چینیوں کا دل پسند مشروب گرم پانی
روایت کے مطابق چین میں امراض شکم کثرت سے تھےاور چینی عوام کے بارے میںسستی و کاہلی کے جو قصے اب تک مشہور ہیں ان کی ایک وجہ امراض شکم بھی تھے۔چئرمین ماؤ کو احساس ہوا کہ پیٹ کے امراض میں مبتلا قوم سےجانگسل جدوجہد کی توقع فضول ہے۔اس لیے انھوں نے ماہرین طب کی ایک مجلس مشاورت منعقد کیاور یہ مسئلہ ان داناؤں کے سامنے رکھا۔حکماء اور اطباء نے طویل صلاح مشورے کے بعدکئی جامع منصوبے پیش کیے،جن پر اخراجات کا تخمینہ لاکھوں ڈالر تھا۔اس میٹنگ میں ایک خمیدہ کمر اور کہن سالہ طبیب بھی موجود تھا،جس نے کسی مرحلے پر زبان نہیں کھولی،چئرمین ماؤ نے اس طبیب سے بھی کوئی رائے دینے کو کہا تو موصوف کا خیال تھا کہ اگر ہم ٹھنڈا پانی پینا چھوڑ کر گرم پانی پینے کی عادت ڈالیں تو ستر فیصد امراض سے نجات مل سکتی ہے۔حاضرین مجلس کو تو یہ بات اچھی نہیں لگی مگر کفایت شعار ماؤ نے تجربہ کرنے کا فیصلہ کیا،چنانچہ چینوں کو گرم پانی پینے کی تلقین کی،جو اب کم و بیش چینی عوام کی عادت ثانیہ بن چکی ہے۔