دم کی شرعی حثیت

عن عائشہ ‏قالت (امرنی نبی ﷺ  أو امر ان یسترقی من العین)
حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ نبی کریمﷺ نے مجھے  حکم دیا کہ دم کیا کرو۔"
                                                                                                                (صحیح بخاری ،کتاب طب،باب رقیہ العین 10/199/حدیث 5738)
عن ام سلمہ رضی اللہ عنہا:ان رسول اللہﷺ (رای فی بیتہا جاریہ فی وجہھا سفعہ فقال :استرقوا لھا فان بھا النظرتہ)
ترجمہ:حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنھا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک روز لڑکی کو دیکھا جو نظر بد کی وجہ سے پژ مردہ  ہو گئی تھی۔آپ نے مجھے فرمایا کہ اس کو دم کرو کیونکہ اس کو نظر لگ گئی ہے۔
عن انس قالLرخص اللہ ﷺ فی الرقیہ من العین والحمہ والنملہ)
ترجمہ:حضرت انس روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے نظر بد اور زہریلے جانوروں کے کاٹنے اور پہلو کے پھوڑوں  کے دم کی اجازت مرحمت فرمائی۔
(صحیح مسلم کتاب السلام باب استحباب الرقیہ من العین والنملہ والحمہ جز 14/184/حدیث 5738)
نظر بد کا علاج
«لَا رُقْيَةَ اِلاَّ مِنْ عَيْنٍ اَوْ حُمَةٍ»
(صحیح البخاری، الطب، باب من اکتوی او کوی غیرہ… ح:۵۷۰۵ وصحیح مسلم، الایمان، باب الدلیل علی دخول طوائف من المسلمین الجنة بغیر حساب ولا عذاب، ح:۲۲۰۔)
’’ جھاڑ پھونک یادم نظر لگنے یا بخار ہی کی وجہ سے ہے۔‘‘
جبرئیل علیہ السلام  نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دم کرتے ہوئے یہ کلمات پڑھا کرتے تھے:
«بِاسْمِ اللّٰهِ اَرْقِيْکَ، مِنْ کُلَّ شَيْئٍ يُؤْذِيْکَ، مِنْ شَرِّ کُلِّ نَفْسٍ اَوْ عَيْنٍ حَاسِدٍ، اَللّٰهُ يَشْفِيْکَ، بِاسْمِ اللّٰهِ اَرْقِيْکَ»
(صحیح مسلم، السلام، باب الطب والمرض والرقی، ح:۲۱۸۶۔)
’’اللہ کے نام کے ساتھ میں آپ کو دم کرتا ہوں، ہر اس چیز سے جو آپ کو تکلیف دے، اور ہر انسان کے یا حسد کرنے والی آنکھ کے شر سے، اللہ آپ کو شفا دے، میں اللہ کے نام کے ساتھ آپ کو دم کرتا ہوں۔‘‘
جس کی نظر لگی ہو اس کے  وضو کے پانی سے مریض کو نہلانا:
اسی طرح امام نسائی اور امام ابن ماجہ رحمہ اللہ  نے روایت کیا ہے کہ عامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہ  سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ  کے پاس سے گزرے، جب کہ وہ غسل کر رہے تھے اتفاق سے انہوں نے سہل بن حنیف ؓ دیکھ کر بے ساختہ کہا کہ: ’’میں نے آج تک کسی کنواری دو شیزہ کی بھی اس طرح کی جلد نہیں دیکھی۔‘‘  یہ کہنا تھا کہ سہل بے ہوش ہو کر زمین پر گر پڑے۔ انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے جایا گیا اور عرض کیا گیا: سہل بے ہوش ہو کر گر گئے ہیں۔ آپ نے فرمایا: (مَنْ تَتَّہِمُوْنَ ٖ) ’’تم ان کے بارے میں کس کو مورد الزام ٹھہراتے ہو؟‘‘ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم  نے عرض کیا: عامر بن ربیعہ کو۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
«عَلَامَ يَقْتُلُ أَحَدُکُمْ أَخَاهُ إِذَا رَأَی أَحَدُکُمْ مِنْ أَخِيهِ مَا يُعْجِبُهُ فَلْيَدْعُ لَهُ بِالْبَرَکَة»
(سنن ابن ماجه، الطب، باب العین، ح:۳۵۰۹ وسنن الکبری للنسائی: ۴/ ۳۸۱۔)
’’تم میں سے کوئی اپنے بھائی کو قتل کرنے  کے درپے کیوں ہے؟ تم میں سے کوئی جب اپنے بھائی کی کوئی خوش کن بات دیکھے تو اس کے لیے برکت کی دعا کرے۔‘‘
                پھر آپﷺ نے پانی منگوایا اور عامر رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ وہ وضو کریں، تو انہوں نے اپنے چہرے اور دونوں ہاتھوں کو کہنیوں تک دھویا، دونوں گھٹنوں اور ازار کے اندر کے حصے کو دھویا اور پھر آپ نے حکم دیا کہ وہ پانی نظر لگے ہوئے شخص پر بہا دیں۔‘‘
ایک روایت کے الفاظ یہ ہیں: (وَاَمَرَہُ اَنْ یَّکْفَأَ الْاِنَائَ مِنْ خَلْفِہٖ) ’’اور آپ نے عائن کو حکم دیا کہ وہ معین کے پیچھے کی طرف سے اس پر پانی کے اس برتن کو انڈیل دیں۔‘‘
جادو کا علاج غذا کے ذریعے
نبی کریم ﷺ فرماتے ہیں: اگر کوئی شخص عجوہ کھجوریں سات عدد نہار منہ کھالے تو اس دن زہر اور جادو اس بندے پر اثر نہیں کرتا [ صحیح بخاری کتاب الأطعمۃ باب العجوۃ (5445) ]۔

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

فقہہ کے ادوار

نصرانیت/عیسائیت/christanity

سورہ عصر امام شافعیؒ کے قول کی نظر میں تعارف۔۔سورہ عصر