قاسم علی شاہ۔۔میرا مرشد و راہنما



تحریر:روبینہ شاہین
قاسم علی شاہ  میرا مرشد بھی ہے محسن  اور راہنما بھی۔۔۔۔کچھ سال پہلے کی بات ہے۔میں ایک سنگین بیماری کا شکار تھی۔کچھ بیماریاں جسمانی نہیں روحانی ہوا کرتی ہیں۔اور روحانی بیماریاں   جسمانی بیماریوں سے زیادہ خطرناک ہوتی ہیں۔میں بھی روحانی بیماری میں مبتلا تھی جس کا نام "نا شکری"ہے۔اللہ گواہ ہے کہ میں نے صبر بہت  کیا۔پر کیا کروں اس دل کا جو ناشکری پہ تل بیٹھا تھا۔میرے ابو کی ڈیتھ ہوئی ۔۔بہت سمجھایا دل کو کہ یہی قادرمطلق کا فیصلہ ہے پر دل سے آواز آتی ہی نہ تھی۔۔۔۔اسی گومگوں میں زندگی چل رہی تھی کہ میری زندگی میں ایک سر  قاسم علی شاہ  آئے۔۔۔انٹرنیٹ سے شناسائی ہوئی۔لیکچر سننا شروع کیئے۔۔ان کا ایک لیکچر اٹھایا  جو نو قسم کی ذہانتوں پر مشتمل تھا۔۔۔لکھا اور ہماری ویب کو بھیج دیا۔۔انہوں نے  پبلش کیا جسے کافی لوگوں نے سراہا ،میں نے وہ لنک سر کو بھیج دیا۔۔۔انھوں نے میری نہ صرف تعریف کی بلکہ اپنے لیکچر ز کوکتابی صورت میں ڈھالنے کی جاب بھی دے ڈالی۔۔اس دوران اان کو بہت  سننے کا موقع ملا۔،بہت کچھ سیکھا۔۔۔۔۔بہت سی الجھنیں اور گرہیں  کھلیں۔۔زندگی جو بہت مشکل لگتی تھی آسان لگنے لگی،مایوسی کے بادل چھٹے۔۔۔زندگی میں امید کے دیپ جلنے لگے۔۔۔۔ناشکری  جیسی روحانی اور مہلک بیماری سے نجات ملی۔۔۔۔ان کا لیکچر"اب تو جاگ " مجھے بہت اچھی طرح یاد ہے۔اور وہ الفاظ بھی۔۔۔کبھی کبھی قدرت وہ الفاظ صرف آپ کے لئے بلواتی ہے۔۔مجھے بھی یہی لگتا ہے کہ وہ لفظ خاص میرے لئے تھے۔میرے حصے کا رزق۔۔۔۔۔۔۔یقین جانیئے مجھے لگا کہ آج کے بعد کبھی ناشکری ہو نہیں پائے گی۔۔۔اور آج تین سال بعد بھی وہی کیفیت ہے جب پہلی دفعہ سن کے ہوئی۔۔میں نے  اسلامیات میں ایم فل کیا۔۔بہت سے اساتذہ ملے۔۔بہت قابل اور امپریسو۔۔۔مگر مجھے کوئی شکر پہ مائل نہ کر سکا۔۔یہ قاسم علی شاہ  کے دل سے نکلے ہوئے الفاظ تھے جو دل و دماغ میں گڑ گئے۔۔۔اور ان سے ایک  ایسا  رشتہ جڑ گیا  ۔۔جسے عقیدت کہا جاتا ہے۔۔۔اب بھی زندگی کے رنگ پھیکے پڑنے لگیں تو ان کا کوئی لیکچر سنتی ہوں تو   یوں لگتا ہے تاریکی کے بادل چھٹنے لگے ہیں۔وہ حقیقی معنوں میں میرے مرشد اور راہنما ہیں۔زندگی میں بہت سے لوگ آتے ہیں مگر وہ لوگ جو زندگی جینا سکھاتے ہیں بہت  انمول ہوتے ہیں۔ان کا وجود تو انمول ہے ہی مگر ان کا قابل رشک کارنامہ یہ کہ انہوں نے اپنے ویڈیو لیکچرز فری آف کاسٹ   یوٹیوب پہ  دے ڈالے۔۔۔۔بہت سے لوگ جو لائیو ان تک رسائی نہیں رکھتے۔۔۔وہ یوٹیوب کے زریعے سن سکتے ہیں۔اور میں نے دیکھا ان کے اس اقدام کے بعد پاکستان کے اور موٹیویشنل سپیکرز نے بھی اپنی ویڈیوز  یوٹیوب پہ  اپ لوڈ کرنا شروع  کر دی ہیں۔جو کہ ایک مثبت آغاز ہے۔
قاسم علی شاہ بلا شبہ ایک تحریک ہیں۔نوجوانان  پاکستان کی ایک امید ہیں۔پاکستان  میں مثبت تبدیلی لانے والوں میں ان کا نام  سر فہرست ہوگا۔۔۔تاریخ  میں ان کے کردار کو   یاد رکھا جائے گا۔۔اللہ ان کو لمبی عمر دے ۔۔وہ اسی طرح اپنی سوچ سے الفاظ اور کردار سے نوجوان نسل کو  راہ دکھاتے رہیں۔۔آمین



تبصرے

  1. قاسم علی شاہ بہت ہی زبردست motivational speaker ہیں ۔آپ نے تحریر میں ان کی خوبیوں کا احاطہ کردیا۔ میرے ذہن میں ہر وہ شخص ِخضر ہے جو آپ کو تب رستہ دکھا سکے جب آپ آس ونراش میں ہچکولے کھاتی رہے ہوں۔
    مونا شہزاد ۔

    جواب دیںحذف کریں

ایک تبصرہ شائع کریں

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

فقہہ کے ادوار

نصرانیت/عیسائیت/christanity

سورہ عصر امام شافعیؒ کے قول کی نظر میں تعارف۔۔سورہ عصر