مسئلہ کشمیر اوراتحاد امت

تحریر:روبینہ شاہین
مسئلہ کشمیر ایک گھبیر مسئلہ ہے۔جو پچھلی پون صدی سے امت مسلمہ کے سامنے  نہ  صرف سوالیہ نشان ہے بلکہ ایک طمانچہ ہے۔یہ ایک  طے شدہ حقیقت ہے کہ مسئلہ کشمیر کا حل ہونا جنوبی ایشیاء کے امن کے لئے انتہائی ضروری ہے۔مقبوضہ کشمیر میں آئے روز  نت نئے مظالم کی تاریخ رقم ہو رہی ہے۔ہندوستان  اپنی پوری طاقت سے کشمیریوں کے صبر کو آزما رہا ہے۔مگر عالمی طاقتیں خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔آخر اس مسئلے کا حل کیا ہے؟
مسئلہ کشمیر سیاسی سطح پر پیش رفت نہ ہونے کے برابر ہے۔البتہ غیر سیاسی جماعتیں اپنے طور پر جہا د کر رہی ہیں مگر اس کے باوجود کوئی حل  نکلتا دکھائی نہیں دیتا۔پوری دنیا کے امن کو خطرات لاحق ہیں۔پاکستان،افغانستان اور عراق و شام وغیرہ  کو ایسی ایسی گھمن گھیریوں میں ڈال دیا گیا ہے کہ ان کو اپنی اپنی پڑی گئی ہے۔ایسے میں مسئلہ کشمیر  کون دیکھے؟
جہادی تنظیمیں اپنے طور پر جہاد جاری رکھے ہوئے ہیں۔مگر  اس کے نتائج خاطر خواہ نہیں۔۔۔۔کشمیری عوام  پس رہی ہے ظلم و بربریت کے ہاتھوں۔۔۔۔
 معتبر علماء کی رائے کے مطابق جہاد وہی معتبر جو ریاست کے زیرنگرانی ہو۔جہاد انفرادی بھی کم بڑی خدمت نہیں لیکن اس کا کوئی فائدہ بھی نہیں سوائے اس کے زخموں پر پھائے رکھ دیئے جائیں۔کچھ دل جوئی کر لی جائے۔فائدہ تب ہے جب زخم لگانے والے ہاتھوں کو پابہ زنجیر کیا جائے۔رہی یہ بات کہ یہ کام کون کرے۔۔؟حکومتیں اپنی  اقتدار کو طویل دینے کی جنگ میں مصروف ہیں۔عالمی طاقتیں ہندوستان کے ساتھ ہیں تو پھر  یہ کام کون کرے؟
مسلمان کو اس وقت اتحاد امت کی سخت ضرورت ہے۔اتحاد کی جتنی ضرورت اب ہے شاید پہلے کبھی نہ تھی ۔۔۔۔اتحاد امت ناگزیر ہے۔تمام مسلمان ایک پلیٹ فارم پر اکھٹے ہوں۔پھر ہوں گے ساری دنیا کے امن کو تباہ کرنے والے ہاتھ پابہ زنجیر۔۔۔دنیا امن کی تلاش میں ہے۔۔۔۔یہ تلاش کب ختم ہوگی۔۔؟؟بقول اقبالؒ

اک عمر میں نہ سمجھے اس کو زمین والے
جو بات پاگئے ہم تھوڑی سی زندگی میں
ہیں جذبِ باہمی سے قائم نظام سارے
پوشیدہ ہے یہ نکتہ تاروں کی زندگی میں

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

فقہہ کے ادوار

نصرانیت/عیسائیت/christanity

سورہ عصر امام شافعیؒ کے قول کی نظر میں تعارف۔۔سورہ عصر