اشاعتیں

نیو آن لائن جاب ۔۔۔100 ڈالر

ریحان الله والا جو کراچی کے مشهور بزنس مین هیں ۔سوشل میڈیا په کافی نمایاں هیں۔موجودہ  حالات کے تناظر میں جب که لاک ڈاون کی وجه سے لوگ بے روزگار هوچکے هیں ۔ایسے میں ریحان الله والا نے اپنے بیرون ملک دوستوں کی مدد سے ایک  آن لائن جاب دینے کا اعلان کیا ہے جو کہ خاصا خوش آئند ہے۔یہ جاب ان لوگووں کے لیے هے چو انٹرنیٹ سے واقف هے۔تھوڑا بهت آن لائن کقم سے واقف ہیں۔ان کے لیے بطور وورچوئل اسسٹنٹ جابز هیں۔جس کی پے ستره هزار ماهانه هے۔اور جن لوگوں کے پاس لیپ ٹاپ نهیں هے انهیں ماهانه ایک هزار په لیپ ٹاپ بھی دیا جاےگا۔اس ویب سایٹ په کام جاری هے۔آپ نے لوگ ان هوکر پروفائل فل کرنا ہوگی۔واٹس ایپ کے زریعے انٹرویو هوگا اور تین دن فری کام کرنا هوگا اگر کام پسند آیا تو هائر کر لیا جاے گا۔
تصویر
کچھ تصویریں اپنے اندر اک جهاں سمیٹے هوۓ ہوتیں هیں درد بھری ..جاندار اور متحرک۔۔۔بولتی ہوئ کچھ کہتی ہوئیں ،آج ایسی هی تصویر  په نظر پڑیں'تو بے ساخته آنکھیں پتھرا اٹھیں،ماں کی ممتا کی ان کهی داستاں .انڈونیشیا میں ڈوبے جهاز سے تین دن بعد جیکٹ سے بچه زنده سلامت نکال لیا گیا،سوچ کا سفر شروع هوا،کئ سوال دماغ میں هلچل مچانے لگے،دل کی اپنی توجیحات تھیں اور دماغ کی اپنی،آخر ایسا کیا هوا هوگا?دل نے ایک ہارٹ بیٹ مس کی۔۔۔ماں کی ممتا نے اپنے لخت جگر په خود کو قربان کر لیا هوگا،کیا عالم هو گا جب لمحه به لمحه مو ت کی طرف گامزن ماں ے اپنے بچے کو آخری بار جی بھر کر دیکھا هو گا،ان نظروں میں کتنی تڑپ هوگی،،،،اور جب بے رحم لهروں کے حوالے کیا هو گا تو آسمان والے سے کتنی التجائیں کیں هوں گیں،اور ستر ماوں سے زیاده شفیق هستی نے فورا سے کن کهھ دیا هوگا،،،آخر ایسے تو نهیں اپنی محبت کی مثال دینے کے لئے ماں کی ممتا کو پیمانه بنایا٠٠٠٠٠واه مولا تو نے خوب لاج رکھی اس ممتا کی٠٠٠٠دریا کی بے رحم موجوں نے تین دن اس نرم و نازک وجود کو بحفاظت انسانی هاتھوں تک پهنچا دیا٠٠٠٠یهاں تک که هر آنکھ اشک بار هوگی ْخدا کی قد

