ایلوویرا(کوار گندل) قدرت کا ایک انمول تحفہ



ایلوویرا(کوار گندل) قدرت کا ایک انمول تحفہ
ایلوویرا ایک قدرتی جڑی بوٹی ہے،جو اپنے اندر بے پناہ تاثیر اور فوائد چھپائے ہوئے ہے۔یہ حسن و خوبصورتی کے ساتھ ساتھ میڈیکلی بھی استعمال ہو رہی ہے۔یہ ایسا پودا ہے جسے آسانی سے گھر میں اگایا گا 
سکتا ہے۔
ایلوویرا کی تاریخ:
ایلوویرا کی تاریخ  چار ہزار سال پرانی ہے ۔اس کی دستاویزجو ہمیں ملتی ہے وہ نیپال کے مٹی کے بورڈ پر لکھ ہوئی ملتی ہے۔جو کہ ۲،۲۰۰ قبل مسیح پرانی ہے۔اس دور کے لوگ اس کے فوائد سے آگاہ تھے اور سے مختلف بیماریوں کے علاج کے لئے استعمال کرتے تھے۔
ایلوویرا جوس  کا حوالہ قدیم مصری تحریروں میں بھی ملتا ہے جو کہ چھ ہزار سال پرانی ہیں۔قلوپطرا اپنے حسن کے نکھار کے لیے ایلووویرا اپنی معمول کی زندگی میں استعمال کرتی تھی۔الیگزینڈر کے بارے میں مشہور ہے کہ وہ جنگوں میں زخموں کی مرہم کاری کے طور پر ایلوویرا جوس کا استعمال کرتا تھا۔کولمبس کریسٹوفر بھی ایلو ویرا کے پودے کو مرہم کے طور پر استعمال کرتا تھا اور اپنے ساتھ بہری جہاز میں ہمیشہ ایک پودا گائے رکھتا تھا۔قدیم سنسکرت میں ایلوویرا کو  گھریتا کماری کے نام سے پکارا جاتا ہے۔کیونکہ ان کا عقیدہ تھاکہ عورت کی خوبصورتی اور حسن کے زیبائیش کے لیے ایلویرا سے بڑھ کر کوئی چیز مفید نہیں۔اور مخلتلف نسوانی بیماریوں کے علاج میں بھی اکثیر کا درجہ رکھتا ہے۔اس کے علاوہ چین کی ثقافت میں ایلوویرا کو مختلف دوایئوں میں استعمال کیا جاتا تھا۔الغرض زمانہءقدیم سے ہی ایلوویرا کی اہمیت مسلم ہے کہ یہ نہایت مفید جڑی بوٹی ہے۔
اقسام:
ایلوویرا  کی پانچ سو کے قریب اقسام ہیں اور یہ للی کی فیملی سے تعلق رکھتا ہے۔اس کا آبائی وطن افریقہ ہے۔یہ گرم علاقوں میں آسانی سے اگایا جا سکتا ہے۔امریکہ،جنوبی افریکہ،چین ،پاکستان وغیرہ میں باکثرت پایا جاتا ہے۔
ایلوویرا میں موجود اجزاء:
اس میں پانی،۲۰ معدنیات،۱۲ وٹامن،۱ور ۲۰۰ فوٹو نیوٹرنز ہوتے ہیں۔
وٹامنز:بی ون،بی ٹو،بی تھری،بی فائیو،بی سیکس،بی ٹویلو،سی ای،فولک ایسڈ،کولائن۔
معدنیات:کیلشیئیم،کرومیم،کوپر،آوڈین،آئرن،میگنیشیم،میگانیز،میلوبیڈینیم،
سلینیمیم،سیلکون،سوڈیم کلوراٰئیڈ،سلفر،پوٹاشییم،فاسفورس،زنک۔
امائنوایسڈ:اس میں بیس قسم کے امائنو ایسڈ پائے جاتے ہیں۔جو کہ ہمارا
جسم خود نہیں بناتا۔
فوائد:
ایلوویرا جسم کے مدافعتی نظام کو بہتر اور مضبوط بناتا ہے۔بیکٹیریا کو ختم کرتا ہے اور بڑھاپے کے اثرات کو کم  کرتا ہے۔سفید سیلز کو تیز کرتا ہے۔کینسر سے بچاتا اور دل کو مضبوط کرتا ہے۔بلڈ شوگر کے لئے بھی مفید ٹانک ہے۔جوڑوں،مسلز ،ٹیشوز اور مسوڑوںکومضبوط بناتا ہے۔اس کا ستعمال ایڈز کے مریضوں میں قوت مدافعت پیدا رتا ہے۔
جلد اور بالوں کی خوبصورتی کے لئے صدیوں سے آزمودہ ٹانک ہے۔الغرض اس کے بے شمار اندرونی اور بیرونی فوائد ہیں۔اطباءاور جدید طبی ماہرین کا اس بات پر اتفا ق ہے کہ جرا ثیم کش اجزاءکی بدولت اگر جل جانے والی جگہ یا جلد کی خارش پر ایلوویرا لگایا جا ئے تو جل جانے والی جگہ پر آبلہ نہیں پڑتا اور اسی طر ح جلد کی خارش کو دور کر تاہے ۔ چہرے کے کیل مہا سو ں پر روزانہ چند ہفتو ں تک اس کا گو دا نکال کر لگایا جائے تو کچھ ہی عرصے میں کیل ، مہا سے ختم ہو جاتے ہیں ۔ چہرہ خوبصورت اور جلد صاف و شفاف ہو جائے گی ۔ گودا لگانے کا طریقہ یہ ہے کہ پودے سے تھوڑا ساایلوویرا کا پتہ توڑ لیں اور گودا چہرے پر لگا کر آدھا گھنٹہ بعد منہ دھو لیں ۔ آج کل رنگت نکھارنے والی کریمو ں ، صابن ،شیمپو اور شیونگ کریم وغیرہ میں اس کا استعمال عام ہے ۔ آپ گھر میں ایک پودا گھیکوار کا رکھیں اور فائدہ اٹھا ئیں ۔ 
چہرے کی رنگت نکھارنے کے لیے ہفتے میں دو بار گھیکوار کے رس میں تھوڑا سا روغن زیتون اور روغن بادام ملا کر چہرے پر لیپ کریں اور دو گھنٹے بعد چہر ہ دھو لیں مستقل کچھ عرصے تک یہ عمل کریں جلد صاف شفاف اور چمکدار ہو جائے گی ۔ غسل سے آدھ گھنٹہ قبل گھیکوار کا رس با لو ں میں لگائیں تو اس سے خشکی اور سر کی جلد پر ہوجانے والے دانے ختم ہو جاتے ہیں ۔ اور اس کے علاوہ بال مضبو ط اور چمکدار ہو جا تے ہیں ۔
 
