لاشوں پہ حکومت کرنے والے۔۔۔

سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ  اپنی معرکتہ الاراء کتاب  "الجہاد فی الاسلام"میں لکھتے ہیں کہ "انسانی تمدن کی بنیاد جس قانون پر قائم ہے اس کی سب سے پہلی دفعہ یہ ہے کہ انسان کی جان اور اس کا خون  محترم ہے۔انسان کے تمدنی حقوق میں سب سے سے پہلا حق زندہ رہنے کا حق ہے  اور اس کے تمدنی فرائض میں اولین فرض زندہ رہنے دینے کا فرض ہے۔دنیا کی جتنی شریعتیں  اور مہذب  قوانین ہیں ان سب  میں احترام نفس کا یہ اخلاقی اصول موجود ہے۔"
سانحہ ارفعہ کریم ٹاور  جس میں 100 کے قریب ہلاکتیں ہوئیں اور 20 کی حالت تشویش ناک ہے۔خون کے آنسو رلا رہا ہے بلاشبہ اس طرح کے حادثات   اب معمول بن  چکے ہیں مگر کچھ باتیں عجیب اور تشویش ناک ہیں۔جب بھی کوئی سیاسی ایشو زیربحث ہوتاہے۔ادھر دھماکے شروع۔۔کیا یہ اتفاق ہے یا  پلاننگ۔۔؟اس  کا جواب دانش مند ہی دے سکتے ہیں۔لیکن چودھری نثار  کاجواب کے ادھر میں پریس کانفرنس  کے لیے گھر سے نکلا ہوں ادھر  بم بلاسٹ؟؟؟؟بہت کچھ کہتا دکھائی دیتا ہے۔
زمانہ ترقی کی طرف رواں دواں  ہے  مگر آج بھی چنگیز خاں اور ہلاکو خاں کے جانشین باقی ہیں جو لاشیں گرا کر حکومت کرنے کے عادی ہیں۔انسانی جان اور اس کی وقعت ان کے نزدیک کوئی معنی نہیں رکھتی۔آخر یہ  سلسلہ کب  تک جاری رہےگا؟انسان  کی جان انسان کے ہاتھوں کب     محفوظ ہوگی۔انسانوں کے روپ میں یہ وحشی درندے کب تک برسر اقتدار رہے گا۔خو د کو خدا سمجھنے والے کب فنا ہوں گے۔نمرود،شداد اور فرعون کی تاریخ  اٹھا کرپڑھ  لیجئے۔کوئی دولت کے نشے میں گم اور کوئی اقتدار کے نشے میں گم۔۔سب کے سب اپنے انجام کو پہنچے۔۔آج ان کی داستانیں زندہ ہیں ۔کوئی ہے جو ان داستانوں کو ایوانوں میں بھی دہرائے؟ایوانوں میں بیٹھے  نشے میں مخمور نو دولتیوں سے پوچھے تمہیں یہ سب نظر کیوں نہیں آتا۔۔۔۔اس وقت کو یاد کرو جب مالک کائنات عرش سے فرش پہ اترے گا اور فرمائے گا کہ بتاؤ آج کس کی حکومت ہے۔کیا میں احکم الحاکمین نہیں ہوں؟کوئی جواب ہوگا اور نہ کوئی جواب دینے والا۔۔۔
شریف خاندان کا  انجام لکھا جا چکا ہے۔لاشیں گرا کر اپنے اقتدار کو طول دینے کی بھونڈی سازشیں اب کامیاب نہیں ہوں گی۔کیونکہ یہ میرٹ پہ آئے تھے اور میرٹ پہ رخصت ہو رہے ہیں۔


تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

فقہہ کے ادوار

نصرانیت/عیسائیت/christanity

سورہ عصر امام شافعیؒ کے قول کی نظر میں تعارف۔۔سورہ عصر