پھر ایک کارواں لٹا۔۔۔

تصویر
کالم نگار:روبینہ شاہین مصر کی تاریخ اپنے اندرجہاں   فرعونوں    کا غرور اور طنطنہ رکھتی ہے تو وہی موسیٰ ؑ بھی عصا لیے   امن و آتشی کا پیامبر بنے   حق پرستوں کے لئے داعی   امن بنے   باطل قوتوں کو للکارتے نظر آتے ہیں۔اللہ نے ہر دور میں فرعون کے لیے ایک موسیٰ ضرور بھیجا ہے۔زمانے کے ناخدا ہمیشہ سے   حق کا راستہ روکنے کے لئے بڑے بے چین و بے قرار رہے ہیں۔یہی وجہ ہے اسی مصر کے ایوانوں میں جب ڈاکٹر محمد مرسی پہلے صدر منتخب ہوئے تو   یہ بات    حق مخالف قوتوں کو بڑی ناگوار گزری۔۔۔۔دینی جماعت اخوان المسلمین کا رکن صدر منتخب ہو گیا؟؟؟۔وہ اخوان المسلمین جس نے مصری راہنماؤں کو ناکوں چنے چبوائے۔۔جس کے کارکنوں کو ہر دور میں پابند سلاسل کیا گیا۔۔۔مگر ان کی جرات اور ہمت کے آگے کوئی بند نا باندھ سکا۔۔۔اسی اخوان المسلمین کے رکن تھے ڈاکٹر محمد مرسی جن کو سلو پوائزن دے کر مرنے پہ مجبور کر دیا گیا۔۔ ڈاکٹر محمد مرسی کا جرم کیا تھا؟کیا وہ   ڈکٹیٹراوردہشت گرد تھے؟نہیں   بلکہ وہ عوام کے پہلے منتخب صدر تھے۔۔کیا وہ جاہل مولوی تھے ؟نہیں وہ حافظ قرآن اور پی ایچ ڈی ڈاکٹر تھے۔پھر آخر کوئی تو جرم ہوگا جس کی پاد

چائے کا کپ۔

تصویر
سو لفظوں کی کہانی۔۔۔ چائے کا کپ۔۔۔۔تحریر :روبینہ شاہین میں اور امی بازار گئیں۔۔۔واپس لوٹیں تو نانی اماں چائے پی رہیں تھیں۔۔۔ہمیں دیکھا تو کپ امی کو تھما دیا کہ پی لو امی نے کپ اٹھایا اور بے ساختہ مجھے دیکھا تو کپ میری طرف بڑھا دیا۔۔۔عجیب صورت حال تھی۔۔۔چائے کا کپ ایک اور مائیں دو۔۔۔۔امی مجھے دیتیں اور نانی اماں کا اصرار تھا کہ چائے امی پئیں۔۔۔دو مائیں اپنی اپنی مامتا نچھاور کرنے کو تلیں بیٹھیں تھیں۔۔۔۔میں پریشان کم اور حیران زیادہ تھیں۔۔۔۔بالآخر میری امی جیت گئیں اور چائے میرا مقدر بنیں میرے ہونٹوں سے قطرہ قطرہ رس کر رگوں میں   رس گھولنے لگیں۔۔۔ میری ڈائری سے انتخاب

دونان

تصویر
دونان تحریر:روبینہ شاہین سردیوں کے دن تھے۔۔۔۔میں نماز کے لیے اٹھی تو اماں پہلے سے اٹھ چکیں تھیں۔مجھے نماز سے فارغ ہوتے دیکھا تو پوچھا کہ ناشتہ کروں گی ؟میں نے اثبات میں سر ہلایا تو وہ کچن میں چل دیں۔۔۔۔جہاں گیس ندارد دیکھ کر وہ بازار سے ناشتہ لینے چلیں گئیں۔۔واپسی پہ دونان اور چنوں کا شاپر انکے ہاتھ میں تھا۔۔ایک نان انھوں نے مجھے دیا ۔۔۔اور دوسرا اپنے لئے ۔۔ابھی کھانے ہی لگیں تھی کہ بھائی بھی اٹھ بیٹھا۔۔۔اماں نے اپنا نان بھائی کو دے دیا۔۔۔میں ناشتے میں مگن تھی اچانک مجھے خیال آیا کہ نان تو دو ہی تھے پھر اماں کیا کھا رہیں ہیں ۔۔۔دیکھا تو رات کی روٹی انکی پلیٹ میں موجود انکے ماں ہونے کی گواہی دے رہی تھی۔۔۔میری آنکھوں سے بھل بھل آنسو بہنے لگے۔۔۔۔۔