اگر کوئی زہریلا کیڑا کا ٹ لے تو گھیکوار کے پتے کو کا ٹ کر گودے والی جگہ سے متاثرہ حصے پر باندھ لیاجائے تو زہر کا اثر ختم ہو جا تا ہے اور جلد سوزش سے محفوظ رہتی ہے اور زخم بھی نہیں ہو تا۔
 
ہا تھو ں کے کھردرے پن اور سختی کو دور کرنے کے لیے اور ملا ئم و خو بصورت کرنے کے لیے یہ طریقہ آزمائیں ۔ آدھا کپ گند م کا چوکر لیں اور اس میں ایک کھا نے کا چمچ گھیکوار کا عرق شامل کر کے بلینڈر میں ڈال کر بلینڈ کر لیں اور اس آمیز ے کو تین منٹ تک ہاتھوں پر مساج کریں اور پھر ہا تھو ں کو نیم گرم پانی سے دھو لیں یہ عمل رات کو سوتے وقت کریں تو بہتر رہے گا کیونکہ اس کے بعد آپ پانی میں ہا تھ نہ ڈالیں اگر آپ بھی بد رونق ہا تھو ں کی وجہ سے پریشان ہیں تویہ نسخہ استعمال کر یں چند روز میں ہاتھ ملا ئم اور خوبصورت ہو جائیں گے۔
ایلو ویرا زمانہ قدیم سے جدید تک کئی امراض میں قدرتی آفاقی شفا بَخش عامِل کے طور پرمختلف بیماریوں کے علاج میں شفایابی کے ساتھ استعال ہو رہا ہے خاص کر السراورالسرکے زخموں کو مُند مِل کرنےکی اسکی مخفی شفا یابی قوتوں کوتحقیق شناسی میں السر کے سوراخوں اور زخموں کومُند مِل اور تندرست کرنے کی حیرت انگیز صلاحیت ہے یہ ان السروں میں "منہ کا السر; حلق کا السر; غذائی نالی کا السر; معدہ کا السر; معدہ میں زخم ;چھوٹی آنت کا السر;بڑی آنت کا السر; گیسٹرک السر اوَر کینسر; پیپٹیک السر اوَر کینسر; سیدھی آنت کا السر؛ مقعد کا السر; ورم قولون; شگاف مقعد
ہیومیو پیتھک علاج میں سب سے پہلے 1864 میں کانسٹنٹائن ایلو ویرا کو بطور دوا ثابت کیا تھا۔ ۔
نقصانات:
ٰایلوویرا  کو کھانے کے طور پر استعمال کے کچھ نقصانات سامنے آئے ہیں وہ بھی اس صورت میں جب کہ اس کا استعمال زیادہ کیا جائے ۔اس کے علاوہ کچھ بیماریوں میں بھی اس کا استعمال نقصان دہ ہے۔
کچھ لوگوں کو ایلوویرا کھانے سے الرجی ہو جاتی ہے۔چہرے کی سوزش اور سرخ ہونا،سانس کی تکلیف اور دم گھٹنا وغیرہ جن لوگوں کو ایلوویرا کھانے سے ایسی علامات سامنے آئیں وہ فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کریں اور ایلوویرا کا استعمال بند کر دیں۔
ڈائریا اور پیٹ کی تکلیف،شدید قسم کی قبض بھی ایلوویرا کے  زیادہ استعمال سے سامنے آئی ہے۔
اس کے علاوہ جن لوگوں کو خونی بواسیر اور تھائرائڈ کا مسئلہ ہے وہ بھی ایلوویرا سے پرہیز کریں،ایلوویرا کے مسلسل استعمال سے پیشاب سرخ ہونے لگتا ہے اور ڈی ہاڈریشن کا مسئلہ بھی سامنے آیا ہے۔ایلوویرا کو انجیکشن کی صورت میں لگوانا سخت نقصان دہ ہے۔اس کے علا وہ حاملہ عورتیں بھی حمل کے دوران اس س سے پرہیز کریں ۔مجموعی طور پر ایلوویرا ایک مفید پودا ہے۔۔۔۔مگر کچھ صورتوں میں یا کچھ مریضوں کے 
لئے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔


                                      تحریر:روبینہ شاہین سٹوڈنٹ ایم فل اسلامک اسٹڈیز

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

فقہہ کے ادوار

نصرانیت/عیسائیت/christanity

سورہ عصر امام شافعیؒ کے قول کی نظر میں تعارف۔۔سورہ عصر