ذہانت پر اثرانداز ہونے والے عوامل
ذہانت کا تعلق دماغ سے ہے۔دماغ جتنا صحت مند ہوتا ہے ۔انسان
میں ذہانت کا عنصراتنا ہی زیادہ ہوتا ہے۔انسانی دماغ کی صورت میں قدرت
نے جسم کے اندرانرجی کا نہ ختم ہونے والا خزانہ رکھ چھوڑا ہے۔امریکہ
میں ایک تحقیق کی گئی کہ اسانی دماغ
میں اتنی معلومات سٹور ہو سکتیں ہیں جتنی
اسوقت انٹرنیٹ پہ موجود ہیں۔یہ تو ہے دماغ کا کمال اب سوال یہ ہے کہ ذہانت ہے کیا؟

انسان اوسط ذہنی سطح سے بڑھ کر اپنی قابلیت کا مظاہرہ کرے
تو وہ ذہین کہلاتا ہے۔اس میں عام طور پر دونکات پر فوکس کیا جاتا ہے۔انسان کی
ممیموری یعنی یادداشت کی صلاحیت کیسی
ہے؟دوسرا انسان اپنے کام کتنی تیزرفتاری سے سرانجام دے سکتا ہے۔غرض ذہانت ایک ایسی
صلاحیت ہے جو عام انسان کو خاص بنا دیتی
ہے اور وہ اپنے روزمرہ کے کام بہترین
طریقے سے سرانجام دے سکتا ہے۔
ذہانت کو بڑھایا جا سکتا ہے۔کیونکہ ذہانت پر اچھا یا برا
ماحول اثر انداز ہوتا ہے۔ہماری غذائی عادات بھی بڑی حد تک ہماری دماغی کارکردگی پر
اثرانداز ہوتی ہے۔آئن سٹائن کا کہنا تھا کہ عام انسان اپنی ذہانت کا صرف 15 سے 20 فیصد
استعمال کرتا ہے ، اور بقیہ کے استعمال سے ساری عمر محروم رہتا ہے اسے اپنی
صلاحیتوں کا احساس تک نہیں ہوتا۔
ذہانت اور غذا:
ذہانت پر غذا
اثرانداز ہوتی ہے۔برطانیہ میں اس پر ریسرچ کی گئی ہے۔ اس تحقیق کے دوران ماہرین نے جنوبی شہر برِسٹل میں ہزاروں تین
سالہ بچوں کا آئندہ پانچ سال کے دوران مطالعہ کیا جس سے معلوم ہوا کہ جن بچوں کو
گلنے سڑنے سے بچاؤ کے لیے مخصوص عمل سے گزاری گئی خوراک زیادہ مقدار میں کھلائی
گئی ان کا اوسط آئی کیو صحت مند غذا مثلاً سلاد، پھل اور پاسٹا کھانے والے بچوں سے
پانچ پوائنٹس کم تھا۔
اسرائیل جن کے کنٹرول میں پوری دنیا کا
میتھ ہے۔مشرق وسطیٰ سے ایک پروفیسر نے ان پر ریسرچ کا سوچا کہ آخر یہ لوگ اتنے
ذہین کیسے ہیں؟ریسرچ سے جو بات سامنے آئی وہ یہ کہ جب ان کی عورتیں پریگننٹ ہوتیں
ہیں تو یہ ان کی غذا پر بہت دھیان دیتے۔۔دودھ،شہد اور بادام ان کی ہر کھانے کا
لازمی جزو ہوتا۔جب ان کو حمل کا تیسرا مہینہ شروع ہوتا تو یہ لوگ اپنی عورتوں کو
میتھ کروانا شروع کر دیتے۔۔کیونکہ یہ وہ وقت ہوتا ہے جب بچے کا دماغ بن رہا ہوتا
ہے۔یہ ہے اسرائیل کی ذہانت کا راز۔۔۔
جنک فوڈ ذہانت کو ختم کرنے میں پیش پیش
ہیں۔رہی سہی کثر غیر متوازن زندگی
،ایکسرسائز کا نا ہونا اور ناقص غذا نے
