سٹیفن ہاکنگ


Success Story
سٹیفن ہاکنگ 21 سال کی عمر میں بیماری کا شکار ہوا سب سے پہلے اس کے ہاتھ کی انگلیاں مفلوج ہوئیں،پھر اس کے ہاتھ، پھر اس کے بازو، پھر اس کا بالائی دھڑ، پھر اس کے پاؤں، پھر اس کی ٹانگیں اور آخر میں اس کی زبان بھی اس کا ساتھ چھوڑ گئی، پھر اس کی گردن دائیں جانب ڈھلکی اور دوبارہ سیدھی نہیں ہو سکی ۔1974ء میں وہ خوراک اور واش روم کے لیے دوسروں کا محتاج ہو گیا ۔ اس کے پورے جسم میں صرف اس کی پلکوں میں زندگی موجود ہے ۔ڈاکٹروں نے اسے گڈبائی کہہ دیا مگر اس نے معذوری کے باوجود بڑا سائنسدان بننے کا فیصلہ کیا ۔ اس کے لیے ایک ٹاکنگ کمپیوٹر بنایا گیا جو اس کی ویل چیئر پر لگا دیا گیا ۔ یہ کمپیوٹر اس کی پلکوں کی زبان سمجھتا ہے، وہ اپنی سوچ پلکوں پر منتقل کرتا ہے پلکے ایک خاص زاویے اور ردھم کے ساتھ ہلتی ہیں یہ ردھم لفظوں کی شکل اختیار کرتا ہے یہ الفاظ کمپیوٹر کی سکرین پر ٹائپ ہوتے ہیں اور بعد ازاں سپیکر کے ذریعے نشر ہوتے ہیں ۔ یہ اس دنیا کا واحد شخص ہے جو پلکوں کے ذریعے بولتا ہے ۔ اس نے پلکوں کے ذریعے بےشمار کتابیں لکھیں ہیں جن میں ۔ اس کی کتاب "اے بریف ہسٹری آف ٹائم" نے پوری دنیامیں تہلکا مچا دیا۔یہ کتاب 237 ہفتے تک دنیا کی بیسٹ سیلر رہی۔اس نے 1990ء میں ایک نیا کام شروع کیا اس نے مایوس لوگوں کو زندگی کی خوبصورتیوں کے بارے میں لیکچر دینے شروع کر دیے۔ وہ ہزاروں لوگوں کو کہتا اگر میں معذوری کے باوجود اتنا سب کچھ کر سکتا ہوں تو پھر آپ لوگ مایوس کیوں ہیں۔صدر باراک اوباما نے 12 اگست 2009ء کو امریکہ کا سبے بڑا سویلین دیا .اسے آئن ستائن کے بعد دوسرا بڑا سائنس دان کہا جاتا ہے۔
اس کا کہنا ہے کہ حوصلہ اللہ تعالیٰ کی بہت بڑی نعمت ہے جس کے ذریعے کوئی بھی انسان ناممکن کو ممکن بنا سکتا ہے
(محسن، جاوید چوہدری)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

فقہہ کے ادوار

نصرانیت/عیسائیت/christanity

سورہ عصر امام شافعیؒ کے قول کی نظر میں تعارف۔۔سورہ عصر