سنا ہے کل

جنّت میں سہمے ہوے ١٣٠ پرندوں کا غول کہیں سے اڑ کر آیا اور درختوں کی شاخوں پر خاموشی سے بیٹھ کر بچھڑے ہووں کو یاد کرنے لگے
سنا ہے کل
یزید، ہٹلر، فرعون اور چنگیز خان دوزخ میں گلے لگ لگ کر روے
سنا ہے کل
شیطان نے اپنے بچوں کوأَعُوْذُ بِاللهِ مِنَ الانسان پڑھنےکا سبق دیا
سنا ہے کل
شہروں کے قریب رہنے والے درندے رات بھر اپنے بچوں کی حفاظت کے لیے پہرا دیتے رہے
سنا ہے کل
باغوں کی سبھی کلیوں نے کھلنے سےیکسر انکار کر دیا
سنا ہے کل
طاقوں میں سجے تمام چراغ جلتے بھی رہے جلاتے بھی رہے مگر اندھیرا نہ چھٹا
سنا ہے کل
سے پہلے زندگی موت سے ڈرتی تھی مگر اب موت زندگی سے ڈرتی ہے
سنا ہے کل
منبر پر بیٹھ کر شریعت کا پرچار کرنے والے ملا نے الله اکبر کا نعرہ لگایا
سنا ہے کل
اسرافیل نے صور پھونک دیا مگر دنیا میں رہنے والے اسے سن نہ سکے
سنا ہے کل
آدم کو سجدہ کرنے والے فرشتے کچھ شرمندہ، کچھ پشیمان سے تھے
سنا ہے کل
فرشتوں نے خدا سے پھر پوچھا" تو اسکو خلیفہ بنانا چاہتا ہے جو دنیا میں فساد کرے گا اور خون بہاے گا "
سنا ہے کل
خدا نے پھر کہا " میں وہ جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے "

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

فقہہ کے ادوار

نصرانیت/عیسائیت/christanity

سورہ عصر امام شافعیؒ کے قول کی نظر میں تعارف۔۔سورہ عصر