اس کی ایک جھلک دیکھنے کو لوگ مہینوں ڈیرہ ڈالتے رہتے تھے۔اس کے دوست اس کی زبان سے نکلنے والا ہر حرف شارٹ ہینڈ میں قلمبند کر لیتے اس شخص کی زندگی اور نظریات کے بارے میں کم وبیش 23 ہزار کتابچے 3 لاکھ 37 ہزار کتابیں اور 5لاکھ 6 ہزار مضامین لکھے جاچکے تھے۔ اس کی اپنی نگارشات کی 110 جلدیں ہیں ۔ وہ 4209 کمروں کی ایک شاندار حویلی میں پیدا ہوا۔ اس نے قدیم روسیوں کی طرح شاندار انداز میں پرورش پائی لیکن اپنی زندگی کے آخری دور میں قرآن مجید کی تعلیم سے متاثر ہو کروہ اپنی تمام جائیداد سے دستبردار ہوگیا۔ اس نے اپنا تمام دنیاوی سازوں سامان غریبوں میں بانٹ دیا ۔ وہ دولت کی زیادتی کو ایک ذلت سمجھنے لگا۔وہ کہا کرتا تھا کہ "اللہ تعالیٰ کو جس انسان سے پیچھا چھڑانا ہو جیسے دنیا و آخرت کا تماشا بنانا ہو اسے بہت زیادہ امیر کر دیتا ہے"
نوجوانی میں وہ بہت زیادہ خوش لباس تھا۔ ماسکو کے اچھے درزی اس کے گھر کے طواف کرتے تھے کہ وہ کپڑوں کے ایک سیزن کا کام انہیں دےاور یہ کام اتنا ہوتا تھا کہ اس درزی کو کسی اور کاکام لینے کی ضرورت ہی نہ پڑتی تھی۔ لیکن زندگی کے آخری حصے میں وہ اپنا کام خود کیا کرتا تھا وہ اکثر ٹاٹ پر سویا کرتا تھا۔
اس نے کامیاب معاشقے کے بعد شادی کی تھی اسے اپنی بیوی سے بہت زیادہ محبت تھی لیکن یہی ازدواجی زندگی اتنی ناخوشگوار ہو گئی کہ اسے اپنی بیوی کی شکل تک دیکھنا گوارہ نہ تھی۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ وہ امیروں والی تمام عادات کی حامل تھی عیش و آرام، دولت اور شہر ت کی بھوک رکھنا اور انسانیت کا احترام نہ کرنا۔
جب اسے پتا چلا اس کی وجہ شہرت اس کے دو ناول ہیں تو اس نے ناول لکھنے ہی چھوڑ دیے اور باقی زندگی کتابچے لکھنے اور امن، محبت کی تبلیغ اور دولت کے خلاف جہاد میں گزاری۔اس کی کتابیں نہایت کم قیمت پر چھاپی جاتی تھیں مگر کہا جا تا ہے جیسے دولت اور شہرت کی پروا نہیں ہوتی ، دولت اور شہر ت کو اس کی پروا ہوتی ہے۔ وہ کتابوں سے کمایا گیا تما م پیسہ ضرورت مندوں میں تقسیم کر دیتا تھا۔وار اور پیس ان کا مشہور ناول تھا۔

82 بر س کی عمر میں اس نے گھر چھوڑ دیا اسے خود نہیں معلوم تھا کہ اس کی منزل کہا ں ہے 11 روز کے بعد وہ روس کے ایک ریلوے اسٹیشن پر نمونیے سے لڑتا ہوا 2 نومبر 1920ء کو اس دنیا چلا گیا۔ اس کے لفظ تھے کہ"اللہ تعالیٰ مسب الاسباب ہے" اور آخری الفاظ یہ تھے "جستجو اور مسلسل جستجو"

کاوش (علی حسین)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

فقہہ کے ادوار

نصرانیت/عیسائیت/christanity

سورہ عصر امام شافعیؒ کے قول کی نظر میں تعارف۔۔سورہ عصر