اشاعتیں

اپریل, 2016 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

ہمیں مسجد کے مینار کا کرنا کیا ہے!!!!

رات کے پچھلے پہر میری آنکھ ہمیشہ ی طرح مسجد سے بلند ہوتی ہوئی   اسی آواز سے کھلی تھی۔ جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب  فجر کی آذان سے کچھ پہلے وہ ہمیشہ کی طرح لاوڈ اسپیکر پر نعت پڑھ رہا تھا۔ میں لج پالاں دے لڑ لگیاں     میرے توں غم پرے رہندے؎ میری آساں امیداں دے    سدا بوٹے ہرے رہیندے میں اپنے بستر پہ لیٹی ہمیشہ کی طرح  وہ آواز سنتی رہی۔جو رات کے سناٹے اور میرے کمرے کی تاریکی کے ساتھ ساتھ میری نیند کو بھی توڑ رہی تھی۔آواز بھاری خوبصورت اور نعت کی ادائیگی ہمیشہ کی طرح  پر سوز اور پر اثر تھی۔اس بار وہ کئی ہفتوں بعد وہ نعت پڑھ رہا تھا۔اس کے باوجود میری آنکھ جیسے میکانکی انداز  میں،اس آواز کو سنتے ہی کھل گئی تھی۔اور ہمیشہ ہی کھل جاتی تھی۔پھر میں بہت دیر تک بستر پہ لیٹی  بقیہ حمد یا نعت سنتی رہی۔اور یہ کام میں نو عمری سے کر رہی تھی۔اس علاقے میں مختلف فرقوں کی دو تین مساجد ہیں۔پتہ نہیں وہ کس فرقے کی مسجد سے بولتا تھا۔لیکن میں پھر بھی  دن یا رات کے کسی حصے  میں لاوڈ اسپکر پر اس کی گونجنے والی آواز شناخت کر سکتی ہوں۔وہ آدمی یقینا عمر کے آخری حصے میں ہوگا۔کیونکہ اب اس کی آواز بہت زیادہ