بلیک ہول کی دریافت۔۔خالق کائنات کی قدرت مظہر

تصویر
تحریر :روبینہ شاہین بلیک ہول ( black hole )کیا ہے؟ بلیک ہول وہ دیو ہیکل  سیارہ ہے۔جو ملکی وے کہکشاں کے درمیان میں واقع ہے۔(جہاں تک ملکی وے کہکشاں کی بات ہے تو یہ وہ  کہکشاں ہے۔جس میں تین سو ارب سورج ہیں،اور ہمارا سورج ان میں سے ایک ہے۔جو سب سے چھوٹا ہے۔اور ایک سورج کے اندر اتنی روشنی ہے کہ  پچاس کروڑ ایٹم بم کی انرجی فی سیکنڈ کے حساب سے ان کے اندر سے خارج ہو رہی ہے۔اور اس طرح کی ڈھائی سو ارب کہکشائیں اس کائنات میں موجود ہیں۔اللہ اکبر) جو زمین کے مجموعی حجم سے  تیس لاکھ گنا بڑا ہے۔یہ سیارہ زمین سے پچاس کروڑ کھرب دوری پر واقع ہے۔سائنس دانوں کے مطابق یہ پورے نظام شمسی سے بڑا ہے۔یہ سورج سے حجم کے لحاظ سے چھ اشاریہ پانچ گنا  ارب زیادہ بڑا ہے۔بلیک ہول اس قدر طاقتور ہے کہ اس سے کوئی چیز نہیں گزر سکتی،اس کے دائرے سے نکلنے کے لیے روشنی کی رفتار سے بھی زیادہ رفتار درکار ہونی چاہیئے،چونکہ روشنی سے زیادہ تیز رفتار کوئی چیز نہیں لہذا جو چیز بھی اس کے اندر چلی جائے اس کا نکلنا ناممکن ہے۔الغرض بلیک ہول ایک یاسی جگہ ہے جہاں ستارے ٹوٹتے اور کہکشائیں غرق ہو جاتیں ہیں۔ بلیک ہول کی تاریخ:

زینیا( خلا میں اگنے والا پہلا پھول)

تصویر
تحریر :روبینہ شاہین زندگی آہستہ آہستہ جنم لے رہی تھی،شوخ نارنجی کونپل نے جونہی انگڑائی لی زمین کا سینہ چاک ہوا۔۔۔۔وہ ایک نئی دنیا میں داخل ہو چکی تھی۔۔جہاں   چاروں طرف   خاموشی     اورسفید ی   کا راج تھا،زینیا بہت حیران ہوئی   اسے اپنے اردگرد کوئی بھی اپنے جیسا ہم نوا دکھائی نا دیا۔چاروں طرف بادلو ں کا جم غفیر تھا۔ابھی اسکی آنکھیں بھی پوری طرح سے نا کھل پائیں تھیں کہ دور سے ایک   لمبا تڑنگا شخص کمیر ہ لیے آیا اور تصویر بنائی،زینیا کی آنکھیں چندھیا گئیں،وہ کہاں عادی تھی ایسی روشنیوں کی،پھر اس نے سنا   وہ زیرلب بڑبڑا رہا تھا"خلا میں اگنے والا پہلا پھول"جسے زینیا کا نام دیا گیا۔ زمین ابھی تک سکتے میں تھی۔وہ آنکھیں پھاڑ پھاڑ کر روز آسمان کو تکتی ۔۔۔جتنا تکتی   اتنا ہی حیراں ہوتی،نا جانے یہ کیسی مخلوق اس کے سینے پہ آن بسی تھی جو زمین کے پھول اجاڑ کر اسے بنجر بنا دینے پر بضد تھا اور دوسری طرف خلا میں شجرکاری۔۔۔اے انسان تجھے   صیا د کہوں یا زخم آشنا،محرم کہوں یا مجرم تو ہی بتا۔۔۔۔زمین کے آنسوانسان کی منافقانہ   روش پر نوحہ کناں تھے۔جو اس کےپھول اجاڑ کر خلا کے ماتھے پر سجانے