پوری کر دی ہے۔طب نبویﷺ میں سپر فوڈ جو نبی کریمﷺ استعمال کرتے تھے۔اب اس کا
استعمال بہت کم رہ گیا ہے۔کھجور،بادام،ستو ،زیتون کا تیل وغیرہ یہ دماغی اور جسمانی صحت کے لیے بہت نفع بخش غذائیں
ہیں۔خصوصا گائے کا دودھ ذہانت کے لیئے مفید سمجھا جاتا ہے بھینس کی نسبت۔
ذہانت اور دلچسپی
ذہانت میں تعلیم کو اہم سمجھا جاتا
ہے۔۔بڑی حد تک ہے بھی۔۔مگر تعلیم سے بھی زیادہ دلچسپی کا عنصر کام کرتا ہے۔جس چیز میں انسان کو دلچسپی ہوتی وہ اس کی خاطر ہر
مشکل کے آگے ڈٹ جاتا،اپنا آرام سکون تیاج
دیتا۔۔اگر اس کے برعکس دلچسپی نہ ہوتو تعلیم بھی کوئی فائدہ نہیں دیتی۔
میرے خیال میں سارا دارومدار آپ کی دلچسپی پر
ہے ۔۔ ذہانت کی کمی یا بڑھوتوی مسئلہ نہیں ۔۔
تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ دیگر عوامل جیسا کے سماجی نظام، گھریلو ماحول اور تعلیم و تربیت بھی بچوں کی ذہانت پر اثر انداز ہو سکتی ہے۔بچپن کی محرومیاں اور غم بھی بچے کی ذہانت پر بہت ناقص اثر ڈالتے،ہر وقت کی روک ٹوک سے بھی دماغی نشونما متاثر ہوتی ہے۔ٹینشن جو عصر حاضر کی سب سے خطرناک بیماری ہے،ذہانت کو کھا جا تیہے۔اور سب سے اہم بات گناہ والے کام بھی انسان کو دماغی صلاحیتوں سے محروم کر دیتے۔فحش مواد دیکھنا بھی دماغ کے سیکڑنے کا سبب بنتا ہے۔نیند کی کمی یا زیادتی بھی ایک اہم وجہ ہے۔حدیث مبارکہ کا مفہوم ہے کہ عصر کے بعد سونا بھی انسان کے دماغ کو ماوف کر دیتا ہے۔
تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ دیگر عوامل جیسا کے سماجی نظام، گھریلو ماحول اور تعلیم و تربیت بھی بچوں کی ذہانت پر اثر انداز ہو سکتی ہے۔بچپن کی محرومیاں اور غم بھی بچے کی ذہانت پر بہت ناقص اثر ڈالتے،ہر وقت کی روک ٹوک سے بھی دماغی نشونما متاثر ہوتی ہے۔ٹینشن جو عصر حاضر کی سب سے خطرناک بیماری ہے،ذہانت کو کھا جا تیہے۔اور سب سے اہم بات گناہ والے کام بھی انسان کو دماغی صلاحیتوں سے محروم کر دیتے۔فحش مواد دیکھنا بھی دماغ کے سیکڑنے کا سبب بنتا ہے۔نیند کی کمی یا زیادتی بھی ایک اہم وجہ ہے۔حدیث مبارکہ کا مفہوم ہے کہ عصر کے بعد سونا بھی انسان کے دماغ کو ماوف کر دیتا ہے۔
غرض ہماری عادات،ماحول،دلچسپی اور خواراک ہماری ذہانت پر اثرانداز
ہوتیں ہیں۔ضرورت اس امر کی ہے کہ ایسی عادات اور رویوں کو اختیار کیا جائے جو
ہمارے لیئے فائدہ مند ہیں۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں