اشاعتیں

پرشین فالٹ لیبل والی پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

پرشین فالٹ

تصویر
کالم نگار:روبینہ شاہین                          ایران میں قالین بانی کی صنعت آج سے  کئی سو سال پہلے بھی اتنے عروج پہ تھی کہ اگر قالین پہ تالاب کاڑھ دیا جاتا تو اس پر چلنے والا بے اختیار اپنے گھنٹنوں سے شلوار اوپر کر لیتا کہ کہیں پانی میں ڈوب نہ جائے۔۔۔۔وہاں کے کاریگروں نے جب اس فن کو  اتنا مکمل اور پرفیکٹ دیکھا تو  انھوں نے سوچا  کہ یہ ٹھیک  بات نہیں۔۔۔پرفیکشن کے لائق تو  صرف رب کی ذات ہے۔۔۔اس کے بعد انھوں نے قالین کے ایک کونے پر چھید لگانا شروع کر دیا جسے پرشین فالٹ کا نام دیا گیا۔یہ ایک سوچ نہیں ایک فلسفہ ہے۔جو باقاعدہ ایک  اصطلاح  بن گئی۔پرشین فالٹ کی یہ اصطلاع عیاں کرتی ہے کہ پرفیکٹ صرف اللہ کی ذات ہے۔باقی سب خام ہے۔المیہ یہ ہے کہ موجودہ دور کا انسان پرفیکشن کی تلاش میں نکل کھڑا ہوا ہے۔جو کہ ایک  لاحاصل شے ہے۔انسان سوجھ بوجھ والی مخلوق ہے۔اگر وہ یہ  علم رکھتے ہوئے بھی   کہ کمال صرف اللہ کی  ذات کوہے اس کی تگ ودو کرتا ہے تو اسے ذہنی مریض ہی کہا جا سکتا ہے۔ انسان  کے لئے پرفیکٹ کا میدان اگر ہے بھی تو  دنیاوی چیزوں کے حصول اور عیش و عشرت میں نہیں بلکہ ایمان میں ہے۔یقین