اشاعتیں

نکولس جیمزکے چند بہترین جملے ہیں۔

تصویر
میں نے کسی شکر گزار کو کبھی پریشان نہیں دیکھا۔اور آج تک کسی پریشان  کو شکرگزار نہیں دیکھا۔ اس دنیا کا سب سےبڑا جھوٹ یہ ہے کہ تم نہیں کر سکتے۔ ہاتھوں اور بازوں سے  یادہ طاقت ور چیزآپ کا ولولہ اور جوش ہے۔ مقصد والی ز  ندگی میں خود ترسی نہیں ہوتی۔ شاید ممکن ہے کہ آپ کو راستہ نظر نہ آرہا ہو مگر اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ راستہ ہے ہی نہیں۔ زندگی کے بعض غم آپ کو بہت بڑا فائدہ دے کر جاتے  ہیں۔ خدا کا اگر میں کوئی دوسرا نام رکھو تو محبت رکھو۔ جن کی وجہ سے دنیا میں فر ق پڑتا وہ برا نہیں مناتے۔اور جو برا مناتے ہیں ان کی وجہ سے فرق ہی نہیں پڑتا۔ تبدیلی کا انتظار چھوڑ کر خود تبدیل ہو جاؤ۔ دنیا میں تم ایک بار آئے ہو یہ ایک بار بھی کافی ہے۔اگر تم کچھ کر کے دکھا دو۔

من کی دنیا

Daily Express News Story

اسماءالحسنیٰ

البارِیُ: مطلب:"اپنے منصوبے کو نافذکرنے ولا" خالق کے لیے "باری"کا لفظ اسی معنی میں استعمال کیا گیا ہے کہ وہ اپنے سوچے ہوئے نقشہ کو نافذ کرتا اور اس چیز کو جس کا اس نے نقشہ سوچا ہے۔عدم سے نکال کر وجود میں لانا ہے۔اس کی مچال ایسی ہے جیسے انجینئر نے نے عمارت کا جو نقشہ ذہن میں بنایا تھا  اس کے مطابق وہ ٹھین ناپ تول کر کے  زمین پر خط کشی کرتا ہے۔پھر بنیادیں کھودتاہے۔دیواریں اٹھاتا ہےاور تعمیر کے سارے مراحل طے کرتا ہے۔(اسماءالحسنیٰ:ص،۶۱) الخالِقُ: مطلب:"تخلیق کا منصوبہ بنانے والا" پوری دنیا اور دنیا کی ہر چیز تخلیق کے ابتدائی منصوبے سے لیکر ان مخصوص صور موجود پذیر ہونے تک اسی خالق کی محتاج ہے کوئی چیز نہ خود وجود میں آئی ہے نہ اتفاقاََ پیدا ہوئی ہے۔مولانا مودودی لکھتے ہیں "اللہ تعالیٰ کے فعل تخلیق الگ مراتب ہیں،جو یکے بعد دیگرے واقع ہوتے ہیں،پہلا مرتبہ   خلق ہے۔جس کے معنی تقدیر یا منصوبہ سازی کے ہیں۔اس کی مثال ایسی ہےجیسے کوئی انجینئیر ایک عمارت بنانے سے پہلے ارادہ کرتا ہےکہ ایسی اور ایسی عمارت خاص مقصد کے لیے بنانی ہے۔اور اپنے ذہن میں اس کا ...

مذاہب ادیان کے ناموں کا تقابلی مطالعہ

تصویر
یہودیت وجہ تسمیہ: قرآن نے لفظ یہودیت دو طریقوں سے استعمال کیا۔ یہود کا لفظ ۸ مرتبہ استعمال کیا،اسی وجہ سے یہودیت ہے۔ عبرانی زبان(آرامی زبان) (Aramic\Hebrew) کہا جاتا ہے عبرانی کا ایک حصہ آرامی تھا،جس میں تورات نازل ہوئی۔ اس زبان نے بھی یہودا لفظ ستعمال کیا ،اسی بناء پر نام یہودیت پڑ گیا۔قرآن میں سورہ ہود کے نام سے ایک سورتہ ہے۔ہود کا مادہ ھاد،یہود،ھوداََ ہے ولکل قوم ھاد۔(الرعد)  اللہ کے ایک  نبی ؑ کا نام ھود تھا۔ھود کا مطلب ہے  رجاء الی الحق مطلب یہودیت کا اصطالاحی  مفہوم  حق سے پلٹنے والوں کے لیے استعمال کیا گیا۔ یہود کے لیے ایک لفظ اسرائیل استعمال کیا،بنی اسرائیل سورت کا نام بھی ہے بنی کا مطلب اولاد اور اسرائیل  سے مراد بندہ،مطلب اللہ کا بندہ الاء کے مقابلے مین ئیل استعمال ہوا ہے حضرت یعقوبؑ کے بیٹے کا نام بھی یہودا تھا،تورات کے مطابق یہ تیسرا بیٹا تھا،ان کی والدہ کا نام لیاہ تھا،یوں حضرت یعقوبؑ  کے لیے یہ لفظ عام ہو گیا ہو سکتا ہے  کہ یہودہ کے لفظ سے یہودیت رکھا گیا۔        ...