تاریخ - تعریف، فوائد اور ضرورت

Posted by Islamichistory


تاریخ کا لغوی مفہوم:-
          لغت میں ”تاریخ“ وقت سے آگاہ کرنے(کسی چیز کے واقع ہونے کاوقت بتانے) کو کہتے ہیں۔(۱)
           أرَّخْتُ الکتابَ: میں نے لکھنے کا وقت ظاہر کیا۔ علامہ اسماعیل بن حماد الجوہری (المتوفی ۳۹۳ھ) فرماتے ہیں کہ ”تاریخ اور توریخ“ دونو ں کے معنی وقت سے آگاہ کرنا ہیں؛ چناں چہ اس کے لیے”أرَّخْتُ“ بھی کہا جاتا ہے اور” وَرَّخْتُ“ بھی۔(2)

تاریخ کا اصطلاحی مفہوم:-
          تاریخ کی اصطلاحی تعریف میں بڑی بڑی موشگافیاں کی گئی ہیں،یہاں دو کا تذکرہ کرنے پر اکتفا کرتے ہیں۔
         1۔اصطلاح میں تاریخ اس علم کو کہتے ہیں جس کے ذریعہ بادشاہوں ، فاتحوں اورمشاہیر کے احوال، گزرے ہوئے زمانہ کے بڑے اور عظیم الشان واقعات و حوادث، زمانہٴ گزشتہ کی معاشرت ، تمدن اور اخلاق وغیرہ سے واقفیت حاصل کی جاسکے۔
 2۔بعض حضرات نے اس سے وہ سارے امور بھی ملحق کردیے  جو بڑے واقعات و حوادث سے متعلق ہوں، جنگوں ، امورِ سلطنت ،تہذیب و تمدن ، حکومتوں کے قیام ، عروج و زوال ، رفاہِ عامہ کے کاموں کی حکایت (وغیرہ) کو بھی تاریخ کہا گیا ہے۔
          خلاصہ اور نتیجہ ان تمام اقوال کا یوں بیان کیا جاسکتا ہے کہ جو حالات و واقعات بقیدِ وقت لکھے جاتے ہیں ، ان کو تاریخ کہتے ہیں۔(3)

:تاریخ کی ضرورت وفوائد:-
          تاریخ سے گزشتہ اقوام کے عروج و زوال ، تعمیر و تخریب کے احوال معلوم ہوتے ہیں، جس سے آئندہ نسلوں کے لیے عبرت کا سامان میسر آتا ہے، حوصلہ بلند ہوتا ہے، دانائی و بصیرت حاصل ہوتی ہے اور دل و دماغ میں تازگی و نشو نما کی کیفیت پیدا ہو جاتی ہے ، غرض تاریخ اس کائنات کا پس منظر بھی ہے اور پیش منظر بھی، اسی پر بس نہیں؛ بلکہ اس سے آئندہ کے لیے لائحہٴ عمل طے کرنے میں بهی خوب مدد ملتی ہے۔(۵)

حواشی و حوالہ جات
(۱)         القاموس المحیط للفیروز آبادی،فصل الھمزة:۱/۳۱۷، المحکم والمحیط الأعظم لابن سیدة ، فصل الخاء واللام والھمزہ: ۵/۲۳۸،دار الکتب العلمیة، المعجم الوسیط باب الھمزة:۱/۱۳،دار النشر، تاج العروس،أرخ: ۷/۲۲۵،دار الھدایة، لسان العرب،أرخ:۳/۴،دار صادر
(2)        الصحاح : ۱/۴۴۰ ، مختار الصحاح ، باب الألف :۱/۱۳،مکتبة لبنان ناشرون
(3)               تفصیل کے لیے دیکھئے : الشماریخ في علم التاریخ للسیوطي: ۱/۱۰۔۱۴،الدار السلفیة کویت ، تاریخ ابن خلدون : ۱/۳، ۹،۳۵، تاریخ الإسلام للذھبي: ۱/۱۲،دار الکتاب العربي، تاریخ الطبري: ۱/۱۲، دار الکتب العلمیة
(4)        الکامل في التاریخ : ۱/۹،دار الکتب العلمیة ،الشماریخ في علم التاریخ للسیوطي: ۱/۱۴

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

فقہہ کے ادوار

نصرانیت/عیسائیت/christanity

سورہ عصر امام شافعیؒ کے قول کی نظر میں تعارف۔۔سورہ عصر