سُستی و کا ہلی: ایکشن پلان اور تجاویز

8۔ بہترین اوقات و یکسوئی: اپنے بہترین اوقات کا جائزہ لیجیے۔ جن اوقات میں آپ بہت مستعدی کے ساتھ کام کرسکتے ہیں بس ان اوقات میں انتہائی اہم کام کیجیے۔ یہ اوقات بعض حضرات کے لیے صبح کے ابتدائی چار گھنٹے ہوتے ہیں اور بعض کے دیگر۔ اس کے علاوہ اپنے کاموں کی فہرست میں ترتیب کو بدل بدل کر کرنے کی کوشش کیجیے اور جس ترتیب میں آپ زیادہ مستعدی کے ساتھ کام کرسکیں، اس پر کار بند رہیں۔ ’’یکسوئی‘‘ کے تصور کو سمجھیے اور حاصل کرنے کی کوشش کیجیے۔ صبح کے اوقات کو مت ضائع کیجیے۔ فجر کی نماز باجماعت پڑھیے اور اس کے بعد وقت کو بہتر طور پر استعمال کیجیے۔ 9۔ فرصت تو مرنے کے بعد ہی مل سکتی ہے: اچھے حالات کی توقع میں کام کبھی ملتوی مت کیجیے۔ اپنے فرائض کو بھی کبھی ملتوی مت کیجیے۔ اپنے عزائم بلند رکھیے۔ ناکامی اور اندھیرے سے مت گھبرائیں۔ ستارے اندھیرے ہی میں چمکتے ہیں۔ بقول فرانس بیکن: ’’میں نے دنیا کے عظیم انسانوں کو چھونپڑوں سے نکلتے ہوئے دیکھا ہے۔‘‘ ناکامی سے مایوسی مت ہوں۔ تیمورلنگ چیونٹی کی باربار ناکامی ہی سے کام یابی کے راز سے آشنا ہوا تھا۔ 10 ۔ ہاں میں کوشش کروں گا: مشکل کاموں سے جی مت چُرائیے اور انہیں ایک طرف مت رکھیے۔ چیلنج کا مقابلہ کرنا سیکھیے۔ ناممکن کو ممکن بنانے کی صلاحیت پیدا کیجیے۔ رابند ناتھ ٹیگور کا مقولہ ہے: ’’ڈوبتے ہوئے سورج نے پوچھا: ہے کوئی جو میری جگہ لے۔ ٹمٹماتے ہوئے دیے نے کہا: ہاں میںکوشش کروں گا۔‘‘ کوشش ہماری متاع ہے۔ انسان پر حسن نیت کے ساتھ کوشش ہی فرض ہے۔ کسان بیج ڈال کر زمین کی دیکھ بھال کی کوش ہی کرتا ہے۔ بارش اور تپش کا انتظام تو انسانی وسائل سے ماورا ہے۔ ایک بس کے پیچھے تحریر تھا: ’’محنت تیری جاگیر ہے۔‘‘ اور حقیقت بھی یہی ہے کہ جن کے پاس زمین اور جائیدادیں نہ ہوں ان کی جاگیر تو محنت ہی ہے۔ 11۔ روزانہ کاٹارگٹ: اپنی شخصیت کا معمول بنا لیجیے کہ روزانہ تین اہم کام کرنے ہیں، بلکہ روزانہ کی فہرست میں ترجیحات کے تحت تین اہم کاموں کو پہلی ترجیح دیجیے۔ پھر روزانہ ایک نیکی تو ضرور کیجیے، کسی نہ کسی انسان کے کام آجائیے۔ کسی کا دل خوش کر دیجیے۔ 12۔ موقع کا انتخاب: اپنی زندگی میں ایسے اوقات تلاش کیجیے جن میں آسانی ہو، راستے میں بھیڑکم ہو، سگنل سرخ نہ ہوں، ٹریفک میں اوور ٹیکنگ کم ہو، اور منزل آسانی سے حاصل ہوجائے۔ کوشش کیجیے اور اللہ سے دعا بھی کیجیے کہ آئندہ آنے والی معاملات اور مراحل خوش گوار ہوں اور خوش اسلوبی سے طے ہوجائیں۔ گھر اور دفتر کے لوگ، راستے اور سٹرکیں سب آپ کے لیے معاون ہوں۔ گھر اور دفتر کے در و دیوار ہمارے لیے باعث سکون ہوں۔ ہمارے گھر کی تازہ روٹی غریبوں کو جائے اور سوکھی روٹی بھیڑ بکریوں اور دریا و سمندر کی مچھلیوں کو، تاکہ یہ سب ہمارے لیے دعا کریں۔ 14۔ امور کی تفویض: ہم اپنے فریضے سے عہدہ بر آنہیں ہوسکتے جب تک کہ ہم اپنے دفتر کے ساتھیوں اور ماتحت افراد کو تیار نہ کرلیں۔ اپنی شخصیت میں جرأت پیدا کیجیے۔ دوسروں کو کام تفویض کیجیے اور انہیں سکھائیے مگر کنٹرول اپنے ہاتھ میں رکھیے۔ دفتر میں اور کاروبار میں جن جن لوگوں میں سستی و کاہلی ہو، اسے دور کرنے کی کوششس کیجیے۔ بہتر طریقے سے، حفظ مراتب اور عزت نفس کو ملحوظ رکھتے ہوئے۔ اس معاملے میں گفتگو کیجیے۔ اپنی شخصیت میں افراد کے ساتھ مل کر کام کرنے کی صلاحیت پیدا کیجیے۔ 15۔ حقوق نفس: تفریح کے اوقات کو پہچانیے اور ان اوقات میں تفریح ضرور کیجیے، اسے ملتوی نہ کرتے رہیں اپنے آپ کو تازہ دم ضرور کیجیے۔ کولھو کے بیل مت بنیے۔ شخصیت میں ہمہ جہت توازن پیدا کرنے کے لیے جو چیزیں ضروری ہیں، ان پر عمل کیجیے۔ 16۔ اپنی آخرت کی فکر: دوسروں کی دنیا بنائے کے لیے اپنی آخرت مت تباہ کیجیے۔ دوسروں کے معاملات میں اتنے بھی مت جائیے کہ اپنے آپ کو فراموش کردیں۔ 17۔ تکمیل پر خوشی کا اظہار: جب آپ کوئی اہم کام کرلیں تو خوشی منائیں۔ دفتر میں ایسے مواقع پر تقریبات کا اہتمام کیجیے۔ ایسے موقع پر مٹھائی بھی تقسیم کریں۔ جب گھر کی صفائی یا کوئی اہم کام کرلیں تو اہم خانہ کو بھی اپنی خوشی میں شریک کیجیے۔ 18۔ ابھی ورنہ پھر کبھی نہیں: تساہل کو دور کرنے کے لیے ضروری ہے کہ آپ ’’ابھی ورنہ پھر کبھی نہیں‘‘ کے اصول پر عمل کریں۔ (جاری ہے)محمد بشیر جمعہ
- See more at: http://dunya.com.pk/index.php/special-feature/2013-06-13/4350#.VkyWWNzyu1s

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

فقہہ کے ادوار

نصرانیت/عیسائیت/christanity

سورہ عصر امام شافعیؒ کے قول کی نظر میں تعارف۔۔سورہ عصر